فجر مجلس۲۸     فروری   ۴ ۲۰۲ء     :صحبتِ اہل اللہ کا اہتمام بہت ضروری ہے          !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

ہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:19) حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ جہاں ڈھیلہ پن آیا تو انسان سست ہوجاتا ہے پھر فکر نہیں رہتی کہ یہ کام حرام ہے یا ناجائز ہے اور مستحب عمل کوبھی چھوڑ دیتا ہے۔۔۔

03:20) صحبت اہل اللہ سے متعلق مضمون: ہر ولی را نوحِ کشتی باں شناس صحبت ایں خلق را طوفاں شناس مولانا فرماتے ہیں کہ اولیاء اللہ کو حضرت نوح علیہ السّلام کا نائب سمجھو۔اگر تمہیں طوفان سے بچنا ہے تو ان کی کشتی میں بیٹھنا اپنی سعادت اور حفاظت سمجھو۔مخلوق کے ساتھ اختلاط اور رات دن مخلوق میں رہنا یہی سیلاب اور طوفان ہے کہ اسی سے بندہ گنہگار ہوجاتا ہے کیونکہ غافلین کے ساتھ رہنے سے غفلت پیدا ہوتی ہے اس لئے کسی اللہ والے کی کشتی میں بیٹھ جاؤیعنی ان کی صحبت اختیار کرو تو فسق و فجور کے سیلاب سے بچ جاؤ گے۔

05:42) حیّا سے متعلق حدیث شریف۔۔۔

08:15) حضرت مولانا الیاس صاحب رحمہ اللہ نے صحبت اہل اللہ کا کس قدر اہتمام کیا تھا۔۔۔

12:08) اصلاح کی فکر کرنی چاہیے اورجان لڑا کر اصلاح کرانی چاہیے۔۔۔

15:37) چوں شوی دور از حضورِ اولیاء در حقیقت گشتۂ دور از خدا اگر اللہ والوں سے بدگمان ہوکرتم ان سے دور رہوگے تو تم ولی اللہ سے دور نہیں ہوئے اللہ سے دور ہوگئے۔

23:17) اللہ والوں کے دل میں سیٹ بنا لو چاہے ایک نقطے کے برابر ہی کیوں نہ ہوپھر دیکھو کیا ملتا ہے۔۔۔

25:54) اگر تم اپنے شیخ سے دور رہوگے تو اللہ سے بھی قریب نہیں ہوسکتے۔میرے شیخ حضرت شاہ ہردوئی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ آئس کریم کو فریج سے نکال کے رکھ دو پانی ہوجائے گی،ماہیت بدل جائے گی،پہچانو گے بھی نہیں کہ یہ کبھی آئس کریم تھی کیونکہ آئس کریم اپنے کریم سے دور ہوگئی فریج اس کے لئے کریم ہے۔اسی طرح شیخ بھی کریم ہے۔اس سے دور نہ رہو۔اگر حسی قرب حاصل نہ ہوسکے تو کم سے کم خط و کتابت سے تعلق رکھو۔ طبع ناف آہو یست ایں قوم را اندروں خوں و اندروں شاں مشکہا اللہ والوں کا مزاج مثل ہرن کے نافہ کے ہے کہ نافہ میں تمام خون بھرا ہوا ہے اور اسی کے بیچ میں مشک چھپا ہوا ہے۔اسی طرح اہل اللہ کے لوازم بشریت سے دھوکہ نہ کھاؤ کہ ان کو بھی بول و براز کی حاجت ہوتی ہے،وہ بھی کھانے پینے اور سونے کے محتاج ہیں،کبھی کھانسی آرہی ہے کبھی ناک کا بلغم صاف کررہے ہیں۔لہذٰا ان کا خون اور بلغم مت دیکھو بلکہ ان کے اندر نسبت مع اللہ کا جو مشک چھپا ہوا ہے اس کی قدر کرو کہ اس کی قیمت زمین و آسمان سورج و چاند اور بادشاہوں کے تخت و تاج بھی ادا نہیں کرسکتے۔ ؎

ہیں کہ اسرافیلِ وقت اند اولیاء مردہ را زیشاں حیات است و نما

اولیاء اللہ اپنے زمانے کے اسرافیل ہوتے ہیں۔جب اسرافیل علیہ السّلام صورپھونکیں گے تو مردے زندہ ہوجائیں گے۔اسی طرح ان کے ملفوظات سے مردہ دل زندہ ہوجاتے ہیں،جن کے دل مردہ ہیں اللہ والوں کی صحبت سے وہ حیات پاتے ہیں اور ’’نما‘‘معنی میں ارتقاء کے ہے یعنی ان کی صحبت عطائے نسبت بقائے نسبت ارتقاء نسبت کا ذریعہ ہے اور فرمایا کہ اللہ والوں کے بارے میں تعجب مت کرو کہ وہ دنیا میں رہتے ہوئے کیسے ہر وقت با خدا رہتے ہیں ؟اس کا جواب دیتے ہیں۔ ؎ تم یہ تعجب کرتے ہو کہ دنیا میں رہتے ہوئے یہ کیسے با خدا رہتے ہیں،کیسے ہر وقت نظر کی حفاظت کرتے ہیں اور ہر وقت کیسے گناہ سے بچتے ہیں اس کا جواب یہ ہے کہ جن کی رفتار افلاک پر ہے ان کو زمین پر چلنا کیا دشوار ہے؟یعنی اللہ والے آسمانی اعمال یعنی اعمال صالحہ کی برکت سے افلاک پر پہنچ گئے یعنی صاحب افلاک سے جن کو رابطہ و تعلق نصیب ہوگیا تو ان کو ان زمینی اعمال سے بچنا کیا مشکل ہے جو اس تعلق و رابطہ مع الحق کے لئے مضر ہیں۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries