مجلس۲۳      جولائی      ۲ ۲۰۲ءعشاء  :مومن کا دل اللہ کا گھر ہوتا ہے          ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:44) مظاہر حق سے حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل ومناقب پڑھ کر سنائے۔۔۔

02:45) آپﷺ کی ایک سنت زندہ کرنے کا کتنا اجروثواب ہے۔۔۔اس دُور میں ایک سنت زندہ کرنے سے سوشہیدوں کا ثواب ملتا ہے۔۔۔

07:02) حضرت والا رحمہ اللہ نے اپنے بیان میں فرمایاکہ آپﷺ کی سنت میں جو روشنی ہے وہ سورج اور چاند میں کہاں ہے۔۔۔؟

10:05) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ایک ملفوظ کہ اپنے بچوں کو بچپن ہی سے بزرگوں کے پا س لاؤ ۔۔۔

12:08) آپﷺ کی سنت سے متعلق حضرت والارحمہ اللہ کی بات کہ جن کی وجہ سے یہ چاند وسورج بنائے گے تواُس کی روشنی تو زیادہ ہوگی۔۔۔

13:13) سنت کی روشنی کبھی ختم نہیں ہوسکتی ،کبھی بجھ نہیں سکتی۔۔۔

17:47) حصول ِتقویٰ کے اصول اور حاملین سایہ عرش:جب تک لا الٰہ اس کا صحیح نہیں ہوگا الا اللہ سے محروم رہے گا، خواجہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوؔب خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا مومن کا دل اللہ کا گھر ہوتا ہے،بتوں کے عشق کی جگہ نہیں ہے،یہ مندر نہیں ہے ۔ جس کے گھر پر ناجائز قبضہ ہو جاتا ہے وہ بے چین رہتا ہے یا نہیں؟تو جس کے دل پر ناجائز قبضہ حسینوں کا ہو جاتا ہے اس کا دل بھی عذاب میں مبتلا رہتا ہے۔۔۔

25:00) اس لئے میں نہایت عاجزانہ،درد مندانہ اور درد بھرے دل سے کہتا ہوں کہ جب نظر اِدھر اُدھر اٹھے تو سوچو آسمان سے میری اس نظر پر کسی کی نظر ہےاور بہت بڑے مالک صاحب ِقدرت کی نظر پاسبانی کر رہی ہے،کب تک یہ نسبت مع اللہ کا حضور نصیب نہیں ہوگا؟کب تک یہ احساس نہیں ہوگا کہ میری نظر پر اللہ تعالی کی نظر محاسِب اور محتسب ہے،ان لعنتی کاموں میں اگر موت آگئی تو کیا موت کے بعد اللہ والے بنو گے؟ارے موت کے بعد تو گناہ خود چھوٹ جائیں گےلیکن اس وقت کوئی ثواب نہیں ملے گاکیونکہ موت کے بعد مردہ مجبور ہوتا ہے،ثواب جب ہے کہ اختیار ہوتے ہوئے،جیتے جی گناہ چھوڑ دواور اللہ تعالیٰ کو راضی کرلو کہ اے مالک! آپ میرے خالق ہیں میں آپ کا غلام ہوں ،بندہ کی شرافت یہی ہے کہ میں آپ کو راضی اور خوش کر لوںاور گناہ چھوڑنے کا غم برداشت کرلوں ۔

26:06) جس نے گناہ چھوڑنے کا غم اٹھایا اس کو خدا یقیناً یقیناً یقیناً ملا ہے اور اگر گناہوں سے نہیں بچتا تو دینی ترقی رک جاتی ہے۔۔۔

27:22) حقیقت یہی ہے کہ ایمان کی بہار تقویٰ سے ہے ،اللہ کے تعلق کا کیف تقویٰ سے ہے۔نفس کی بات نہیں مانو،یہ دشمن ہے،دشمن کو دشمن سمجھو،اگر یہ غمگین ہو تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو،اس غم میں اللہ ملتا ہے، کیسے؟ مولانا جلال الدین رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دیکھو خزانہ آبادی میں نہیں دفن ہوتا، ویرانہ میں دفن ہوتا ہے؎ گنج در ویرانی است اے میرِ من قصر چیزے نیست ویراں کن بدن جب تم قلب کی خواہشات کو ویران کر دو گےتو اس قلب کی ویرانی میں اللہ تعالیٰ اپنے قرب کا خزانہ رکھ دے گا،شاعر کہتا ہے،عجیب و غریب شعر ہے؎ عشق کی ویرانیوں کو رائیگاں سمجھے تھے ہم بستیاں نکلیں جنہیں ویرانیاں سمجھے تھے ہم یعنی اللہ کی محبت میں ہم نے جو بری بری خواہشات کو ویران کر دیا تو بعض بے وقوف لوگ سمجھتے ہیں کہ ہماری دنیا تو اُجڑ گئی کیونکہ ہم گناہ کا مزہ نہیں لے رہے ہیں لیکن شاعر کہتا ہے یہ ویرانیاں ہی دراصل آبادیاں ہیں۔۔۔

33:20) حنِ چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے اصغر گونڈوی رحمہ اللہ، استاد ِجگر فرماتے ہیں؎ ہم نے لیا ہے درد ِدل کھو کے بہارِ زندگی اک گلِ تر کے واسطے میں نےچمن لٹا دیا اللہ کو راضی کرنے کے لئے اپنے دل کو ویران کر دوان شاء اللہ تعالیٰ اس غم ِ ویراں کو اللہ ایسی آبادی دے گا کہ سلاطین کو تصور بھی نہیں ہو سکتا ،دنیائے رومانٹک اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی کہ اللہ کے نام میں کیسی غیر فانی مٹھاس ہے۔گنہگار کا گناہوں کا حرام مزہ تو کبھی کبھار ہےاور اللہ والے سدا بہار مزے میں رہتے ہیں، ہمت سے کام لو،یہ راستہ ہمت کا ہے۔

35:29) آپﷺ کی سیرتِ مبارکہ سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات :اِرشاد فرمایاکہ بعض تو وہ ہیں جنہوں نےصرف عظمت کو لے لیا۔۔۔

44:34) اِرشاد فرمایاکہ ایمان باللہ وہ ہے جس میں محبت شدت کےساتھ ہو۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries