پاکستان اسلامی مملکت ہے!!

ارشاد:  شیخ العرب العجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ

آوازمحفوظ کیجئے

اصلاحی پرچے کا گرافیکل ورژن  محفوظ کیجئے!!!
   

بعض لوگوں کے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ پاکستان بنے ہوئے اتنا زمانہ ہوگیا لیکن اسلامی قانون نافذ نہیں ہوا، معلوم نہیں کہ یہ اسلامی مملکت ہے یا نہیں ؟ اسی طرح بعض لوگوں کی طرف سے یہ سوال بھی ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کی ایک انچ بھی زمین کی حفاظت میں اگر جان چلی گئی تو اس پر شہادت ملے گی یا نہیں ؟ مجھے ان دونوں باتوں کا جواب دینا ہے اور میں ایسا جواب دوں گا کہ ان شاء اﷲ تعالیٰ ساری دنیا کے علماء کو ماننا پڑے گا۔ مولانا شبیر علی مرحوم، حکیم الامت کے سگے بھتیجے، خانقاہِ تھانہ بھون کے مہتمم نے مجھ سے فرمایا کہ بڑے ابا حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ بعض نادان اہلِ علم سمجھتے ہیں کہ جس ملک میں مسلمان حکمران ہو، مسلمان فرماں روا ہو لیکن وہاں اسلامی قانون نافذ نہ ہو تو وہ اسلامی مملکت نہیں ہے اور نعوذ باﷲ اس ملک کو کافروں کو دے دو، یعنی اگر کافر اس پر قبضہ کرلیں تو کوئی حرج نہیں، کیونکہ وہ اسلامی سلطنت نہیں ہے ۔ اس کے جواب میں حضرت حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ سن لو، اسلامی مملکت کی تعریف کیا ہے، کاش حضرت کی بیان فرمودہ اس شرعی تعریف کواخبارات میں بھی شائع کیا جائے، کتابوں میں بھی شائع کیا جائے۔ فرماتے ہیں کہ:

    ’’ اسلامی سلطنت کی تعریف یہ ہے کہ جس ملک کا حکمران مسلمان ہو اور وہ اسلامی قانون نافذ کرنے کی قدرت رکھتا ہو، چاہے وہ کتنا ہی گنہگار ہو تو وہ ملک اسلامی قانون کے مطابق اسلامی ملک اور اسلامی مملکت ہے، چاہے وہ مسلمان فرماںروا، مسلمان امیر المؤمنین یا سلطان بڑی حکومتوں سے ڈرکر یا اپنے ملک کی بغاوتوں سے ڈر کر یا اپنی ایمانی کمزوری یا بشری کمزوری کی وجہ سے اسلامی قانون نافذ نہ کرتا ہو لیکن اس کو اسلامی قانون نافذ کرنے کی قدرت ہے تو اسی قدرت کی بنا پر وہ مملکت اور سلطنت شریعت کی رو سے اسلامی سلطنت کہلائے گی۔‘‘

    پاکستا ن میں آج تک جتنے حکمران آئے سب کو قدرت حاصل تھی کہ وہ اسلامی قانون نافذ کر دیں، لہٰذا پاکستان اسلامی مملکت ہے۔ اس لئے اگر اس کی ایک انچ زمین کی حفاظت کے لیے بھی کوئی جان دے گا تو وہ شہید ہوگا ۔لہٰذا پاکستان کی حفاظت ہم پر فرض ہے، اس کے اندر رہتے ہوئے پاکستان کے نقصان سے جو خوش ہو ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس کا ایمان اور دین کس درجہ میں ہے اور اگر پاکستان کا کوئی ٹکڑا الگ ہوجائے اور کوئی اس پر خوشی منائے تو اس شخص کے دین میں بھی شک ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے ہم یہی دعا کرتے ہیں کہ خدا ایسے نالائقوں کو ہدایت عطا فرمائے۔

    بھئی! یہ فکر ہونا کہ اسلامی قانون نافذ ہوجائے بہت مبارک ہے، ایسا ہوجائے تو سبحان اﷲ، ہم تو سجدۂ شکر بجا لائیں گے لیکن ایک اسلامی ریاست ہونے کے باوجود پاکستان کی غیبت کرنا، اس کی اہانت کرنا، اس کے ٹوٹنے پر خوشی منانا اور پاکستان کے لیے یہ تمنا کرنا کہ اس کو نعوذ باﷲ ہندو لے جائیں سخت جرم ہے۔ جب اسلامی سلطنت کی ایک انچ زمین کی حفاظت پر جان دینا، خون بہانا شہادت ہے تو یہ ظالم جو پاکستان کے ٹوٹنے پر خوش ہو خدا کے ہاں کتنا بڑا مجرم ہے۔ لہٰذا اگر ایسے خیالات آئیں تو توبہ کرو کہ اے اﷲ! ہم ہندوؤں کی غلامی سے پناہ چاہتے ہیں۔ ‘‘۔

(ماخوذ از : وعظ ’’ اسلامی مملکت کی قدر و قیمت‘‘)

 

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries