مجلس۳۔ اکتوبر      ۲ ۲۰۲ء    عشاء :اللہ والی محبت کی پانچ شرائط  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:47) حسبِ معمول تعلیم ہوئی۔۔۔اورمفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے مختصر اشعار پڑھے۔۔۔

03:48) مولانا محمد کریم نے حضرت والا رحمہ اللہ کے نعت شریف کے اشعار پڑھے۔۔۔ رنگ لائیں گی کب میری آہیں پھر مدینہ کی جانب کو جائیں جب نظر آئے وہ سبز گنبد کہہ کے صل علی جھوم جائیں جب حضوری کا عالم عطا ہو ان کو افسانۂ غم سنائیں اب نہ جانا ہو گھر ہم کو واپس چپکے چپکے یہ مانگیں دعائیں تیرے در پر مرا سر ہو یارب جان اس طرح تجھ پر لٹائیں مجھ کو اپنا بنا لو کرم سے ملتزم پر یہ مانگیں دعائیں دونوں عالم کی کیا ہے حقیقت جتنے عالم ہوں تجھ پر لٹائیں سارے عالم میں پھر پھر کے یارب تیرا دردِ محبت سنائیں تیرا دردِ محبت سنا کر سارے عالم کو مجنوں بنائیں سارے عالم کو مجنوں بنا کر میرے مولیٰ ترے گیت گائیں لذتِ قرب پا کر تری ہم لذتِ دوجہاں بھول جائیں دربدر ڈھونڈتا ہے یہ اخترؔ اہلِ دردِ محبت کو پائیں

08:53) اللہ والوں کے پاس آنے کے باوجود فائدا کیوں نہیں ہوتا؟اس لیے کہ ہم عمل نہیں کرتے۔۔۔

13:53) مایوس نہیں ہونا چاہیے۔۔۔

14:52) ڈانٹ سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ۔۔۔لوگ ان کے کام کو تو نہیں دیکھتے لیکن میری ڈانٹ کو دیکھتے ہیں کہ سخت ہے۔۔۔

17:53) شیخ کو دو لائنیں لکھنے کی بھی فرصت نہیں۔۔۔حضرت مولانا عبیداللہ خالد صاحب دامت برکاتہم نے فرمایاکہ اصلاح کے معاملے میں ہم سنجیدہ نہیں ہیں۔۔۔

20:58) آج ہم گناہ نہیں چھوڑ رہے اس وجہ سے پریشان ہیں۔۔۔حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ کا ایک شخص کو جواب۔۔۔

23:51) استغفار کے ثمرات:اہل اللہ کی صحبت کا ادنیٰ فائدہ یہ ہے کہ ان سے تعلق رکھنے والا گناہ پر قائم نہیں رہتا، توفیقِ توبہ ہوجاتی ہے اور شقاوت سعادت سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ بخاری کی روایت ہے: {ہُمُ الْجُلَسَائُ لَایَشْقیٰ جَلِیْسُہُمْ} (صحیح البخاری، ج:۲، ص:۹۴۸) یعنی یہ ایسے مقبولانِ حق ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا محروم اور شقی نہیں رہ سکتا۔ علامہ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری فتح الباری میں حدیث شریف کے اس جملہ کی یہ تشریح کی ہے: {اِنَّ جَلِیْسَہُمْ یَنْدَرِجُ مَعَہُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَایَتَفَضَّلُُ اﷲُ بِہٖ عَلَیْہِمْ اِکْرَامًا لَہُمْ} (فتح الباری شرح بخاری، ج:۱۱، ص:۲۱۳) اہل اللہ صالحین کی صحبت میں بیٹھنے والا انہیں کے ساتھ درج ہوجاتا ہے۔ ان تمام نعمتوں جو اللہ تعالیٰ اللہ والوں کو عطا فرماتا ہے اور یہ اہل اللہ کا اکرام ہوتا ہے۔ جیسے معزز مہمان کے ساتھ ان کے ادنیٰ خدام کو بھی وہی اعلیٰ نعمتیں دی جاتی ہیں جو معزز مہمان کے لیے خاص ہوتی ہیں۔ پس اہل اللہ کے جلیس و ہم نشین کو بھی ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ محروم نہیں فرماتے۔

25:38) بچوں کو مارنے سے متعلق نصیحت۔۔۔

31:01) پس اہل اللہ کے جلیس و ہم نشین کو بھی ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ محروم نہیں فرماتے۔

31:54) زخمی دلوں کا مرہم اللہ کا نام ہے۔۔۔

32:45) اﷲ کے تڑپنے والے چین سے رہتے ہیں اور دنیاوی معشوقوں کے تڑپنے والے دوزخ کی طرح جلتے ہیں۔

36:09) اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ‘‘ اے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم آپ میرے گناہگار بندوں کو بتا دیجئے کہ اے میرے بندوں جنہوں نے اپنے اوپر زیادتیاں کرلیں، ظلم کر لیے، بے شمار گناہ کر لیے’’لاَ تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اﷲِ‘‘ تم میری رحمت سے نا امید نہ ہو ’’اِنَّ اﷲَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا‘‘ یقینا اﷲ تمام گناہوں کو معاف فرمادے گا۔

40:38) حضرت مولانا آصف صاحب کا تذکرہ۔۔۔

42:10) جو شیخ کے سامنے کان بن کر رہتے ہیں ایک دن اللہ تعالیٰ اُن کو لسانِ شیخ بنا دیتے ہیں۔۔۔

43:00) جب تک بچہ نہیں روتا ماں کی چھاتی سے دودھ نہیں اترتا۔ ماں کی چھاتی میںخون بھرا ہوتا ہے ۔جب پیدا ہو کر بچہ نے رونا شروع کیا تو وہی خون فوراً دودھ سے تبدیل ہو جاتا ہے۔ بچے کی پیدائش سے ایک سیکنڈ پہلے ساری چھاتی خون سے بھری ہوئی ہے اور جیسے ہی بچہ پیدا ہوا اور رویا اس کے رونے میں کیا کرامت اﷲ نے رکھی ہے کہ اسی وقت ماں کا سارا خون جو چھاتیوں میں ہے دودھ سے مستحیل اور متبدل ہو جاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی رحمت کی یہی شان ہے۔ ایک نافرمان، صفت غضب کے تحت ہے لیکن ذرا سا رویا کہ مالک مجھ کو معاف کر دیجئے ۔ مجھ سے خطا ہوئی اسی وقت حق تعالیٰ کی صفتِ غضب صفت ِ رحمت سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ ابھی تو سزا کا مستحق تھا اب عطا کا مستحق ہوگیا۔

44:06) اللہ کی راہ میں اللہ والے مجاہدہ کرتے ہیں، جنہو ں نے اپنی زندگی کو اللہ کی محبت میں جلاکر خاک کیا ہو ان کے ساتھ جو رہتا ہے اُن سے محبت کرتا ہے، اس پر بھی اللہ تعالیٰ فضل فرمادیتے ہیں۔

46:48) حفاظتِ نظر پر انعام۔۔۔

47:21) اللہ والی محبت کی پانچ شرائط۔۔۔حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محبت خالص اللہ والی جب ہوتی ہے کہ: (۱) یہ محبت غرض سے نہ ہو۔ (۲) سامانِ دنیوی مطلوب نہ ہو۔ (۳) معاوضہ مطلوب نہ ہو۔ (۴) دنیوی لطف مطلوب نہ ہو۔ (۵) بشری تقاضا سے پاک ہو۔

50:49) ہمارا سب سے بڑا دشمن نفس ہے۔۔۔

53:18) جو کرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں سے کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے

54:13) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries