مجلس    ۶ جنوری۳ ۲۰۲ء  فجر     :علم پر عمل کی توفیق صحبتِ اہل اللہ سے ملتی ہے             !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:50) ذکر

04:00) ظاہر کا اثر باطن پر پڑتا ہے۔۔۔

06:15) بعض لوگ کہتے ہیں بس باطن صحیح ہو ظاہر کی پرواہ نہیں ..مثال اور نصیحت۔۔

10:29) ذکر ۔۔

15:58) ایک بار توبہ کا مزہ چک لینا چاہیے۔۔

16:52) ارشاد فرمایا کہ بغیر اللہ والوں کی صحبت کے دین نہیں آسکتاچاہے عالم بھی ہوجائے، کتب خانے کا کتب خانہ مطالعہ کر لے لیکن اگر کسی اللہ والے کی صحبت نہیں اُٹھائی تو ولی نہیں ہوسکتا۔ حضرت تھانویh فرماتے ہیں کہ ایک اَن پڑھ کسی ولی اللہ کی صحبت سے ولی ہوسکتا ہے اور ایک عالم بغیر کسی بزرگ کی صحبت اُٹھائے ولی نہیں ہو سکتا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ آپ سائیکل چلانے پر ضخیم کتابیں مطالعہ کر لیں،جن میں سائیکل چلانے کا طریقہ لکھا ہو کہ اس طرح ہینڈل پکڑا جاتا ہے، اس طرح پائوں پیڈل پر رکھ کر سیٹ پر چڑھا جاتا ہے،اس طرح پیڈل چلایا جاتا ہے لیکن اگر بغیر استاد سے مشق کئے سائیکل پر چڑھوگے تو گروگے، اور عمر بھر مطالعہ کے با وجود سائیکل چلانا نہ آئے گا۔

18:51) اسی طرح اگر تیرنے پر بڑی بڑی کتابیں پڑھ لیں کہ اس طرح سینہ پانی پر رکھ پانی میں یوں ہاتھ پائوں مارے جاتے ہیں،اور مضمون کو خوب اچھی طرح یاد بھی کر لیا،حتیٰ کہ تیرنے پر تقریر بھی خوب کر لیتے ہیں اور تیرنے کے امتحان میں بہت اعلیٰ نمبر سے کامیاب بھی ہوگئے لیکن جب پانی میں اتریں گے تو تیرنے کے بجائے تہہ نشین ہوتے ہوئے نظر آئیں گے،برعکس اس کے تیرنے پر چاہے ایک کتاب بھی نہ پڑھو لیکن اپنے کو کسی ماہر تیراک کے سپرد کردو، وہ تمہیں اپنے ہاتھوں پر لے کر پانی میں اُترے گا اور مشق کرائے گا تو بغیر مطالعۂ کتب کے آپ کو تیرنا آجائے گا۔

19:35) یہی معاملہ دین کا ہے کہ لاکھوں علوم حاصل کرلو اور بڑی سندیں جامعہ ازہر اور دارالعلوم دیوبند سے حاصل کر لو لیکن اگر کسی اللہ والے کی صحبت نہیں اٹھائو گے تو دین نہیں آئے گا،علم کے باوجود عمل کی توفیق نہ ہوگی،علم ہو جائے گا کہ اشراق و تہجد و چاشت کے کیا فضائل ہیں؟ لیکن اس علم پر عمل اتنا آسان نہیں ہے۔حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ مجھے تہجد کی توفیق نہیں ہوتی تھی،مگرجب تھانہ بھون گیا، حاجی امداد اﷲ صاحب رحمہ اللہ سے بیعت کی اور انہوں نے اﷲاﷲ سکھایا تو اس کی برکت سے میں تہجد گذار ہوگیا۔

22:19) تو عادۃ اﷲ یہی ہے کہ نیک عمل کی توفیق اور نافرمانی سے بچنا بغیر اہلِ تقویٰ اور اﷲ والوں کی صحبت کے حاصل نہیں ہوتا۔میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحبh فرماتے تھے کہ مٹھائی ملتی ہے مٹھائی والوں سے، کباب ملتا ہے کباب والوں سے، کپڑا ملتا ہے کپڑے والوں سے،امرود ملتا ہے امرود والوں سے،جب ہر چیز اس کے والے سے ملتی ہے تو اﷲ بھی اﷲ والوں سے ملتا ہے۔کیا کتاب پڑھ کر کباب مل جائے گا؟ کتاب پڑھنے سے کیا مٹھائی مل جائے گی؟ تو صرف کتاب پڑھنے سے اﷲ بھی نہیں مل سکتا۔ اسی لئے بعض لوگوں نے کتابیں نہیں پڑھیں مگر اﷲ والوں کے پاس پہنچ گئے، وہ ولی اﷲ ہوگئے اور بعضوں نے بہت کتابیں پڑھیں مگر اﷲ والوں سے اعراض رکھا،ان کو اﷲ نہیں ملا کیونکہ علم پر عمل کی توفیق اہل اﷲ کی صحبت ہی سے ملتی ہے۔

24:38) اہل اللہ کی قلم لگواکر اپنی روح کو خوشبودار بنوالو ارشاد فرمایا کہ دیسی آم کھٹا اور بد ذائقہ ہوتا ہے لیکن اگر دیسی آم میں لنگڑے آم کی،کسی بھی قلمی آم کی قلم لگا دی جائے تو کچھ دن بعد دیسی پن ختم ہوجاتا ہے، اب اس  میں لنگڑے آم کا مزہ اور شیرینی اور خوشبو آجاتی ہے۔ اسی طرح تم کتنے ہی خراب، گندے اور بد اخلاق ہو لیکن کسی اللہ والے کی روح کے ساتھ اپنی روح کی قلم لگا لو، اور اس کی غلامی میں اپنے کو دے دو تو اس اللہ والے کے تمام خصائل و عادات،ا خلاق اور محبت و خشیت کی ساری خوشبو تمہارے اندر آجائے گی۔ اللہ والوں کی صحبت اور ان کی نگاہ کا فیض کیا ہوتا ہے؟ میں سیہ فام و روسیاہ یعنی نہایت بُری عادتوں و الا، خراب حالت میں تھا کہ اے شیخ! آپ نے ایک نظر ڈال دی اور مجھے پھول جیسا کر دیا یعنی اخلاق ِحمیدہ سے آراستہ کر دیا۔

25:30) لوہا اور پارس پتھر کی مثال۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries