عصر  مجلس   ۱۸      مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :نور ہدایت کی تین علامات           !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:41) دین کے معاملے میں علما ء کو چھوڑ کر باطل عقیدے والے لوگوں کے پیچھے جانا اور مختلف چینلوں کو دیکھ کر دین کے بارے میں باتیں کرنا یہ گمراہی کا راستہ ہے۔۔۔

04:42) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ ہاں ہدایت کا نور دل میں آنے کی تین علامات ہیں۔ پہلی علامت ہے: اَلتَّجَافِیْ عَنْ دَارِ الْغُرُوْرِ دوسری علامت ہے: وَالْاِنَا بَۃُ اِلٰی دَارِالْخُلُوْدِ تیسری علامت ہے: وَاْلِاسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ

07:05) رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ تعالیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے۔ تشریح: مومن اگر مصائب اور بلائوں میں مبتلا ہے تو اس کے لیے اس کی دنیا کا جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں قید خانہ ہوناواضح ہے اور اگر مومن کی دنیا نعمتوں اور عیش میں ہے تو جنت کی ان نعمتوں کے مقابلے میں جن کو اس کی آنکھوں نے نہ کبھی دیکھااور نہ کبھی سنااورنہ اس کے دل پر اس کا خطر ہ اور خیال گذراپھر بھی وہ قید خانہ میں ہے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ حق تعالیٰ نے اہل جنت کے لیے جو نعمتیں تیار کی ہیں لَاعَیْنٌ رَأَتْ وَلَااُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍطنہ کسی کی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کے کان نے سنا نہ کسی انسان کے دل میں اس کاخیال گذرا۔ بخاری : باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ ص ۴۶۰،ج۱،مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھاص ۳۷۸،ج۲

09:42) اور کافر اور اگر بلائو ں اور مصیبتوں میں مبتلا ہے تب بھی یہ دنیا اس کی دوذخ کے مصائب کے مقابلے میں جنت ہے اور اگر عیش میں ہے یعنی شہوات نفسانیہ کی تمام لذتوں کو اڑارہاہے تب بھی دوذخ کی تکلیف کے مقابلے میں موت سے قبل یہ دنیا اس کی جنت ہے۔ نیز یہ مومن دنیاسے آخرت کی طرف خروج کی تمنا رکھتا ہے او ر کافر دنیا میں خلود یعنی ہمیشہ رہنے کی تمناکرتا ہے ۔اس لحاظ سے بھی یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہےاور مقصود اس حدیث پاک کا یہ ہے کہ مومن کے نزدیک دنیا کی نعمتوں کی آخرت کے مقابلے میں کوئی وقعت نہیں ہوتی اگر چہ بظاہر کثیر اورجلیل القدر ہوں اور اس کی تمام تر فکر آخرت کی ذندگی کے لیے وقف ہوتی ہے اور کافر آخرت کی ذندگی کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے اِنْ ھِیَ اَلَّاحَیَاتُنَاالدُّنْیَانہیں ہے مگر صرف دنیا کی زندگی (لمعات) سورۃ انعام : پارہ ۷،آیت ۲۹،سورۃ المومنون؛ پارہ ۱۸، آیت ۳۷

12:14) دُنیا مومن کے لیے قید خانہ کیسے ہے؟۔۔۔

14:30) تلاوتِ قرآنِ پاک سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات۔۔۔

19:53) ہر بزرگ کی اصلاح کا طریقہ الگ ہے ہمار ے بزرگ چادر اُوڑھ کر بیٹھنے سے منع فرماتے ہیں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries