مجلس    ۴ جنوری۳ ۲۰۲ء  عشاء :اللہ تعالیٰ سے رشد و ہدایت کی دعا       !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:52) اپنی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے۔۔۔

03:53) کوئی بھی گناہ ختم نہیں ہوتا دب جاتا ہے۔۔۔

05:59) اللہ تعالیٰ سے رُشد اور ہدایت کی دُعا ۔۔۔ایک صاحب کی بات جن کے بیٹے اس دُعا کے پڑھنےکی وجہ سے بدل گئے اور قرآنِ پاک حِفظ کرنا شروع کر دیا۔۔۔

09:01) شیخ کو اذیت دینا چاہے بغیر ارادے کے ہی کیوں نہ ہو۔۔۔

09:36) ﴿ وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَآ اِلَى اللہِ ﴾ ۔ (سورۃ حٰم السجدۃ:آیۃ ۳۳) ارشاد فرمایا کہ قرآن پاک کی آیت ہے کہ سب سے بہتر قول اس کا ہے جو اللہ کی طرف بلارہا ہے، روئے زمین پر اس سے زیادہ قیمتی کسی کی بات نہیں ہے، اس سے حسین کسی کا قول نہیں ہے۔ اگر آپ کو حسن پرستی ہی چاہیے تو اللہ کی طرف دعوت دینے کا کام شروع کردو، تمہارا ہر قول حسین ہو جائے گا،احسن الاقوال ، احسن الکلام یہی ہے کہ اللہ کی طرف دعوت دو مگر جو دعوت الی اللہ دے چاہے بذریعہ تحریر ہو یا تقریر یا جامع ملفوظات ہو تو وہ نیک عمل بھی کرے وَعَمِلَ صٰلِحًا ورنہ اس کی دعوت میں برکت نہیں ہوگی، اور ہر نیک عمل کے حکم میں فاسقانہ عمل سے احتیاط لازم ہے،اس جملے میں دلالت ِالتزامیہ لازم ہے کیونکہ گناہ جو ہے وہ عَمِلَ صٰلِحًا نہیں ہے، وہ عَمِلَ فَاسِقًا ہے۔

11:17) وَذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْرٰی تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ۝ (سورۃُ الذَّاریات، آیت:۵۵) اﷲ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم آپ نصیحت فرمائیں، نصیحت ایمان والوں کو مفید ہوتی ہے۔ بس دوستو! اسی وجہ سے یہ محفل منعقد کی جاتی ہے تاکہ قرآن پاک، حدیثِ پاک، فقہاء کرام، علماء دین، مشایخ اور اپنے بزرگوں کی باتیں سنائی جائیں۔ اس سے نصیحت کرنے والے کو بھی نصیحت ہوتی ہے اور آپ کو بھی نصیحت ملتی ہے، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا وَذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْرٰی تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَنصیحت ایمان والوں کو نفع دیتی ہے۔ چنانچہ مقرر کوبھی نفع ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی تو مومن ہے ، وہ بھی سوچے گا کہ میں کیا بیان کرتا ہوں اور کیا عمل کرتا ہوں، اپنے قول و فعل میں توازن قائم کرے گا، استغفار کرے گا، اﷲ تعالیٰ سے روئے گا اور اپنی کوتاہیوں کو دور کرنے کی فکر کرے گا۔ اس آیت کے ذیل میں علامہ شعرانی الیواقیت والجواہر میں لکھتے ہیں کہ جو شخص یہ کہے کہ مجھ پر کسی کی نصیحت اثر نہیں کرتی، میں چکنا گھڑا ہوں، مجھ پر کتنا بھی پانی بہاؤ کوئی اثر نہیں ہوتا، مجھے کسی وعظ و نصیحت سے نفع نہیں ہوتا حالانکہ اﷲ تعالیٰ تو فرماتے ہیں کہ ایمان والوں پر نصیحت اثر کرتی ہے اور تم کہتے ہو کہ مجھ پر نصیحت اثر نہیں کرتی تو معلوم ہوا کہ تمہارے ایمان میں شبہ ہے، ایسا شخص اپنے ایمان کی خیر منائے، اﷲ کے آگے روئے تاکہ اس پر اﷲ کی رحمت ہو اور اﷲ دین کی سمجھ عطا فرمائے۔ آپ لوگوں کو سمجھاتے رہئے کیونکہ سمجھانا ایمان والوں کو ضرور نفع دے گا۔ ف: اس کی تفسیر یہ ہے اور اطمینان کے ساتھ اپنے منصبی کام میں لگےرہئیے یعنی فقط سمجھاتے رہئے کیونکہ سمجھنا جن کی قسمت میں ایمان نہیں ان پر تو اتمام حجت ہو گا اور جن کی قسمت میں ایمان ہے ایمان ہے ،ایمان لانے والوں کو بھی اور جو پہلے سے مومن ہیں ان کو بھی نفع دے گا بہر حال تذکیر میںعام فوائد اور حکمتیں سب کے اعتبار سے ہیں اس کو کئے جائیے اور کسی کے ایمان نہ لانے کا غم نہ کیجئے ۔ ف:کسی کو اگر یہ شبہ ہو کہ بسا اوقات مسلسل تبلیغ و سعی کی جاتی ہے مگر نفع وفائدہ نہیں ہوتا اس کا جواب یہ ہے کہ فائدہ ہونا اور شئی ہے اور فائدہ نظر آنا اور محسوس ہونا دوسری شئی ہے لہٰذا محسوس نہ ہونے سے وجود کی نفی اور انکار درست نہیں ۔خوب سمجھ لیجئے اس کی بعد مثال ہذا پر غور کیجئے کہ ہر قطرہ جو پتھر کی سل پر پڑتا ہے کچھ اثر رکھتا ہے ورنہ ایک عرصہ میں وہ پتھر کیوں گھس جاتا ہے مگر وہ اثر محسوس نہیں ہوتا

15:25) حضرت مولانا قاری یعقوب صاحب کی یادیں۔۔۔

21:34) دوسری مثال یہ ہے کہ غلہ کا بورا ترازو پر رکھا ہوتا ہے ایک دو گیہوں کے دانوں سے کانٹے پر اثر ظاہر نہیں ہوتا اور ہزار عدد زیادہ دانوں سے وہ اثر ظاہر ہوتا ہے حالانکہ ہر دانہ میں وزن ضرور ہے پھر نفع کی بہت صورتیں ہیں عقائد کی تصحیح پختگی غلط فہمی ،کم علمی ،لاعلمی کی اصلاح ،معاملات کی درستگی معاشرت کا سنوارنا ،عبادت میں کیفاً یا کماً اضافہ ہونا ،اخلاق کی اصلاح کی فکر اور ان کی مذمت کااستحضار وغیرہ سو ان فوائد میں سب کی نفی کیسے کی جا سکتی ہے جب تک ان کا یقین نہ ہو اور یقین کا کوئی ذریعہ ہے نہیں من ادعیٰ فعلیہالبیان خلاصہ یہ نکلا کہ بعض منافع خاص کے محسوس نہ ہونے سے انکار نفع و فوائد کرنا صحیح نہیں ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries