جمعہ  بیان     ۱۳ جنوری۳ ۲۰۲ء   :والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

18:21) بیان کے آغاز میں اشعار پڑھے گئے۔۔۔

30:01) بیا ن کا آغاز ہوا۔۔ حضرت والا نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اﷲَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ} ارشاد فرمایا کہ یہ آیت دین کی بنیاد اور دین کی ابتداء سے انتہاء تک نسبت مع اﷲ کے تمام درجات کا خدائی منشور ہے اور نسبت کسے کہتے ہیں؟ بندے کو اﷲ سے اور اﷲ کو بندے سے تعلق ہو اور تعلق بھی کیسا ؟ وہ تعلق خاص جو اﷲ اپنے اولیاء کو عطا فرماتا ہے

33:11) کاروباری حضرات کو ایک اہم نصیحت۔۔

34:14) باہر ملک کمانے کی غرض سے جانے والوں کے لیے نصیحت۔۔

36:02) حضرت خضر علیہ السلام کو ایک آدمی ملا کہا یہ پریشانی وہ پریشانی وغیرہ واقعہ۔۔ اللہ والے مزے میں تھے مزے میں ہیں اور مزے میں رہیں گے۔۔

38:59) اپنی مرضی سے چلنا خود رائی ہے ۔۔

39:49) مشورے کے آداپ پر حضرت بریرہ رضی اللہ عنھا کا واقعہ۔۔

41:57) والدین،استاد اور شیخ، اولاد کو،شاگرد کو اور مرید کو حکم نہ دیں ورنہ عمل نہیں کرے گا تو گناہ گار ہونگے مشورہ دینا چاہیے۔۔

50:26) ہم سب اللہ کے لیے یہاں جمع ہیں نہ کوئی چندہ ہوتا ہے نہ پیسے مانگے جاتے ہیں ایک واقعہ کہ ایک آدمی دشمن سے بھاگ رہا ہے واقعہ الخہ۔۔ نصیحت کہ اللہ تعالی کیا عرش کےسایہ میں بھیج کر پھر کیا دوزخ میں ڈال دیں گے۔۔

52:37) پانچ اعمال پر عمل کرنے سے ہم اللہ والے بن جائیں گے ان شاء اللہ۔۔ پانچ اعمال بیان ہوئے۔۔

55:02) تین قسم کے لوگوں کو چار قسم کے عذاب حدیث پاک جس کا مفہوم ۔۔ اس میں پہلا شخص کون ہوگا جو دو حالتوں میں تخنہ چھپائے ۔۔

56:16) گناہ کو گناہ سمجھ لیا تو 90 فیصد کامیاب ۔۔

01:00:11) دھوکے باز کا کیا انجام ہوگا؟

01:01:53) آج کس کس طرح دھوکہ بازی ہوتی ہے کس طرح کرایہ دار کو پریشان کرتے ہیں کرایہ بڑھانے کے چکر میں کہتے ہیں کہ مکان بیچنا ہے خالی کرو اور پھر کرایہ بڑھادو تو کہتے ہیں کہ اب نہیں بیچنا یہ بھی گناہ ہے جھوٹ بولنا یا پرانے کرائی دار کو کہنا کہ مجھے بیچنا ہے اور کالی کروالیا اور پھر زیادہ کرایہ پر کسی اور کو دے دیا۔۔اسی لیے آخرت کی عدالت ہے جہاں ہر انصاف ہوگا ہر چیز کا حساب دینا ہوگا۔۔

01:05:22) ہجرت اصل کس چیز کا نام ہے ہجرت مال کمانے کے لیے نہیں ہے اصل ہجرت صرف اللہ کے لیے ہے۔۔

01:09:08) آج تو سودا بیچتے ہوئے خریدتے ہوئے قسم کھاتے ہیں جبکہہ قسم نہیں کھانی چاہیے۔۔

01:11:13) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کی کتاب رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت سے ایک حدیث پاک کی تعلیم:۔ ضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بکری کے بچے کے پاس سے گذرے جس کے کان چھوٹے یا کٹے ہوئے تھے اور مرا ہواتھا، ارشاد فرمایا تم میں سے کون پسند کرتاہےکہ اس کو ایک درھم کے عوض میں لے لے م صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ ہم اس کو کسی چیز کے بدلے میں نہیں لینا چاہتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے خداوندتعالیٰ کی یہ دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیاد ہ ذلیل ہے جتنا کہ تمھاری نظرمیں یہ بچہ بکری کاذلیل ہے۔

01:12:44) ہلاکت کی بدعا ہے کن باتوں پر حدیث پاک کا مفہوم:۔ حضور صلی الله علیہ وسلم منبر کی طرف تشریف لائے اور اپنے منبر کے پہلے درجے پر قدم مبارک رکھا تو فرما یا،آمین، جب دوسرے پر قدم رکھا تو پھر فرما یا،آمین جب تیسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا ،آمین،جب آپ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم (صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین)نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے منبر پر چڑھتے ہوئے ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی ،آپ صلی الله علیہ وسلم سے فرما یا ، کیا تم نے بھی وہ بات سنی ہے؟ ہم نے عرض کیا جی ، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے( جب پہلے درجے پر میں نے قدم رکھا تو)انہوں نے کہا :ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اسکے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھا پے کو پائے اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائے میں نے کہا :آمین! پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا :ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے آپ صلی الله علیہ وسلم کا ذکر مبارک ہو اور وہ آپ صلی الله علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے میں نے کہا :آمین! پھر انہوں نے کہا کہ: ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضا ن المبارک کا مہینہ پایاپھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی ،میں نے کہا :آمین۔اس بد دعا کی قبولیت میں کس کو شک ہو سکتا ہے؟لہذا اس حدیث کو ہر وقت سامنے رکھیں ،اور یہ خیال رہے کہ اس بد دعا میں ہم داخل نہ ہو جائیں۔

01:17:15) اپنے گناہوں کی بخشش کروالیں،وگرنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سید الملائکہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کی بد دعا ہو اور سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمین ہو۔

01:18:06) ایک اور حدیث پاک...شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کی کتاب رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت سے ایک حدیث پاک کی تعلیم:۔ ضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ البتہ ان لوگوں کی تقلید و پیروی کرو گے جو تم سے پہلے گذر چکے ہیں بالشت برابر بالشت اور ہاتھ برابر ہاتھ (یعنی ان کی پوری متابعت کرو گے) یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں بیٹھے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے ۔حالانکہ وہ سوراخ بہت تنگ ہوتا ہے۔صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (کیا آپ کی مراد ) یہودی و نصارٰی سے ہے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا (وہ نہیں تو پھر )اور کون۔

01:21:14) والدین کے بارے میں آیت کی تلاوت اور ترجمہ۔ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَقَضٰی رَبُّکَ اَ لَّا تَعْبُدُوْآ اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُھُمَآ اَوْ کِلَاھُمَا فَلَا تَقُلْ لَّھُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْھُمَا وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا۝ وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا ﴿وَقَضٰی رَبُّکَ اَ لَّا تَعْبُدُوْآ اِلَّآ اِیَّاہُ﴾ تیرے رب نے حکم نافذ فرمادیا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو، یعنی جیسی اللہ تعالیٰ کی عظمت دل میں رکھتے ہو اور اس سے محبت کرتے ہو اللہ کے علاوہ کسی اور کی ویسی تعظیم اور محبت مت کرو، چاہے والدین ہی کیوں نہ ہوں۔

01:23:06) ٹینشن فری زندگی یا اللہ کا عذاب۔۔

01:23:38) اول حکم کیا دیا کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں..تیرے رب نے حکم نافذ فرمادیا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو۔۔ دوسرا حکم کیا دیا کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں۔۔اللہ تعالی نے اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا فرمایا اس سے والدین کی اہمیت کا اندازہ لگالیں

01:26:32) اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں اگر کسی بات سے اللہ تعالیٰ خوش ہیں لیکن ماں باپ ناخوش ہیں، مثلاً ماں باپ کہتے ہیں کہ تم کو حرام ذریعۂ آمدنی اختیار کرنا ہوگا یا شراب والی پارٹی میں جانا ہوگا تو وہاں کیا کریں؟

01:31:37) پہلا پہلا اللہ تعالی سے معافی کہ والدین کا حق ہم سے ادا نہیں ہوسکتا نمبر دو کچھ پڑھ کر ایصال ثواب کرنا نمبر تین اور کچھ تھوڑا صدقہ جاریہ نمبر چار.. رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا والدین کے دعا کرنا۔۔

01:35:28) اللہ تعالی جب چاہیں جس کو معاف فرمادیتے ہیں اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونا نہ بیان کرکے اکڑنا چاہیے

01:36:13) ماں باپ کی فرمانبرداری،دلداری،اف نہ کہنا تعظیم کرنا ۔۔ لفظِ ’’ اُف‘‘ کا معنٰی تو ماں باپ کے لئے اللہ کا حکم آرہا ہے کہ ماں باپ سے ’’اُف‘‘ نہ کہنا، ’’اُف‘‘ کے کیا معنیٰ ہیں؟ خالی ’’اُف‘‘ ہی مراد نہیں ہے۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ اُف کا مطلب ہے: یعنی ان کی کسی بات سے اپنے زِچ ہونے، تنگ ہونے اور ناگواری کا بالکل اظہار مت کرو، نہ تھوڑا نہ زیادہ، چاہے کوئی لفظ کہہ کر کرو یا کسی حرکت سے، کیونکہ اس سے ان کو تکلیف ہوگی۔ یہ نہیں کہ ان کی کوئی بات ناگوار معلوم ہوئی تو ’’اوفّو، اوں ہوں، کیا ہے‘‘ شروع ہوگئے یا زور زور سے پائوں پٹخ پٹخ کر چل دئے یا دروازہ زور سے بند کردیا، یہ سب کلمات اور حرکات اُف میں داخل ہیں۔

01:39:55) حضرت مجاہد رحمہ اللہ نے کیا فرمایا کہ جب گندگی کے کپڑے صاف کرو تو اُس وقت بھی اف نہ کہو بہت بڑے اللہ والے تھے۔۔

01:40:27) وَلَا تَنْہَرْھُمَا ان کو جھڑکو اور ڈانٹو بھی نہیں، یہ نہیں کہ خوب جھڑک دیا اور جب کسی نے کہا کہ آپ نے کیوں جھڑکا؟ قرآن پاک نے منع کیا ہے تو انہوں نے کہا: قرآن پاک میں اُف کہنے سے منع آیا ہے، میں نے اُف نہیں کہا تھا۔ نہیں!آگے وَلَا تَنْہَرْھُمَا بھی ہے اس کا ترجمہ یہ ہے کہ ماں باپ کو کبھی جھڑکنا نہیں، ورنہ چالاک لڑکا کہے گا: میں نے اُف تو نہیں کہا تھا، اُف سے منع ہے، میں نے تو کہا تھا کہ بڑبڑ مت کیجیے، بکواس بند کرو، تفسیر بیان القرآن اس وقت میرے سامنے ہے ، اُف کا ترجمہ حکیم الامت مجدد الملت فرمارہے ہیں کہ ’’ہوں‘‘ مت کرنا اور وَلَا تَنْہَرْھُمَا کا ترجمہ فرمارہے ہیں کہ ماں باپ کو کبھی جھڑکنا بھی نہیں، آخر انہوں نے پالا پوسا ہے۔

01:40:41) ایک بنئے کا واقعہ ایک ہندو بنئے کا قصہ ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچہ کو گود میں لیے اپنے گھر کے صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک کوّا اس کی دیوار پر آ کر بیٹھ گیا، بنئے کے بیٹے نے دیوار پر کوّے کو بیٹھے ہوئے دیکھ کر اپنے بابا سے پوچھااے کاکا! یہ کیا ہے؟ ہندوستان میں ہندو ابا کو کاکا کہتے ہیں، ہندو نے بتادیا کہ بیٹا! یہ کوّا ہے، پھر کھاتہ لکھنے والے منشی کو بلایا اور کہا: لکھو کہ یہ کتنی دفعہ مجھ سے پوچھتا ہے؟ تھوڑی دیر کے بعد اس نے پھر پوچھا تو ابا نے کہایہ کوّا ہے۔ پھر منشی سے کہا لکھ دو کہ دو دفعہ پوچھ لیا، یہاں تک کہ سو مرتبہ اس لڑکے نے کہاکاکا! یہ کیا ہے؟ اور اس نے ہر مرتبہ جواب دیابیٹا! یہ کوّا ہے۔ پھر اس نے کہا: کھاتہ پر تاریخ ڈال دو۔ جب بیٹا بڑا ہوا اور یہ باپ بڈھا اور کمزور ہوگیا تو ایک دن دیوار پر کوّا آکر بیٹھا اس باپ نے اپنے بیٹے سے کوّے کی طرف اشارہ کر کے کہا بیٹا! یہ کیا ہے؟ اس نے امتحان لیا کہ دیکھیں یہ کتنا جواب دیتا ہے؟ اس نے کہاکاکا! کوّا ہے۔

اچھا! پھر وہ تھوڑی دیر چپ رہا، پھر دوبارہ اس نے کہا بیٹا! یہ کیا ہے؟ تو اس نے کہاپہلے ایک دفعہ بتاتو دیا، کوّا ہے یہ ۔ ہندو تھوڑی دیر پھر چپ رہا، پھر جب تیسری دفعہ کہابیٹا! یہ کیا ہے دیوار پر؟ تو کیا کہا؟ کاکا! سن لو، دو دفعہ جواب دے چکا ہوں، تیسری دفعہ کہہ دیتا ہوں کہ کوّا ہے، اب مت پوچھنا کہ یہ کیا ہے؟ بہت مشغول زندگی ہے میری، مجھے ایک ہی کام نہیں ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد اس نے جب چوتھی مرتبہ پوچھابیٹا! یہ کیا ہے دیوار پر؟ تو بیٹے نے کہاکاکا! کیا رٹ لگا رکھی ہے، زیادہ ٹر ٹر نہ کرو، سیدھے پڑے رہو، اب مجھے برداشت نہیں ہے، تین دفعہ تو جواب دے چکا ہوں، اب کہا تو آپ کو پاگل خانے میں داخل کردوں گا، اب آپ ساٹھ سال سے اوپر ہوگئے ہیں،

اس لئے سٹھیاگئے ہیں۔ تب اس بنئے نے کہا منشی! ذرا میرا کھاتہ تو لے آنا، پھر کھاتا کھول کر بیٹے کے سامنے رکھا اور اسے دکھا کر کہا او ظالم! نالائق! خبیث! دیکھ اس کے اندر، جب تو چھوٹاتھا تو تُو نے یہی سوال سو مرتبہ مجھ سے پوچھا تھا اور میں نے باپ کی شفقت کی وجہ سے تجھے سو دفعہ جواب دیا تھا اور اب تو تین دفعہ کے بعد بیزار ہوگیا، تو نے باپ کا کیا حق ادا کیا ہے؟‘‘ یہ واقعہ مجھ سے شاہ عبدالغنی صاحب نے بیان فرمایا تھا۔

01:41:35) والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا جب ان سے بات کرنا خوب ادب سے بات کرنا۔ اے بیٹیو! سن لو اور بیٹو! تم بھی سن لو! جن کے ماں باپ زندہ ہیں، خوب غور سے سن لو، آج اسی لیے میں تفسیر بیان القرآن سامنے رکھے ہوئے ہوں وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا اور جب ماں باپ سے بات کرو تو ادب سے بات کرو، اباجان! میں فلاں جگہ جانا چاہتا ہوں، میںآپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ مجھے اجازت دے دیجئے۔ ابا جان کہو۔

01:42:46) ماں باپ کو ایک نظر دیکھنے سے نفلی حج کا ثواب ملتا ہے۔۔

01:44:23) والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم آگے سنئے: ﴿وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ﴾ ور ماں باپ کے سامنے محبت اور شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا۔ یعنی اپنے کندھوں کو ذلت کے ساتھ پست رکھنا، جَنَاح معنی کندھا، ذُلّ معنی ذلت، تواضع، یعنی تواضع اختیار کرتے ہوئے جھکے رہنا اور کیوں؟ مِنَ الرَّحْمَۃِ رحمت کی وجہ سے، ماں باپ کمز ور ہوگئے، بڈھے ہوگئے تو تم کو رحم آنا چاہیے کہ نہیں؟ جب تم ایک فٹ کے تھے تو ماں باپ نے کتنا تمہارا گو موت اٹھایاتھا، تمہاری پرورش میں کتنی تکلیف اٹھائی، رات رات بھر ماں پالتی تھی اور خود تمہارے پیشاب کی جگہ ٹھنڈے میں لیٹتی تھی، تم کو سوکھے گدّے پر لٹاتی تھی اور پھر صبح وہ نہاتی تھی، کپڑے بدل کر نماز پڑھتی تھی، تو اپنے گو موت کے بچپن کے زمانے کو یاد رکھو۔ اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ماں باپ کے سامنے انکساری اور تواضع سے جھکے رہنا اور جھکنا کس وجہ سے؟ مِنَ الرَّحْمَۃِ رحمت کی وجہ سے۔

01:47:54) آخری بات والدین کے لئے دعائے رحمت کی تلقین اور آگے فرماتے ہیں کہ خالی جھکنے ہی سے نہیں کام چلے گا بلکہ ان کے لیے دُعا بھی مانگنا، وہ کون سی دُعا ہے؟ آہ! ہمارا آپ کا خالق سکھارہا ہے وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا یوں دعا مانگنا کہ اے میرے رب! میرے ماں باپ پر رحمت نازل کیجیے جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا، پرورش کیا، میرے اوپر رحم کیا، اﷲ تعالیٰ ہمارا بچپن یاد دلارہے ہیں۔ ہم پچپن سال کے ہو جاتے ہیں تو اپنا بچپن بھول جاتے ہیں۔ جوانی اور طاقت میں بوڑھے ماں باپ سے انسان گستاخیاں کرجاتا ہے اور کہتا ہے کہ بس اب برداشت نہیں ہورہا ہے لیکن اﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں ایسی دعا سکھائی جس میں ہمیں ہمارا بچپن یاد دلادیا اور ماں باپ کے احسانات بھی یاد دلا دیئے کہ ان احسانات کے بدلہ میں مجھ سے یوں دعا کرو رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا اے میرے رب، میرے ماں باپ پر رحمت نازل فرماجیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا یعنی میرے ساتھ رحمت کا معاملہ کیا۔یہ دُعا بھی ہونی چاہیے۔

01:51:44) تفسیر ابن کثیر میں ایک واقعہ لکھا ہے جو اپنی والدہ کو حج کرارہا تھا الخہ واقعہ۔۔

01:52:56) آخرمیں بچوں کو نصیحت کہ لعنتی چیزیں موبائل وغیرہ کو چھوڑیں اور والدین کی خدمت کرکے دعائیں لیں۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries