اتوار مجلس    ۲۲جنوری۳ ۲۰۲ء :پردہ کی اہمیت اور فضیلت              !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

16:08) بیان کے آغاز میں اشعار پڑھے گئے۔۔مفتی انوار صاحب نے اشعار پڑھے۔۔

19:52) پھر جناب مصطفی صاحب سے اشعار پڑھنے کا فرمایا ۔۔

22:57) بے پردگی آج خواتین کی حیاء کو بھی ختم کردیا ۔۔

23:18) ایک خاتون کا عجیب واقعہ۔۔

24:44) عزت والا وقار والا وہ ہے جو اللہ تعالی کو ناراض نہ کرے۔۔

27:40) خود عمل کرنا ہے گھر میں دین نافذ کرنا ہے اگر ہم بڑے ہیں گھر کے تو شرعی پردہ نافذ کرنا ہے۔۔

28:52) اشعار مکمل کیے۔۔

30:03) پردے کی حکمت کیا کہنا ۔۔

33:37) موبائل میں ناشکری۔۔

38:21) بے پردہ کو تو میک کرنا ہی نہیں چاہیے اور بچیوں کو تو میک اپ نہیں کرانا چاہیے۔۔

43:30) درمیان درمیان میں حضرت شیخ نے اشعار کی تشریح بیان فرمائی۔۔

44:02) يٰنِسَاۗءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاۗءِ اِنِ اتَّــقَيْتُنَّ فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ے نبی کی بیبیو تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو تو تم نامحرم مرد سے بولنے میں جبکہ بہ ضرورت بولنا پڑے نزاکت مت کرو اس سے ایسے شخص کو طبعاً خیالِ فاسد پیدا ہونے لگتا ہے جس کے قلب میں خرابی ہے اور قاعدہ عفت کے موافق بات کہو یعنی صرف نسبت بلا تقویٰ ہیچ ہے (اور تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ) جیسے عورتوں کے کلام کا فطری انداز ہوتا ہے کہ کلام میں نرمی ہوتی ہے تم سادہ مزاجی سے اس انداز کو مت استعمال کرو۔ بلکہ ایسے موقع پر تکلف اور اہتمام سے اس فطری انداز کو بدل کر گفتگو کرو یعنی ایسے انداز سے جس میں خشکی اورر وکھا پن ہو کہ یہ طرز عفت کا محافظ ہے۔

46:10) بلا تقوی نسبت ہیچ ہے۔۔

47:30) عورتوں کو بوقت شدید ضرورت اگر غیر محرم مرد سے بات کرنی ہو تو پردہ کے باوجود آواز کو بھی نرم نہ ہونے دیں تکلف اور اہتمام سے آواز کو ذرا سخت کریں جس میں لچک اور نزاکت کی ذرا بھی آمیزش نہ ہو۔

50:35) بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا

52:28) لطفِ سجن دم بدم ؛ قہرِ سجن گاہ گاہ ایں ویں سجن واہ واہ ؛ اوں وی سجن واہ واہ.....!!!

52:42) شکر اور صبر کا حاصل۔۔

54:19) شوہر ظالم ہے تو کیا کریں؟

54:41) تم سادہ مزاجی سے اس انداز کو مت استعمال کرو۔ بلکہ ایسے موقع پر تکلف اور اہتمام سے اس فطری انداز کو بدل کر گفتگو کرو یعنی ایسے انداز سے جس میں خشکی اورر وکھا پن ہو کہ یہ طرز عفت کا محافظ ہے۔

56:03) بہانے سے بہانے سے بدنظری یہ سب بدمعاشیاں ہیں۔۔

57:11) وَلَا يَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِيْنَ مِنْ زِيْنَتِہِنَّ ترجمہ: اور اپنے پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے پائوں اتنی زور سے نہ رکھیں جس سے زیور کی آواز نکلے اور مخفی زینت مردوں پر ظاہر ہو۔

01:13:25) عقل مند کون ہیں؟

00:00) اسلامی شعار کے لیے کبھی زبان نہ کھولیں ورنہ ایمان چلاجاتا ہے تجدیدِایمان اور تجدیدِ نکاح ضروری ہے۔۔

00:00) الَّذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللہَ قِيٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰي جُنُوْبِھِمْ وَيَتَفَكَّرُوْنَ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ترجمہ: وہ لوگ اﷲ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں کھڑے بھی بیٹھے بھی لیٹے بھی اور آسمانوں اور زمین کے پیدا ہونے میں غور کرتے ہیں۔ ’وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ‘‘ کہ آسمانوں میں، زمینوں میں، سمندر میں، اللہ کی مخلوق میں غور کرتے ہیں کہ کیا شان ہے اس کی!

01:21:50) ایک سائنس دان کا ذہن: ایک سائنس دان نے لکھا کہ جب خلیج بنگال میں سورج کی گرمی سے سمندر کی موجوں سے بادل بنتے ہیں تو وہ بادل مون سون اُٹھاکر ہمالیہ پہاڑ سے ٹکراکر جنوبی ہند میں برس جاتے ہیں جس سے جنوبی ہند سرسبز و شاداب ہے۔ اگر ہمالیہ پہاڑ نہ ہوتا تو خلیجِ بنگال کی مون سون ہوائوں سے جو بادل بنتے۔ یہ آذربائیجان، تاشقند، سمرقند، بخارا میں برستے اور جنوبی ہند مثل منگولیا کے ریگستان ہوتا۔ یہ ایک سائن دان کا بیان شایع ہوا۔ تو ہمارے پاکستان سے ’’الحق‘‘ رسالہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک سے نکلتا ہے۔ اس میں مولانا عبداللہ شجاع آبادی نے اس کا جواب دیا کہ ان ظالموں کو یہ سوچنا چاہیے کہ جس سورج سے یہ بادل بنے، یہ سورج کیا تمہارے باپ نے پیدا کیا؟ کیوں تمہارا ذہن اللہ کی طرف نہیں جاتا اور سمندر کس نے پیدا کیا جہاں سے بادل اُٹھتے ہیں؟ ہمالیہ پہاڑ کس نے بنایا؟ بس یہ سائنس دان مخلوق سے مخلوق تک پہنچتے ہیں اور اللہ والے مخلوق سے خالق تک پہنچتے ہیں۔

01:27:40) فکر برائے خلق ذکر برائے خالق:

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries