;

 ۱۴فروری ۲۰۲۱ : غیر اللہ کو چھوڑنے پر اللہ کی ولایت موقوف ہے !  

حضرت مولانا عبدالمتین صاحب مدظلہ کا بنگلہ دیش سے براہ راست خانقاہ غرفۃ السالکین میں بیان

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

; 01:15) بیان کا آغاز ہوا۔اشعار کے بعد دادا شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم مجلس میں جلوہ افروز ہوئے۔

01:16) اللہ تعالی ہم سب کو معاف فرمادیں اور ہمارے گناہوں کو معاف فرمادیں اور ہم کو اپنا بنالیں اور جہنم سے ہماری مکمل حفاظت فرمائیں۔

01:53) نور کامل والا دل اللہ تعالی ہم سب کو عطاء فرمائیں۔

02:07) سب سے اونچا کام اور سب سے بڑی کامیابی کہ خالق و ارض سماوات ہم سے راضی ہوجائے۔

02:58) اللہ تعالی نے تمام جہانوں کو ہمارے لیے مسخر فرمایا..پرندوں کو پیدا کیا.جانوروں کو پیدا کیا،زمین آسمان کو بنایا یہ سب کیوں ہمارے لیے تاکہ ہم اللہ کو پہنچانیں۔

03:51) بس مقصد یہی ہے۔۔

04:02) جس بندے نے اپنے مالک کو خوش کردیا تو میرے دوستوں قسم بخدا سب سے بڑی دولت اُس کو حاصل ہوگئی،سب سے بڑی کامیابی اُس کو حاصل ہوگئی۔

04:39) میرے شیخ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کا نام لے کر کافی دیر تک دادا شیخ روتے رہے ارو پھر فرمایا کہ اعلی سے اعلی مقامات سے اُن کو نوازیں۔

05:22) جس سے ہیں آپ خوش اس جہاں میں وہ شب و روز ہے گلستاں میں اے محبوب پاک آپ جس سے یہاں کوش ہوجاتے ہیں وہ صحرا کے اندر بھی گلستان میں اور خوشبووں میں رہتا ہے۔

06:33) شیخ رحمہ اللہ کی شب و روز کی تعلیم کہ جہاں بھی جاتے تھے فرماتےتھے کہ ایک لمحہ بھی گناہ کرکے اپنے مالک کو ناراض نہ کرو۔

07:47) جس سے اللہ تعالی خوش ہوجاتے ہیں اُس کے لیے زمین ہی کوئی اور زمین بن جاتی ہے اور آسمان کوئی اور ہی آسمان بن جاتا ہے۔زمین پر جو بندہ اللہ تعالیٰ کو خوش رکھتا ہے اور اپنی خوشیوں کو اللہ پر فدا کرتا ہے یعنی اپنے نفس کی بُری خواہشات کا خون کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو خوش رکھنے کی کفالت اور ضمانت قبول فرماتے ہیں۔ پھر زمین پر وہ ہمیشہ خوش رہتا ہے۔۔

09:38) نئےدن رات اور نئے صبح شام دیکھتا ہے جو اللہ کو ہر وقت راضی کرتا ہے

10:06) وہ محبوب پاک جس کے دل میں آجاتا ہے تو اُس کو پتا بھی چل جاتا ہے پھر اُس کی کیفیت بھی بدل جاتی ہے اور جذبات بھی بدل جاتے ہیں۔۔

10:49) اللہ تعالی کے آنے کا طریقہ بالکل ہی نرالہ ہے

11:04) ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے قلب محسوس کرتا ہے کہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

12:04) ے قرارِ جان بے قراراں! یعنی بے قرار جانوں کے لیے آپ قرار اور سکون ہیں۔

12:39) ارے میاں یہ کام کرنا چاہیے۔ہم نے کام تو نہیں کیا۔۔

13:53) كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا۔۔ کیا حسن ہے اس کلام میں،کیا بلاغت ہے اس کلام میں۔۔ اور جو آخرت چاہتا ہے اوراس کیلئے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔

14:54) خدا کی قسم میرے دوست! کہ اللہ کو چاہنے کے لیے اللہ تعالی اس دل کو اپنا بنالیں اُس کے لیے کچھ تو غم اٹھانا چاہیے فرمایا اس کے لیے سب تیار ہیں..سب نے نعرہ لگایا جی!پھر دادا شیخ زارو قطار رونے لگے۔

17:00) چاہیے کہ اللہ کے لیے ہم ہر مشقت اٹھانے کے لیے تیار ہوجائیں چاہے کچھ بھی کرنا پڑے 17:24) نگاہوں کو آرزو ہوگی کہ کسی حسین کو دیکھ حرام لذت کو چوس لو لیکن نہیں ہمارے جو خالق ہیں وہ محبوبِ حقیقی ہم سے ناراض ہوجائیں گے۔ہم ایسی لذتوں کو قابل لعنت سمجھتے ہیں جس سے مالک تعالی ناراض ہوں وہ دوزخ ہے۔

18:34) جب اللہ کےلیے آدمی مشقت جھیلتا ہے تو اُس میں ہین ایسی لذت ہے کہ اُسی میں لطفِ جنت ہے۔ 19:01) خواجہ صاحب بہت بڑے عالم تھے

19:10) فرمایا کتابیں تو خوب پڑھو لیکن کتب بینی کے ساتھ قطب بینی ضرور کرو۔۔

19:34) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ سے کسی نے کہا کہ آپ کے ساتھ ہم نے بھی پڑھا لیکن جب آپ بیان کرتے ہیں تو ایسے علوم بیان کرتے ہیں آپ نے پھر اور کیا پڑھا تو فرمایا حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ آپ نے جو کتاب پڑھی ہم نے بھی وہی پڑھی اور کچھ نہیں پڑھا لیکن ہم نے کتب بینی کے ساتھ قطب کے پاس بھی جاتے تھے اور آپ نے صرف کتب بینی کی کتابیں بس ہاتھ میں لے کر گھومے لیکن قطب کے پاس آپ نہیں گئے۔

21:26) جسم اور روح دونوں کا اتصال ضوروی ہے بندے کے بندگی والی زندگی کے لیے

22:00) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے تین اقطاب ہیں ایک طالبعلمی کے زمانے میں حضرت یعقوب ناتوتوی رحمہ اللہ اتنے برے عالم اور فقیہ تھے اتنا بڑے اللہ والے تھے بہت بڑے عالم تھے۔

23:51) درد بدر پھرتا ہوں تیری یاد میں اللہ کے بندوں کو اللہ سے ملانے کے لیے جو پھرتے ہیں تو اللہ تعالی اپنا قرب اُس کو عطا فرمادیتے ہیں

24:52) عشقِ الہی کی یاد۔۔ قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے۔۔

25:39) میرے شیخ فرماتے تھے کہ گدھا جب تک گدھا رہتا ہے اگر نمک کی کان میں گر جائے اور سانس لے رہا ہے اور جب گر کر مر جاتا یے سانس لینا چھوڑ دیتا ہے اور زندہ نہیں رہا اور پورا نمک میں ہی تبدیل ہوگیا نمک نے اُس کو کھا لیا اب وہ بھی نمک بن گیا تو اب اُس کا کھانا حلال ہے۔

26:57) پھر مثال دے کر فرمایا کہ جب بندہ اللہ کے پاس جاتا ہے اللہ کو پا لیتا ہے یعنی جب گناہ نہیں چھوڑتا دربدر پھر کر گناہ نہیں چھوڑتا تو گدھا کا گدھا ہی رہتا ہے کیونکہ نفس نہیں مٹا اور جب نفس مٹ جاتا ہے تو پھر اللہ والا بن جاتا ہے۔

27:47) خودہی جب تک رہی ان کو نہ ڈھونڈ پایا۔

29:44) فرمایا اپنے آپ کو مٹانا چاہیے کہ نہیں...اپنی خود پسندی کو مٹانا چاہیے کہ نہیں...سب نے نعرہ لگاہا... اللہ تعالی ہم کو مٹنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔

30:24) فرمایا کہ جو بھی اللہ تک پہنچے ہیں مٹنے سے پہنچے ہیں۔۔

32:50) حضرت مولانا قاسم ناناتوی رحمہ اللہ اور ہمارے اس زمانے کےاور بزرگ ہمارے یہ سب حضرات جامع شریعت اور جامع طریقت تھے۔۔آپ ﷺ اور صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کے نمومہ تھے اور یہ مقام ان کو حضرت حاجی امداد اللہ کی نظر کی برکت سے یہ مقام اُن کو حاصل ہوا۔

35:18) ڈاکٹر بننا اور بخاری پڑھانا یہ کمال نہیں..کمال تو یہ ہے کہ بندہ اللہ کا عاشق بن جائے اُس کے قلب میں یہ آواز آجائے کہ ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے دونوں جانب سے اشارے ہوچکے اس کے بال بال کان بن جاتے ہیں۔ شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کیا فرماتے تھے کسی نے اپنے بے پایاں کرم سے مجھے خود کردیا رُوح المعانی

36:13) ہندوستان کے ایک بزرگ کا تذکرہ۔۔

37:56) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہم نے کتب کے ساتھ قطب بینی کی کتاب پڑھنے کے بعد ہم اولیاء اللہ کے پاس جاتے تھے تو ایک نظر دیکھنے سے کام بن جاتا تھا....سعادت کے دروازے کھل جاتے ہیں کامیابی کے دروازے کھل جاتے ہیں فرمایا کہ میں اتنے جوش میں کیوں کہہ رہا ہوں۔۔۔

40:28) اہل اللہ کی صحبت اختیار کرنا اور ان سے محبت کرنا صرف اللہ کے لئے۔۔ حدیث قدسی ھم الجلساء لایشقی بھم جلیسھم اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں کے پاس بیٹھنے والا شقی نہیں رہ سکتا۔ اس کی شقاوت کو سعادت سے اللہ تعالیٰ بدل دیتے ہیں۔ یہ لمبی حدیث ہے جس کا ایک جز یہ ہے کہ اللہ والوں کی مجلس میں ایک شخص غیرمخلص تھا۔ وہ وہاں اللہ کے لیے نہیں بیٹھا تھا۔ کسی ضرور سے جارہا تھا کہ وہاں بیٹھ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے پوچھا کہ میرے بندے کیا کررہے تھے؟ اللہ تعالیٰ کو تو سب معلوم ہے لیکن اپنے بندوں پر فخر و مباہات فرمانے کے لیے پوچھتے ہیں۔ آخری جز اس لمبی حدیث کا یہ کہ اے فرشتو! گواہ رہنا میں نے ان سب کو بخش دیا۔ فرشتوں نے عرض کیا کہ وہاں ایک بندہ ذکر کے لیے نہیں بیٹھا تھا۔ ’’اَنَّمَا جَائَ لِحَاجَۃٍ‘‘ وہ کسی حاجت سے جارہا تھا۔ دیکھا کہ کچھ اللہ والے لوگ بیٹھے ہیں، وہ بھی بیٹھ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے اس کو بھی بخش دیا کیونکہ میں اپنے مقبول بندوں کے پاس بیٹھنے والوں کو محروم نہیں کیا کرتا۔ ہُہم الجلساء لایشقی جلیسہم۔۔

45:33) شقی اور سعی دونوں ضدین ہیں۔بہت اہم علوم۔۔۔

47:34) حضرت والا رحمہ اللہ کے داماد منظر میاں کا ذکر اور حضرت والا کی حضرت میر صاحب کو نصیحت کہ جیسا میرا اکرام ویسی ان کا بھی اکرام کرنا ہے جیسا میرا بستر کا انتظام کیا ہے ویسی منظر میاں کے لیے بھی کرنا ہے۔۔

49:58) فرمایا کہ شام میں اتنی طبیعت ناساز ہوگئی اور اتنی طبیعت ناساز ہوئی کہ نیند آگئی اور پھر آنکھ نہیں کھلی تو شام میں خیال آیا کہ آج کا بیان ملتوی کردیں بالکل ہمت نہیں تھی لیکن اللہ پاک نے چاہنے والوں کی برکت سے یہاں تک پہنچا دیا۔

51:27) فرمایا میری باتیں سمجھتے ہو کہ نہیں فرمایا کہ اگر نہیں سمجھتے تو پھر بھی کام آئیں گی اور کام بن جاتا ہے اور پھر ماں اور بچے کی مثال کہ بچہ کیسے دودھ کے لیے پستان کو چوستا ہے تو پھر کیسی بچے میں طاقت آتی ہے کہ ایک دن دانت آنے لگتے ہیں پھر دیکھنے لگتا ہے ہستا ہے اور ایک دن بھاگنے لگتا ہے تو اسی طرح دین کی باتیں نہ بھی سمجھ میں آئیں لیکن ایک دن اللہ کی رحمت کی بارش ہونے لگتی ہیں۔

53:30) تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ ۔۔ اللہ والوں کے ذِکر سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے ۔۔ رحمت خاصہ اور رحمت سے کون سی رحمت مراد ہے۔

55:49) میرے شیخ نے فرمایا تھا۔۔کہ جب دیوانوں کی صحبت حاصل ہوتی ہے۔۔ میسر چوں مرا صحبت بجانِ عاشقاں آید ہمیں بینم کہ جنت برزمیں از آسماں آید اہل اللہ کے پاس رہنے اور صالحین کی صحبت اختیار کرنے کو اتنی بڑی نعمت حاصل ہوتی ہےکہ گویا جنت آسمان سے زمین پر آگئی ۔

57:07) ماں کے پیار کی مثال۔۔

59:03) دادا شیخ نے فرمایا کہ اللہ کو چاہنے کے لیے غم اٹھائیں گے کہ نہیں سب نے نعرہ لگایا کہ اٹھائیں گے ۔۔پھر گناہ نہیں کرنا ہے،پھر گناہ نہیں کرنا ہے،پھر گناہ نہیں کرنا ہے۔ پھر شعر پڑھا۔۔ آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں اب تو اس دل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے وہ اللہ تعالیٰ کا ہر حکم بجالانے کے لیے ہر مشقت اُٹھالیتے ہیں اور اللہ ان کو اپنی محبت کے نام پر طاقت بھی دے دیتا ہے۔

01:01:38) ایک طالبعلم کا واقعہ کہ کلاس میں ایک لڑکا بہت خوبصورت تو اُس نے بتایا کہ جب میں رات کو اس کو دیکھ نہیں لیتا تھا تو مجھے نیند نہیں آتی تھی تو پھر فرمایا کہ نعوذ باللہ یہ جہنم کا راستہ ہے لعنتی راستہ ہے فاعل و مفعول ایک دوسرے کی نظر میں گر جاتے ہیں چاہے بخاری پڑھائے تو جب پرانا عاشق دیکھتا ہے تو کہتا کہ یہ تو وہ لعنتی ہے اور دوسرا ابلیس ہے جس نے میری زندگی کو خراب کیا تھا۔۔

01:05:27) حسن کا کیا انجام ہوتا ہے حضرت مولانا رومی رحمہ اللہ کا ایک شعر بیان فرمایا۔۔

01:06:16) فرمایا کہ ہر چیز کا ڈاکٹر الگ ہوتے ہیں تو حضرت مولانا رومی رحمہ اللہ کا ذکر فرمایا اور پھر فرمایا کہ یہ بھی اپنے فن کے ماہر تھے یہ سب نفسانی امراض کے ماہر تھے۔۔

01:07:41) صورت پرستی سے بچو۔۔عینا قلبا اور قالبا سب چیزوں سے حسین سے دور رہو۔ہر اعتبار سے دوری حق تعالی کو منظور ہے ۔

01:09:16) حسن تماشہ دوستو عشق کرشمہ ساز تو ،کھیل یونہی نئے نئے شام و سحر دکھائے جا

01:10:05) اللہ کی محبت کا کھیل۔۔

01:11:41) خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ:۔ لطف جنت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کو ہو تو ہو لیکن ترا َبسمل نہیں۔

۔ 01:12:39) شاہوں کے آنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے اور وزیراعظم کے آنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے اور سورج کے نکلنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے۔ تُو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا میں جان گیا بس تری پہچان یہی ہے۔۔

01:14:19) زندگی پُر بہار ہوتی ہے رب سے جب ہمکنار ہوتی ہے

01:14:39) ہمیں لیلی چاہیے یا مولی اگر مولی چاہیے تو حرام چیزوں کو چھوڑنا چاہیے کہ نہیں۔۔

01:15:11) حصول الی اللہ موقوف ہے غیر اللہ کو چھوڑنے پر ۔۔۔

01:16:29) ہر پر کش چہرہ پھول معلوم ہوتا ہے تومولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ پھول نہیں چاہیے ۔۔

01:17:35) خواجہ صاحب کیا فرماتے ہیں کہ:۔ ہم نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہار زندگی اک گل تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا مرنے والی لاشوں سے اپنی نگاہوں کو پھیر لیتا ہے اور اپنے دل پر غم اُٹھاتا ہے۔۔

01:18:58) دنیا کی فنائیت پر نظیر اکبر آبادی کا شعر ہے۔۔ کئی بار ہم نے یہ دیکھا کہ جن کا معطر کفن تھا مشیّن بدن تھا جو قبرِ کہن ان کی اُکھڑی تو دیکھا نہ عضوِ بدن تھا نہ تارِ کفن تھا فرماتے ہیں کہ میں نے قبرستان میں بڑے بڑے حسین نوجوانوں کو اور بڑے شاندار لوگوں کو دیکھا کہ جب ان کو دفن کیا جارہا تھا تو ان کا بدن نہایت شاندار تھا اور کفن میں عطر لگا ہوا تھا لیکن چند دن کے بعد جب قبر پرانی ہوکر اُکھڑ گئی تو دیکھا کہ بدن کا کوئی عضو باقی نہیں تھا اور کفن میں کوئی تار بھی نہیں تھا۔

01:19:51) کسی خاکی پہ مت کر خاک اپنی زندگانی کو جوانی کر فدا اس پر کہ جس نے دی جوانی کو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کیا تو قیامت کے دن ہماری خاک کے ساتھ اللہ و رسول مثبت ہوجائیں گے اور یہ خاک قیمتی ہوجائے گی لہٰذا اس خاک پر خاک پر فدا نہ کرو بلکہ محبوب حقیقی پر فدا کرو۔

01:21:34) حرام دنیا کی حقیقت۔۔

01:27:53) بادشاہ اور دل کی مثال۔۔

01:29:47) مولانا جلال الدین رومی رحمہ اللہ نے حضرت شمش تبریز سے کیا فرمایا تھا پھر ایک فارسی کا شعر بیان فرمایا۔۔

01:34:22) تواضع چاہیے،مٹنا چاہیے ادب سے رہنا چاہیے،اللہ کی محبت سیکھو ادب سے،علم سیکھو ادب سے گستاخوں کو کوئی بھی کامیابی حاصل نہیں ہوتی ہے...ہمیں اللہ کی محبت چاہیئے کہ نہیں؟ ہم با ادب ہونا چاہتے ہیں یا بے نصیب ہونا چاہتے ہیں۔۔ اے خدا جوئیم توفیق ادب کہ اے خدا ہم آپ سے ادب کی توفیق مانگتے ہیں۔ بے ادب محروم مانداز فضل رب کیونکہ بے ادب انسان اللہ کے فضل سے محروم رہتا ہے۔ لہٰذا بے ادبوں کی صحبت سے بھی بچنا چاہیے۔۔۔

01:37:13) ادب سے رہنا چاہیئے یا بے ادبی کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اللہ والوں کا ادب،والدین کا ادب،استاد کا ادب،دینی مربی کا ادب یہ سب کا ادب ضروری ہے کہ نہیں۔۔ سب سے فرمایا کہ ادب عزت کا راستہ ہے کہ نہیں،کامیابی کا راستہ ہے کہ نہیں۔۔پھر فرمایا کہ ابلیس کو بے ادبی نے مردودیت تک پہنچا دیا یہ بے ادبی ایسی چیز ہے جو مردودیت تک پہنچادیتی ہے۔۔

01:40:28) لہذا ہم سب پکا ارادہ کریں بالکل مستحکم ارادہ کریں کہ ہم دل لگائیں گے صرف اُس محبوبِ حقیقی سے بس! ماشاء اللہ۔۔۔قسم بخدا ضرور بالضرور اللہ کا عاشق بن جائے گا پھر اُس کی زندگی کے کرشمے دیکھتے جاو کہ کیا ہونگے۔۔پھر پوری دنیا مردہ لاش نظر آئے گی۔۔

01:43:13) ہرن اور شیر کی مثال۔۔اور پھر نفس پر اہم نصیحت۔۔

01:46:50) اردو زبان عجیب بیان ہے۔۔سب زبانیں اللہ تعالی نے پیدا فرمائی۔۔

01:47:29) نفس کو مارنا چاہیے یا زندہ رکھنا چاہیے۔۔ مولانا رومی کا فرماتے ہیں نفس خود را کش جہانے زندہ کن اپنے نفس کو قتل کر دو تو ایک جہان تم سے زندہ ہو گا۔ اپنے نفس کو مار دو، نفس دشمن ہے تو دشمن کو مارنے میں مزہ آنا چاہیے یا نہیں؟ کیا مطلب کہ گلا گھونٹ دو بالکل پیس دو ۔

01:50:27) نفس کو مارنے کا انعام۔۔ بھروسہ کچھ نہیں اس نفس امارہ کا اے زاہد فرشتہ بھی یہ ہوجائے تو اس سے بدگمان رہنا۔۔ یعنی نفس پر اعتماد مت کرو۔۔

01:51:14) میرؔ صاحب زمانہ نازک ہے دونوں ہاتھوں سے تھامئے دستار میرے شیخ نے س شعر کوبدل دیا ہے لہٰذا اب میرا شعر سنئے۔۔ میر صاحب زمانہ نازک ہے دونوں ہاتھوں سے تھامئے شلوار۔۔

01:54:12) کیا سبق ملا شعر سے کہ اپنے تقوی کو مضبوط سے تھام کر رکھو۔۔

01:56:59بیان کے آخر میں درد بھری دعا۔۔۔;

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries