فجر مجلس۲۲     فروری   ۴ ۲۰۲ء     :شیخِ کامل کون ہے ؟

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجداختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:19) اہل اللہ کی صحبت کے فیوض و برکات۔۔۔

05:57) ایک اللہ والے بابا مشکی کا واقعہ۔۔۔

08:10) نظر کی حفاظت مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔۔۔

11:41) اگر بات یاد نہ رہے فرمایا: بزرگوں کی صحبت اور اس کی تعلیمات سے اپنے کو آراستہ کیجئے ۔بزرگانِ دین جو نصیحت کریں اس کو غور سےسنیں اور اس پر پابندی سے عمل کریں ۔بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ بات تو یاد ہی نہیں رہتی ہے ،پھر سن کر کیا فائدہ ؟ میرے بھائیو! بات یاد نہ رہے تو اس کی فکرنہ کیجئے ۔حضرت تھانوی ؒ فرمایا کرتے تھے ،جس طرح غذا کھا کر انسان بھول جاتا ہے مگر اس کے اثرات جسم میں باقی رہتے ہیں ۔اسی طرح اگر بات آپ بھول جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔اس کے نورانی اور روحانی اثرات باقی رہتے ہیں ماحول اور صحبت کا اثر ہر حال میں ہوتاہے ۔

13:15) ایک شیطانی دھوکہ فرمایا:یہ کہنا کہ اب اس زمانہ میںاللہ والے کہاں ،مسلمانی در کتاب اور مسلمانان درگور ۔تو یہ محض شیطانی دھوکہ ہے جس دن اللہ والے نہ ہوں گے تو یہ زمین و آسمان بھی نہ ہوں گے ۔قیامت تک اہل اللہ پر ہوتے رہیں گے ۔ہاں ان کی پہچان سب کو نہیں ہوتی اپنے ماحول کے نیک بندوں سےمعلوم کرنے سے ان کاپتہ چل جائے گا ۔جن کی صحبت سے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت ،آخرت کی فکر پیداہو ،دنیا کی محبت کم ہونے لگے تو سمجھ لوکہ وہ اللہ والا ہے ۔حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی فرماتے ہیں کہ جس کی صحبت میںدس آدمی بیٹھتے ہوں تو ان میں اگر ۵ یا۶ آدمی بھی نیک بن گئے تو سمجھ لو کہ یہ صاحب ِبرکت ہے ،اللہ والا ہے ۔

17:50) اہل اللہ کی صحبت کافائدہ۔۔۔

21:32) سالک کے لئے ہدایات فرمایا : جس سالک کو دو چیزیں حاصل ہو جاتی ہیں وہ کامیاب ہو جاتاہے جو یہ ہیں :۔۱۔ مجاہدۂ تام ۲۔ شیخِ کامل کی صحبت ِتام

28:56) شیخِ کامل کون ہے؟۔۔۔

30:02) وہ سالک ناکام رہتاہے جوشیخ کامل کی صحبت تام تو حاصل کئے ہوئے ہے مگر شیخ کے حکموں کی تعمیل نہیں کرتا ہے ۔اپنی جانب سے طالب شیخ کی ہر بات پر فداہو جائے ۔شیخ جو بات بھی تجویز کردے اس کے متعلق سمجھے کہ یہ بات ہم کو الہام کے ذریعہ بتائی گئی ہے ۔شیخ کی گرفت اور احتساب سے تکلیف تو ضرور ہوتی ہےمگر اس کی برکت سے دل میں نور تقویٰ بڑھتاہے ۔برسوں کے مجاہدہ اور نوافل سےبعض دفعہ وہ نور نہیں پیدا ہوتا جو شیخ کی ایک ڈانٹ اور احتساب و گرفت سےپیدا ہوتا ہے اور وہ سالک بھی کامیاب نہیں ہو سکتا جوشیخ کے حقوق ادا نہیں کرتا ہے ۔شیخ کے چار حق ہیں ؎ چار شرطیں لازمی ہیں استفادہ کے لئے اطلاع و اتباع و اعتماد و انقیاد شیخ جوبات بھی تجویز کردے اسی میں اپنے لئے فلاح و کامیابی سمجھنا چاہئے ۔اپنی رائے کو ذرہ برابر بھی دخل نہ دے ۔شیخ کا ہر کام مصلحت پرمبنی ہوتاہے ؎ جب تک فنائے رائے کی ہمت نہ پائے کیونکر آپ عشق کی محفل میں آئے

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries