عشاء  مجلس۲۹۔ اپریل ۳ ۲۰۲ء     :اللہ تعالیٰ سے امیدوار رحمت رہنا  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:10) حسبِ معمول حضرت والا رحمہ اللہ کی کتاب اِصلاح اخلاق سے تعلیم ہوئی۔۔۔ خوف اور اس کا طریقہ: حضرت معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایمان والے کا دل بے خوف نہیں ہوتا اوراس کے خوف کو کسی طرح سکون نہیں ہوتا۔ طریقہ خوف پیدا کرنے کا یہ ہے کہ ہر وقت خیال رکھے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تمام اعمال اور اقوال،اور ظاہر اور باطن کے تمام بھیدوں کو جانتے ہیں اور مجھ سے قیامت کے دن حساب لیں گے۔ اﷲ تعالیٰ سے امید وار ِرحمت رہنا اور اس کا طریقہ: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نااُمید وہ لوگ ہوتے ہیں جو کافر ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ رحمت کا امیدوار رہنا ایمان کا جزء ہے۔ طریقہ اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوب فرمانبرداری اور عبادت کرے اور نافرمانیوں سے خوب ہمت کر کے بچے،اور یہ طبعی بات ہے کہ آدمی جس کی اطاعت کرتا ہے اس سے امیدیں رکھتا ہے اور جس کی نافرمانی کرتا ہے اس سے دل کو وحشت اور نااُمیدی سی ہوجاتی ہے،اور توبہ کرتے وقت اُمید رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی غیر محدود وسعت پر نظر رکھے اور یقین رکھے کہ میری توبہ ضرور قبول ہوجائے گی۔ جب تھوڑی سی بارود سے پہاڑ کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے ہیں تو حق تعالیٰ کی رحمت میں کتنی طاقت ہوگی جس سے کہ گناہوں کے پہاڑ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے۔ مگر رحمت کے سہارے پر بے خوف ہوکر گناہوں کا عادی بن جانا سخت دھوکہ اور خطرناک ہے۔ کیا مرہم کی ڈبیہ جو جلنے میں سو فیصد مفید ہو، اس کے سہارے پر کوئی آگ میں ہاتھ ڈالتا ہے؟

03:11) مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ تجھے مشکل ہے کیا غم کو میرے زیر و زبر کرنا تجھے مشکل ہے کیا غم کو میرے زیر و زبر کرنا ہماری شامِ غم کو فضل سے رشکِ سحر کرنا تری قدرت کا یہ ادنیٰ کرشمہ ہوگا اے مالک کہ ہم سے دُور اُفتادوں کو پھر نزدیک تر کرنا ترے دستِ کرم کی کیمیا تاثیر کیا کہیے کسی ذرّے کو تیرا دم میں خورشید و قمر کرنا جو تیری راہ میں روباہ خصلت سے ہیں پسماندہ تجھے مشکل نہیں ایسوں کو رشکِ شیرنر کرنا یہی ہے راستہ اپنے گناہوں کی تلافی کا تری سرکار میں بندوں کا ہر دم چشم تر کرنا تجھے مشکل نہیں مسکیں کو سلطانِ جہاں کر دے کرم سے اپنے اخترؔ کو ترا شمس و قمر کرنا

11:58) حضرت والارحمہ اللہ کے دوسرے اشعار پڑھے۔۔۔ اے مری آہ بے نوا تو نے کمال کردیا عالم ہجر کو مرے تو نے وصال کردیا یعنی ہماری آہ کو واقف حال کردیا اپنا جہاں دکھا کے یوں محوجمال کردیا میری نظر میں یہجہاں خواب و خیال کردیا میرا پیام کہہ دیا جاکے مکاں سے لامکاں اے مری آہ بے نوا تو نے کمال کردیا میرے قویٰ تو اس قدر ہوتے ابھی نہ مضمحل اے دل مبتلائے غم تو نے نڈھال کردیا ذوق طلب بھی مختلف دہر میں دیکھتا رہا اخترؔ بے قرار نے تیرا سوال کردیا

17:18) مصطفیٰ مکی صاحب نے حضرت خواجہ صاحب رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔

22:59) کتابوں سے منزل کا پتا چلتا ہے بالغِ منزل کیسے ہوگا؟۔۔۔

26:57) دین میں اپنے سے اُوپر والوں کو دیکھنا چاہیے۔۔۔

29:02) اللہ تعالیٰ عیدی کس کو دیتےہیں؟۔۔۔

31:28) حیاء نہیں تو کچھ نہیں۔۔۔

32:48) حضرت جبرائیل علیہ السلام کی تین بدُعائیں۔۔۔رسوائی سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ۔۔۔

34:49) آج ہم نے دین صرف کس کو سمجھا ہوا ہے داڑھی ،ٹوپی اور نماز بس۔۔۔باقی ؟۔۔۔

36:10) اللہ تعالیٰ کی معافی کا مضمون: مایوس نہ ہوں اہلِ زمیں اپنی خطا سے۔۔۔ ﴿تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَقْرَبُوْھَا ط﴾ (سورۃ البقرۃ : آیۃ ۱۸۷) جو اللہ کی حرام کی ہوئی حدود ہیں ان کے قریب بھی نہ جائو جو اُن کے قریب رہے گا بچ نہیں سکتا، ایک دن بچے گا، دو دن بچے گا، لیکن آہستہ آہستہ نشان پڑے گا، چوٹ لگے گی، ہر نظر ایک چوٹ مارتی ہے، بدنظری ابلیس کا زہریلا تیر ہے، حدیث میں ہے: (( اِنَّ النَّظَرَ سَھْمٌ مِّنْ سِھَامِ اِبْلِیْسَ مَسْمُوْمٌ )) (کنز العمال : ( دار الکتب العلمیۃ) ؛ج ۵ ص ۱۳۰) بدنظری ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے۔۔۔

38:35) جو دین پر چل رہا ہے اور عمل نہیں کررہا تو اس پر دوکیس چلیں گے۔۔۔

45:47) اللہ تعالیٰ کی محبت ہے لیکن زبا ن پر اگر دل میں ہوتو تب مزہ ہے۔۔۔

47:46) ایک ہزار تہجد کا نورایک بدنظری سے چلا جاتا ہے۔۔۔

48:36) نفسِ امّارہ کیا ہے؟۔۔۔

49:05) بدنظری ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے،ایک تیر آج لگا، ایک تیر کل لگا آخر زخم پڑے گا یا نہیں؟ ایک دن آئے گا کہ خطرناک حالت میں مبتلا ہوجائے گا۔ اس لیے فرض کر لو کہ ایسی صورتیں جو ہمارے لیے فتنہ ہیں ان کے رکھنے سے دنیا کا کتنا ہی فائدہ ہو، لاکھوں روپے کا فائدہ ہو تو اللہ کی خاطر تقویٰ کی خاطر، تھوڑی روزی پر راضی ہوجائو، اگر اللہ تعالیٰ کے نام پر سلطنت ِ بلخ لٹائی جاسکتی ہے تو یہ تھوڑا سا دنیاوی نفع کیا حقیقت رکھتا ہے؟

51:15) بچوں کو بچپن سے ہی معاش کی فکر لگا دیتے ہیں کیا آپ ان کو نماز کا نہیں کہے سکتے ؟۔۔۔

55:49) جب سرورِ عالم ﷺ کا خونِ نبوت اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان ہوسکتا ہے، تو نبیوں کے خون سے بڑھ کر یہ تمہارے چند ٹکے نہیں ہوسکتے۔ لوگ کہتے ہیں کہ لڑکیوں کو رکھنے کی وجہ سے گاہک زیادہ آتے ہیں حالانکہ ان سیٹھ صاحب کی، فیکٹری مالک کی تہجد بھی جاری ہے، تسبیح بھی لیے ہوئے ہیں اور عورتوں سے باتیں بھی کررہے ہیں۔پرنسپل صاحب استانیوں سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا حال ہے؟ ایسی نوکری پر لات مارو جہاں انسان اس بات پر مجبور ہوجائے کہ اِن سے بات کرنا ضروری ہے، یہ کیا حیات ہے؟

57:50) اللہ تعالیٰ کی دوستی نہیں چاہیے لڑکوں اور لڑکیوں کی دوستی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔۔۔

59:38) سوچو تو سہی قیامت کے دن حساب دینا پڑے گا، ہاں اگر انسان مجبور ہوجائے کہ پیٹ کی روزی کا معاملہ ہے اور کوئی دوسری جگہ ابھی روزگار نہیں ملا تو بلاضرورت بات نہ کرے، حتی الامکان بچنے کی کوشش کرے اور اللہ سے روتا رہے، توبہ استغفار کرتا رہے۔

01:00:16) توبہ کی چار شرائط۔۔۔

01:03:29) حکیم الامت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کسی اللہ والے کے سامنے کوئی پہلوان، لحیم شحیم عورت آگئی جو بہت تگڑی ہے اور یہ کمزور ہے، اس نے نگاہ نیچی کرکے بات کی تو اس عورت نے کہا کہ مولوی صاحب! نظریں اٹھا کر، مجھے دیکھ کر بات کرو، پھر اس نے اسے اٹھا کر پٹخ دیا اور سینہ پر بیٹھ گئی اور کہا آنکھوں سے آنکھیں ملائو، بڑے ملّابنے ہوئے ہو۔ حضرت فرماتے ہیں کہ اگر وہ صاحبِ نسبت ہے، اللہ والا ہے تو اس وقت بھی اپنی نظر کی شعاعوں کو، شعاعِ بصریہ کو کنٹرول کرے گا، گہری نظر نہیں ڈالے گا، سطحی نظر ڈالے گا، مجبوری والی، پھر بھی پوری کوشش کرے گا کہ اپنی آنکھوں کی شعاعوں کو کنٹرول کرے۔ یہ ہیں تقویٰ والی باتیں! تو یہ بات عرض کردی، اس بات کو آبِ زر سے بھی لکھو تو اس کی قیمت ادا نہیں ہوسکتی کہ جو گناہوں کے اسباب ہیں، ان سے بھی دور رہو۔۔۔

01:06:20) نامحرم لڑکیوں کو نوکر مت رکھو، اب کوئی کہے کہ صاحب خرچہ کیسے چلے گا؟ گھر کا خرچہ بہت زیادہ ہے۔آج جو خرچے بڑھا رکھے ہیں تو کیا ٹیلی ویژن اورصوفہ، قالین ضروری ہے؟ کمرے میں جوتا پہن کر قالین پر چلنا ضروری ہے؟ اتنے خرچے بڑھالئے ہیں پھر کہتے ہیں کہ اگر بیوی نہیں کمائے گی تو گھر کا خرچہ نہیں چلے گا، اس کا کتنا نقصان پہنچا ہے؟ جس گھر کے میاں بیوی دونوں کماتے ہیں تو یہ گھر خوشحال ہوگیا اور اس بیوی کی وجہ سے ایک گھر بالکل اجڑ گیا ورنہ وہ سِیٹ، وہ نوکری کسی مرد کو ملتی جس کے بوڑھے ماں باپ روٹیوں کا انتظار کررہے ہیں کہ میرا بیٹا نوکر ہوجائے مگر اس کی جگہ خاتون کو ملازمت مل گئی۔ وہی نوکری اگر مرد کو ملتی وہ دو ہزار روپے کماتا تو اس کے بال بچوں کا کام چلتا، اس کی جگہ عورت نے لے لی، اس گھر کی تنخواہ چار ہزار ہوگئی، اور دوسرے کا گھر اندھیرا ہوگیا، یہ کیسا انصاف ہے؟

01:11:25) دُعائیہ پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries