سفر سندھ   ۲۸     دسمبر۲ ۲۰۲ء عصر          :شیخ اور مرید کا تعلق غلامانہ ہے !ٹنڈو باگو 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مرشدی و مولائی عارف باللہ قطب زمانہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبد اللہ میمن صاحب دامت برکاتہم صبح ساڑے گیارہ بجے حضرت شیخ کا سوا دو گھنٹے کا مستورات کے لیے شرعی پردے سے بہت اہم بیان ہوا۔ بیان کے بعد پونے دو بجے ظہر نماز ادا کی۔ نماز ادا کرنے کے بعد فورا ہی کھانے کا نظم ہوا۔۔ کھانے کے درمیان بھی دین کی بات ہوتی رہی۔ کھانے کے بعد حضرت شیخ نے کچھ دیر قیلولہ فرمایا ۔ احباب نے بھی ایک گھنٹہ قیلولہ کیا۔ عصر نماز ساڑے چار بجے ادا کی پھر بیان کا آغاز ہوا۔ بیان کے کچھ عنوانات:۔ صحبت کی اہمیت۔ حسد،تکبر۔ اسباب سب اختیار کرنے ہیں۔ ہابیل اور قابیل کا ذکر اللہ والے بننے کے اسباب کیا ہیں۔۔

حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں صحبت اہل اللہ کو میں فرضِ عین کا فتوی دیتا ہوں۔ بڑے بڑے شرابی اللہ والے بن گئے اور شیخ کے ساتھ رات دن والے بیوی کی پتائی کررہے ہیں۔ احبا ب کو نصیحت کہ اخلاق اچھے رکھیں سفر میں دیکھا کہ دوسرے کو حکم کے انداز میں کہتے ہیں کہ کھانا لگواو یہ لادو فلانے کو بلالو یہ انداز مجھے پسند نہیں۔ آسمان کی تین نعمتیں جب تک نہیں آئے گیں تو کوئی بھی اللہ والا نہیں بن سکتا۔ اپنی عبادات پر ناز نہیں کرنا ہے۔ شیخ اور مرید کا تعلق مریض اور ڈاکٹر کے تعلق کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ تعلق غلامانہ ہے۔۔ شیخ سے فائدہ اٹھانے والے کم ہیں۔ جب تک نفس کو ذلیل نہ کیا جائے تو یہ سیدھا نہیں ہوتا۔۔

ایک بے اصولی پر تنبیہ۔ شیخ آپ سے پیسہ نہیں مانگے گا قرضہ نہیں لے گا چیزیں نہیں منگائے گا ایسا جو کرتا ہے وہ نالائق ہے یہ شیخ نہیں میخ ہے جو دوسروں کی جیب پر نظر رکھتا ہے۔ جب مناسبت ہوگئی تو پھر تزکیہ کیوں نہیں کراتے۔ بدنظری ایسا عذاب ہے کہ اس کا عذاب سب سے پہلے عقل پر آتا ہے۔ عملیات کے پیچھے پیچھے آج چلتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اسی سے سب کچھ ہوگا۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries