مجلس۳۔ اگست       ۲ ۲۰۲ء عشاء :اللہ کے راستے میں مایوسی نہیں ہے   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

04:54) حسبِ معمول مجلس سے پہلے تعلیم ہوئی۔۔۔

04:55) حضر ت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات:اِرشاد فرمایاکہ انسان نہایت ضعیف ہے اور اس ضعف کی وجہ سے گناہوں میں مبتلاء ہو جاتا ہے۔۔۔

07:25) شیخ کے بارے میں حُسنِ ظن رکھنا چاہیے اور جس سے شیخ کو تکلیف ہو اُس کو سامنے نہیں بیٹھنا چاہیے۔۔۔

10:54) پہلے وقتوں میں بزرگوں کے ہاں کیا کیا مجاہدات ہوتے تھے۔۔۔

13:34) اللہ تعالیٰ کی محبت میں معافی کےعجیب وغریب جملے۔۔۔

19:51) اللہ تعالیٰ کے راستے میں مایوسی نہیں ہے۔۔۔

21:29) اللہ تعالیٰ کی محبت میں معافی کےعجیب وغریب جملے۔۔۔

23:00) دارالعلوم کراچی کے مفتی تفضل علی صاحب دامت برکاتہم (خلیفہ حضرت مفتی رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم )کی کل غرفہ تشریف آوری کا تذکرہ۔۔۔

29:33) اللہ کی رحمت ہمارے اُوپر کیوں نہیں برس رہی؟ہاں وہ در میخانہ تو کھلتا ہے آج بھی۔۔۔پیمانۂ رحمت تو چھلکتا ہے آج بھی۔

30:31) اللہ تعالیٰ کی رحمت کا کوئی موسم نہیں ہوتا۔۔۔

31:59) جس کو اللہ تعالیٰ ایک مرتبہ اپنا بناتے ہیں تو پھر اُس کو بے وفا نہیں بناتے۔۔۔

34:13) مجلس کے دوران موبائل نہیں نکالنا چاہیے پورا مضمون اِدھر اُدھر ہوجاتا ہے۔۔۔

35:04) جذب کا مضمون عجیب وغریب جملے۔۔۔

37:28) شعاعِ آفتابِ رحمت:چوں خبیثاں را چنیں خلعت دہی من چہ گویم طیبیں را چہ دہی اے خدا! جب آپ خبیث چیزوں کو، گندی چیزوں کو گلاب، چنبیلی اور خوشبو دار پھولوں کا لباس عطا کرتے ہیں تو میں نہیں کہہ سکتا کہ آپ اپنے پاک بندوں کو کیا کچھ عطا کرتے ہوں گے، ہم قیاس نہیں کرسکتے کہ اولیاء اللہ کے سینوں میں آپ کی محبت کی کتنی گلاب کی خوشبو اور کتنی چنبیلی کی خوشبو پوشیدہ ہیں۔ آہ! کیابات کہی! اﷲ جلال الدین رومی رحمہ اللہ کوجزائے خیر دے ، ان کے درجات بلند فرمائے، کس طرح سے اس مضمون کو بیان فرمایا ہے۔

41:06) اللہ والوں کے پاس پیاس لے کر جائو،جو اللہ تعالیٰ کی محبت کی پیاس رکھتے ہیں، جو خدا کی طلب رکھتے ہیں وہ اللہ والوں کو دیکھ کر پہچان جاتے ہیں، انہیں پہچاننا کچھ مشکل نہیں ہے، ہمارے اندر پیاس ہونی چاہیے۔۔۔

43:45) جگہ جی لگانے کی یہ دُنیا نہیں ہے ۔۔۔یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے۔۔۔

46:09) ہونی چاہیے۔جو پیاسا ہوتا ہے وہ پتا لگالیتا ہے کہ دریا کہاں ہے، پانی کدھر ہے، ٹھنڈی ہوا سے، پرندوں کے اُڑنے سے، سبزہ اور ہری گھاس دیکھ کر پتا لگالیتا ہے، سمجھ لیتا ہے کہ یہاں کہیں قریب میں پانی ضرور ہے، ورنہ یہ سب گھاس خشک ہوجاتی۔مولانا رومیh فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اندھا ہے تو بھی اس کو ٹھنڈک سے پتا چل جاتا ہے کہ بارش ہوئی ہے۔ ہر گلستان کی تازگی، اس کا جمال، باغ کا تازہ پن اور پتوں کا منہ دُھلا ہوا،نکھرا ہوا رنگ بتاتا ہے کہ رات کو بارش ہوئی ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو پتوں پر جتنا گرد و غبار ہوتا ہے سب دُھل جاتا ہے، صبح کو جب آپ باغ میںگئے اور رات کو بارش ہوئی تھی،سونے والے سورہے تھے، کسی کو معلوم نہیں تھا کہ بارش ہوئی ہے مگر باغ میں دیکھا کہ پتے تروتازہ نظر آرہے ہیں،پتوں کی یہ تازگی پوشیدہ بارش پر دلالت پیش کرتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں کی گفتگو میں وہ ٹھنڈک اور سکون روحوں کو ملتا ہے کہ ان کے دل پر جو اللہ کی رحمت کی بارش ہوتی ہے ،آدمی ان کے الفاظ اور آوازسے محسوس کرلیتا ہے کہ ضرور ان کے قلب پر کوئی بارش ہوتی ہے جس سے یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں ہم اپنی روح میں محسوس کرر ہے ہیں۔

48:24) مولانا شاہ فضلِ رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمہ اللہ کو تہجد میں جب بہت مزہ آتا تھا تو فرماتے تھے کہ آج کیا بات ہے، بڑا مزہ آرہا ہے اور یہ شعر پڑھتے تھے؎ کیوں بادِ صبا آج بہت مشکبار ہے شاید ہوا کے رُخ پہ کھلی زلفِ یار ہے یعنی حق تعالیٰ کے پاس سے میرے اللہ کی خوشبو لے کر یہ ہوائیں آرہی ہیں جس سے میری روح مست ہورہی ہے۔مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؎ بوئے آں دلبر چو پراں می شود ایں زبانہا جملہ حیراں می شود جب اللہ کی خوشبو عرش ِاعظم سے، ساتوں آسمانوں کو عبور کرتے ہوئے میری روح تک پہنچتی ہے تو اتنا مزہ آتا ہے، اتنا لطف آتا ہے کہ جتنی لغتیں ہیں چاہے انگریزی ہو، ترکی ہو، فارسی ہو، گجراتی ہو، پنجابی ہو، لکھنؤ کی ہو، دہلی کی ہو، ساری دنیا کی زبانیں اللہ کی محبت اور عبادت اور اس کی مٹھاس اور اس کے نام کی لذت کی تعبیر سے قاصر ہوجاتی ہیں۔یہ کس وجہ سے ہوتا ہے؟اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ کی ذات غیر محدود ہے لہٰذا ان کی لذت بھی غیرمحدود ہے ، ان کا کوئی مثل نہیں تو ان کے نام کی مٹھاس کا بھی کوئی مثل نہیں ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries