فجر مجلس ۲۱۔ اپریل ۳ ۲۰۲ء     :شراب تمام بے حیائیوں کی جڑ ہے   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

31:01) حرام چیز کا قلیل بھی حرام ہوتا ہے اور کثیر بھی حدیث (۶)… حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے: كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَّمَا اَسْكَرَ مِنْهُ الْفَرَقُ فَمِلْءُ الْكَفِّ مِنْهُ حَرَامٌ (سنن ابی داوٗد:(اسلامی کتب خانہ)؛کتاب الاشربۃ؛باب ما جاء فی السکر؛ج ۲ ص ۱۶۳) ترجمہ:جو چیز نشہ لانے والی ہے وہ حرام ہے(خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ ہو)۔

32:44) شراب تمام بےحیائیوں کی جڑ ہے حدیث (۷)… حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: لَا تَشْرَبَنَّ خَمْرًا فَاِنَّهٗ رَأْسُ كُلِّ فَاحِشَةٍ (مشکٰوۃ المصابیح : (قدیمی) ؛ کتاب الایمان؛باب الکبائر و علامات النفاق ؛ص ۱۸) ترجمہ:تم شراب ہر گز نہ پینا، کیونکہ شراب تمام بے حیائیوں کی جڑ ہے۔

35:15) شراب پینے والے کی عبادات کا قبول نہ ہونا حدیث (۸)… حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَقْبَلِ اللهُ لَهٗ صَلٰوةَ اَرْبَعِيْنَ صَبَاحًا فَاِنْ تَابَ تَابَ اللهُ عَلَيْهِ ۔۔۔۔۔ فَاِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ لَمْ يَقْبَلِ اللهُ لَهٗ صَلَاةَ اَرْبَعِيْنَ صَبَاحًا فَاِنْ تَابَ لَمْ يَتُبِ اللهُ عَلَيْهِ وَسَقَاهُ مِنْ نَّهْرِ الْخَبَالِ (مشکٰوۃ المصابیح : (قدیمی) ؛ کتاب الحدود؛باب بیان الخمر و وعید شاربھا ؛ص ۳۱۷) ترجمہ:جو شخص ایک بار شراب پیئے،اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں فرمائیں گے، اگر وہ توبہ کرلے تو اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی، دوبارہ شراب پیئے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی اور توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے، سہ بار شراب پیئے تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوگی اور توبہ کرلے تو توبہ قبول ہوگی، اور اگر چوتھی بار شراب نوشی کا مرتکب ہو تو پھر اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوگی، اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اس کی توبہ اللہ قبول نہیں کرتا، اور اللہ تعالیٰ اسے ’’نہرِ خبال‘‘ سے (جس میں دوزخیوں کی پیپ بہتی ہے) پلائیں گے۔ تشریح:نماز قبول نہ کرنا، مطلب یہ کہ نماز کا ثواب نہیں ملتا، فرض اس کا ساقط ہو جائے گا۔

39:36) شارب ِخمر کے عذاب اور تارک ِخمر کے انعام کا بیان حدیث (۹)… حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: حَلَفَ رَبِّيْ عَزَّ وَجَلَّ بِعِزَّتِیْ لَا يَشْرَبُ عَبْدٌ مِّنْ عَبِيْدِيْ جُرْعَةً مِّنْ خَمْرٍ اِلَّا سَقَيْتُهٗ مِنَ الصَّدِيْدِ مِثْلَهَا وَلَا يَتْرُكُهَا مِنْ مَّخَافَتِيْ اِلَّا سَقَيْتُهٗ مِنْ حِيَاضِ الْقُدُسِ (مشکٰوۃ المصابیح : (قدیمی) ؛ کتاب الحدود؛باب بیان الخمر و وعید شاربھا ؛ص ۳۱۸) ترجمہ:میرے رب عزوجل نے قسم کھائی ہے کہ مجھے اپنی عزت کی قسم! میرے بندوں میں سے جو بندہ شراب کا ایک گھونٹ پیئے گا، میں اسی قدر اس کو پیپ پلائوں گا اور جو بندہ اس کو میرے خوف سے چھوڑ دے گا میں اُسے بارگاہِ قدس کے حوضوں کا آبِ طہور پلائوںگا یعنی جنت کی نہروں سے۔

40:09) شیطان شراب پینے والے کا گہرا دوست ہو جاتا ہے حدیث (۱۰)… حضرت قتادہ بن عیاش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِيْ فُسْحَةٍ مِّنْ دِيْنِهٖ مَا لَمْ يَشْرَبِ الْخَمْرَفاِذَا شَرِبَهَا خَرَقَ اللهُ عَنْهُ سِتْرَهٗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ وَلِيَّهٗ وَسَمْعَهٗ وَبَصَرَهٗ وَرِجْلَهٗ يَسُوْقُهٗ اِلٰى كُلِّ شَرٍّ وَّيَصْرِفُهٗ عَنْ كُلِّ خَيْرٍ (کنز العمال :(دار الکتب العلمیۃ)؛کتاب الحدود ؛ج ۵ ص ۱۳۷ ؛رقم ۱۳۱۶۱ ) ترجمہ:بندہ جب تک شراب نہیں پیتا،دین کے پردے اور لباس میں رہتا ہے، پھر جب وہ شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا پردہ چاک کردیتا ہے، پھر شیطان اس کا دوست، شیطان اس کا کان، اس کی آنکھ، اس کا پَیر بن جاتا ہے، اسے ہر شر کی طرف کھینچ کر لے جاتا ہے اور اسے ہر خیر سے روک دیتا ہے۔

42:02) جس دسترخوان پر شراب ہو،کوئی مسلمان وہاں نہ بیٹھے حدیث (۱۱)… حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ فَلَا يَجْلِسُ عَلٰى مَائِدَةٍ تُدَارُ عَلَيْهَا الْخَمْرُ (مشکٰوۃ المصابیح : (قدیمی) ؛ کتاب اللباس؛باب الترجل ؛ص ۳۸۴) ترجمہ:جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر یعنی قیامت پر ایمان رکھتا ہو، وہ ہرگز ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چل رہا ہو۔ تشریح:اندازہ کیجئے کہ آج ہم فائیو اسٹار ہوٹلوں میں چلے جاتے ہیں یا کسی مالدار کی دعوت میں چلے گئے یا کسی ایسے دوست کے گھر چلے گئے جہاں شراب پی جارہی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ میں خود تو نہیں پیتا،بس اس دعوت میں شریک ہو جاتا ہوں۔ایسی دعوتوں میں شریک ہونا بھی خطرے سے خالی نہیں ہے، اپنے اوپر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔

42:36) ایک عابد پرہیزگار کا شراب پی کر برباد ہونے کا واقعہ حدیث (۱۲)… حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: اِجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَاِنَّهَا اُمُّ الْخَبَائِثِ اِنَّهٗ كَانَ رَجُلٌ مِّمَّنْ خَلَا قَبْلَكُمْ تَعَبَّدَ ۔۔۔۔ الخ (سنن النسائی: (ایچ ایم سعید) ؛ باب ذکر الاٰثام المتولدۃ عن شرب الخمر ؛ص ۲۸۲) ترجمہ:تم شراب سے بچو کیونکہ وہ خبائث کی جڑ ہے۔ تم سے پہلے لوگوں میں ایک عبادت گزار شخص تھا، اس کو ایک زنا کار عورت نے ( اپنے جال میں) پھنسایا چنانچہ اس عورت نے اس عبادت گزار شخص کے پاس اپنی باندی کو بھیجا، اور اس سے کہلوایا کہ ہم آپ کو گواہی کے لئے بلاتے ہیں، پس وہ شخص اس باندی کے ساتھ ( گواہی دینے کا فریضہ ادا کرنے کی نیت سے) چلا گیا، اس باندی نے مکان کے ہر ایک دروازے کو جس وقت وہ اس کے اندر داخل ہوتا،بند کرنا شروع کردیا۔ یہاں تک کہ وہ (عبادت گزار شخص) اس عورت کے پاس جا پہنچا جو کہ حسین و جمیل عورت تھی اور اس کے پاس ایک لڑکا تھا اور ایک شراب کا برتن تھا۔ اس عورت نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نے تجھ کو گواہی کے لئے نہیں بلایا، بلکہ اس لئے بلایا ہے کہ یا میرے ساتھ بدکاری کر، یا اس شراب کا پیالہ پی لے، یا اس لڑکے کو قتل کردے۔ تو اس عبادت گزار شخص نے ( شراب کو دوسرے گناہوں سے ہلکا سمجھتے ہوئے) کہا کہ تُو مجھے اس شراب کا پیالہ پلادے۔اس عورت نے اس شخص کو شراب کا پیالہ پلادیا، اس شخص نے کہا کہ مجھ کو اور شراب دو، پھر (شراب پینے کے بعد) وہ شخص وہاں سے اس وقت تک نہیں ہٹا، جب تک کہ (شراب پینے کے نتیجہ میں) اس عورت سے بدکاری نہیں کرلی اور (اس لڑکے کا) خون بھی کردیا۔لہٰذا تم شراب سے بچو کیونکہ اللہ کی قسم! ایمان اور شراب پینے کی عادت دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہوتیں یہاں تک کہ ان میں سے ایک عمل دوسرے عمل کو انسان میں سے نکال دیتاہے۔

44:11) زانی اور شرابی کے سینہ سے ایمان نکل جانے کی وعید حدیث (۱۳)… حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: لَا يَزْنِي الزَّانِيْ حِيْنَ يَزْنِيْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَّلَا يَشْرَبُ الخَمْرَ حِيْنَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ (صحیح البخاری : (قدیمی) ؛باب النھبٰی بغیر اذن صاحبہ؛ج ۱ ص ۳۳۶) ترجمہ:زانی مومن ہونے کی حالت میں زنا نہیں کرتااور شرابی مومن ہونے کی حالت میں شراب نہیں پیتا۔ تشریح: محدثین فرماتے ہیں کہ یہ گناہ ایمان کے تقاضوں کے خلاف ہیں، مومن کی شان نہیں کہ وہ ان گناہوں کا ارتکاب کرے،ان گناہوں کے وقت اس مومن کا ایمان کمزور ہوجاتا ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ شراب پینے سے اور زنا کرنے سے وہ کافر ہوجاتا ہے۔ہاں جب انسان بار بار یہ گناہ کرتا ہے، زنا، شراب اور دوسرے جو گناہ حدیث شریف میں لکھے ہیں، چوری، ڈکیتی وغیرہ تو یہ گناہ ایمان سے محرومی کا سبب بن سکتے ہیں۔

45:27) میرے استاذ ِمحترم حضرت مفتی محمد نعیم صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام کردیا لیکن اور بے انتہا چیزیں حلال کردی ہیں۔ مثلاً پھل حلال ہیں، سبزیاں حلال ہیں، ان پھلوں کے جتنے جوس ہیں وہ سب حلال، پھر دودھ حلال، شہد حلال، پانی حلال، پھر دودھ سے جو چیزیں بنتی ہیں، جوس بنتے ہیں،کسٹرڈ بنتے ہیں، میٹھے بنتے ہیں، آئسکریم بنتی ہے وہ سب حلال۔ صرف جوس کو آپ لے لیجیے کتنی اقسام کے جوس ہیں،کتنے اقسام کےمیٹھے ہیں، کتنی اقسام کے کسٹرڈ ہیں،اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ کتنی چیزیں ہیں!صرف شراب اور چند چیزوں کو حرام کیا،مگر ہمارا ذہن اسی طرف جاتا ہے کہ یہ چیز کیوں حرام ہے؟ جنت کی شفاف نہروں اور پاک شرابوں کا بیان حضرت استاذ صاحب نے فرمایا کہ جب دنیا کی حرام شراب کی بُرائیاں بیان کرنا تو ساتھ ساتھ جنت کی شراب کا بھی بتایا کرو کہ وہ کیسی ہے؟آیات اور احادیث تو بہت ہیں مگر میں صرف دو آیتیں بیان کرتاہوں کہ جنت کی شراب کیسی ہے؟ اللہ تعالیٰ سورئہ صافات میں ارشاد فرماتے ہیں: ﴿یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِکَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ م؁بَیْضَاۗءَ لَذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ؁ لَا فِیْھَا غَوْلٌ وَّ لَا ہُمْ عَنْہَا یُنْزَفُوْنَ؁ ﴾ (سورۃ الصافات: آیات ۴۵ تا ۴۷) ترجمہ:ان کے پاس ایسا جام (شراب) لایا جائے گا جو بہتی شراب سے بھر جائے گا، سفید ہوگی، پینے والوں کو لذیذ معلوم ہوگی،نہ اس میں درد ِسر ہوگا اور نہ اس سے عقل میں فتور آوے گا۔(بیان القرآن) اس کے برعکس دنیا کی شراب کا یہ حال ہے کہ انسان گالیاں بکتا ہے، اس کو اپنا کچھ ہوش نہیں ہوتا،وہ ایسا تماشا بن جاتا ہے کہ بچے بھی اس پرہنستے ہیں، اس کی حرکات و سکنات پر، اس کے بات کرنے کے انداز پر چھوٹے بچے بھی ہنستے ہیں۔شراب کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ شرابی شراب کے نشہ میں اپنا راز تک بیان کردیتا ہے جس کی وجہ سے بربادی اور بدنامی ہوجاتی ہے۔دوسری جگہ (سورۂ محمد میں) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿مَثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ ط فِیْھَآ اَنْہٰرٌ مِّنْ مَّاۗئٍ غَیْرِ اٰسِنٍ ج وَ اَنْہٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُہٗ ج وَ اَنْہٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ج وَاَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ط وَلَهُمْ فِيْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ ط﴾ (سورۃ محمد: آیۃ ۱۵) ترجمہ:جس جنت کا متقیوں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس کی کیفیت یہ ہے کہ اس میں بہت سی نہریں تو ایسے پانی کی ہیں جس میں ذرا تغیر نہیں ہوگا،اور بہت سی نہریں دودھ کی ہیں جن کا ذائقہ ذرا بدلا ہوا نہ ہوگا، اور بہت سی نہریں شراب کی ہیں جو پینے والوں کو بہت لذیذ معلوم ہوںگی، اور بہت سی نہریں شہد کی ہیں جو بالکل صاف ہوگا، اور ان کے لئے وہاں ہر قسم کے پھل ہونگے اور ان کے رب کی طرف سے بخشش ہوگی۔(بیان القرآن)جنت میں پانی کی نہریں، دودھ کی نہریں، شراب کی نہریں اور شہد کی نہریں ہوں گی لیکن یہ کس کو ملیں گی؟ وہی بات جو پہلے عرض کی کہ جو دنیا میں شراب پیئے گا وہ ان نعمتوں سے محروم ہوجائے گا۔

47:11) حرام کا نام بدل کر حلال کہنے والوں کے لئے نبوی پیشن گوئی لیکن ان حالات کی خبر پیارے نبیﷺ نے چودہ سو برس قبل ہی ہمیں دے دی تھی،حضورﷺ فرماتے ہیں: ((لَیَکُوْنَنَّ مِنْ اُمَّتِیْ اَقْوَامٌ یَّسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ)) (صحیح البخاری : (قدیمی) ؛باب فیمن یستحل الخمر و یسمیہ بغیر اسمہ؛ج ۲ ص ۸۳۷) کہ عنقریب میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور باجوں کو حلال سمجھیں گے۔اور اس حدیث شریف کو ملاحظہ فرمائیے: ((يَكُوْنُ فِيْ اٰخِرِ اُمَّتِيْ شَرَابٌ وَّهُوَ الْخَمْرُ يَسْتَحِلُّوْنَهٗ بِاسْمٍ يُّسَمُّوْنَهٗ غَيْرَ الْخَمْرِ)) (کنز العمال :(دار الکتب العلمیۃ)؛کتاب الحدود ؛ج ۵ ص ۱۴۵ ؛رقم ۱۳۲۶۱ ) حضورﷺ نے فرمایا کہ میری آخری امت میں ایسی شراب ہوں گی جو عین شراب ہوں گی مگر لوگ اس کو شراب کے سوا دوسرا نام دے کر حلال کر لیں گے۔۔۔

49:03) دُعائیہ پرچیاں۔۔۔جمعہ کی سنتیں اور جمعہ کے فضائل۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries