مجلس۹      جولائی      ۲ ۲۰۲ءعصر :عاشقِ مولیٰ پر حق تعالیٰ کی عطا   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

05:32) الہامات ربّانی:۶ ؍ذو القعدہ ۱۳۹۳؁ھ مطابق ۲ ؍دسمبر ۱۹۷۳؁ء بروز اتوار قاری یاسین صاحب، آزاد صاحب، رفاقت صاحب کے دوست جواد صاحب، رفعت صاحب کے دوست اور احقر حاضرِ خدمت تھے ارشاد فرمایا کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور عرض کیا:کہ اے اللہ کے رسولﷺ!اسلام کے احکام(یعنی نوافل) کمزوری کی بناء پر میں سب ادا کرنے سے عاجز ہوں،مجھے کوئی ایسی چیز بتائیں کہ میں فرض کی ادائیگی کے بعد وہ ورد کر لوں،اور سب نوافل سے مستغنی ہو جائوں۔تو آپﷺ نے فرمایا کہ تیری زبان ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہے۔ اب کوئی شخص کہے کہ یہ کیا بات ہے کہ آپ نے اس کو صرف ایک عمل کی تلقین کی، صرف ذکر سے پورا دین کیسے آسکتا ہے؟یا کوئی بددین اعتراض کرے کہ ملّا لوگ جزئیات کو لئے پھرتے ہیں، دیکھو! رسول اللہﷺنے صرف ایک عمل بتادیا، معلوم ہوا پورے دین پر عمل کرنا ضروری نہیں، صرف ایک دو اعمال سے بھی نجات ہوسکتی ہے۔

05:33) تو جواب یہ ہے کہ گھڑی کی سوئی سے گھڑی کے تمام نشانات کے لئے الگ الگ نہیں کہاجاتا کہ تُو منٹ کے ہر نشان پر چل بلکہ صرف چابی دے دی جاتی ہے، تو جس سوئی کو بغیر چابی کے ایک سیکنڈ چلنا بھاری تھا اب وہ چوبیس گھنٹے خود بخود چلتی رہتی ہے۔ اسی طرح رسول اللہﷺنے بظاہر اس اعرابی کو صرف ایک تلقین ذکر کی فرمائی لیکن آپﷺنے اس کے دل میں ایک ایسی چابی بھر دی کہ جس کی بدولت پورے دین پر عمل کی توفیق ہوجائے گی کیونکہ جب ہر وقت ذکر کرے گا تو غفلت نہیں ہوگی۔۔۔

08:53) ہر وقت زبان ذکر سے تر رہے اس کا مطلب کیا ہے؟اس پر کئی بیانات ہو چکے ہیں۔۔۔اذان کا جواب دینا یہ بھی ذکر ہے اور آپﷺ کی سنتوں پر عمل کرنا یہ کیا ذکر نہیں ہے؟۔۔۔سب سے بڑا ذکر تقویٰ ہے۔۔۔

10:45) اور جب غفلت نہ ہوگی تو گناہ نہیں کرسکتا، کیونکہ آدمی گناہ غفلت کی وجہ سے ہی کرتا ہے، اور جب گناہ نہیں کرے گا تو اللہ کا ولی ہوجائے گا، اور جب ولی ہوجائے گا تو شرائع اسلام پر عمل خود بخود کرے گا، ہر وقت اس کو یہ جستجو اور فکر رہے گی کہ اللہ میاں کس بات سے ناراض ہوتے ہیں اور کس سے خوش ہوتے ہیں۔ پھر اگر کبھی بشریت کے سبب کوئی نافرمانی ہوجائے گی تو اب چونکہ یہ ولی اللہ ہوچکا ہے، تو اس کے دل کو اللہ میاں چین سے نہیں رہنے دیں گے، جب تک رو دھو کر، سجدے میں گڑگڑا کر اللہ میاں سے معاملہ صاف نہ کر لے گا،بے چین رہے گا۔

11:17) لہذا جس کا دل گناہ کے بعد بے چین ہوجائے تو سمجھ لو کہ یہ شخص اللہ کا ولی ہونے والا ہے،کیونکہ جب بچہ سے غلطی ہوجاتی ہے، اپنے اجلے صاف کپڑے مٹی سے گندے کر کے گھر آتا ہے تو ماں اس کو چپت لگاتی ہے، کان گرم کرتی ہے، پھر نہلا دھلا کر آئینہ دکھا کر کہتی ہے کہ دیکھو بیٹا!اب تم کتنے اچھے معلوم ہو رہے ہو۔ تو جب ایک ولی بندے سے غلطی ہوجاتی ہے تو میاں بھی اس کے چپت لگاتے ہیں اور کان گرم کرتے ہیں۔ ان کی چپت کیا ہے؟ دل کو بے چین کر دیتے ہیں اور ان کی صفائی اور غسل کرانا کیا ہے؟بندہ دوڑتا ہوا بے چین ہو کر مسجد جاتا ہے،سجدے میں آنسو بہاتا ہے،اِدھر آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں اور اُدھر دل کی سیاہی دھلتی جاتی ہے۔ پس اگر گناہ کر کے دل بے چین ہوجائے تو سمجھ لو کہ یہ شخص اللہ کا ولی ہے اور اگر گناہ کر کے بھی دل بے چین نہیں ہوتا تو معلوم ہوا کہ یہ شخص اللہ کا ولی نہیں ہے۔۔۔

12:46) ور یہ بات ایک اور حدیث شریف سے بھی ثابت ہے: جب نیکی کر کے تیرا دل خوش ہوجائے اور برائی تجھے غمگین کردے تو سمجھ لو تم مومن ہو یعنی مومن ِکامل ہو۔

13:33) تکبر اور عجب میں فرق:ارشاد فرمایا کہ تکبر اور عجب میں عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے، تکبر عام ہے، عجب خاص ہے۔یعنی تکبر کے لئے عجب لازم ہے اور عجب کے لئے تکبر لازم نہیں مثلاً ایک شخص اپنے کو اچھا سمجھ رہا ہے اور دوسرے کو حقیر بھی سمجھ رہا ہے اور عجب میں تقابل نہیں ہوتا،وہ بس خود کو ہی اچھا سمجھتا ہےکہ میں بہت اچھا لگ رہا ہوں۔

14:15) احقر حدیث شریف لکھ رہا تھا کہ احقر کو مخاطب کر کے اچانک ارشاد فرمایا کہ بلب،ٹیوب لائٹ میں روشنی کا وجود تو ہے لیکن روشنی کا ظہور بٹن دبانے سے ہوتا ہے، جب بٹن دبا دیا جاتا ہے تو روشنی ظاہر ہوجاتی ہے۔ اسی طرح حق تعالیٰ کا وجود تو یقینی ہے مگر ان کے وجود کا ظہور اُن دلوں پر ہوتا ہے جو ذکر کرتے ہیں، ذکر بمنزلہ بٹن کے ہے۔

16:37) حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ کے بیان کی بات کہ فرما رہے تھے کہ دوستو اور بزرگو ایک گناہ بھی نہیں کرنا۔۔۔

17:26) عاشق ِ مولیٰ کی خطا پر حق تعالیٰ کی عطا:۱۶ ؍ربیع الاول ۱۳۹۴؁ھ مطابق ۱۰ ؍اپریل ۱۹۷۴؁ء بروز بدھ،پانچ بجے شام احقر میرؔ نے اپنے کچھ حالات لکھ کر آج پیش کئے، اس پر حضرت ِاقدس دامت برکاتہم نے برجستہ یہ شعر تحریر فرمایا جو فی البدیہہ موزوں ہوا تھا؎ شد مبارک عشق بہر عاشقاں با ہمہ ناکارگی اے دوستاں فرمایا کہ عاشقوں کو یہ عشق کی بیماری مبارک ہو کہ جس کی بدولت وہ ہر وقت حق تعالیٰ کے در پر پڑے رہتے ہیں ورنہ کسی دفتر میں ملازم ہوتے۔ ممکن ہے غیرِ عاشق جو خیانت ِصدر و خیانت ِعین سے اگر چہ محفوظ ہوں لیکن ان کو وہ حضوری نصیب نہیں ہوتی جو باوجود اپنی ضعف و ناکارگی کے عاشقوں کو ہوتی ہے۔ ممکن ہے یہ بھی صدور ِ خائن کبھی ہوجاتے لیکن ان کی توبہ اور گریہ و زاری کا مقام بھی بہت بلند ہوتا ہے کہ غیرِ عاشق کا وہاں گذر بھی نہیں ہوسکتا۔ اسی وجہ سے حق تعالیٰ کی صفت ِحلم و غُفران و ستاری کا جتنا بڑا عارف،ایک عاشق ہوتا ہے روئے زمین پر اس وقت کوئی دوسرا نہیں ہوتا، کیونکہ اگر کوئی شخص ایک لاکھ خطائیں کرتا ہے اور کوئی کریم اس کی سب خطائوں کو معاف کر دیتا ہے تو اس کریم کے حلم و غُفران و کرم و ستاریت کا جتنا عرفان و ادراک اس خطاکار کو ہوگا، اس شخص کو نہیں ہوسکتا جس سے کبھی خطا نہیںہوتی بلکہ وہ تو ان صفات کی معرفت کو تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اگرچہ آج یہ عاشقین مغلوب ہو رہے ہوں لیکن مرنے سے پہلے پہلے ان کی تطہیر کر دی جائے گی، اور ایک تطہیر تو توبہ و آنسو ہیں ہی، جو یہ خطائوں پر رولیتے ہیں تو تطہیر یوں بھی ہوجاتی ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries