عصر  مجلس   ۲۱       مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :شکر بڑی عجیب نعمت ہے          !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:18) کسی بھی لمحہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہوسکتا ہے اور اس کو حاصل کرنے کاآسان نسخہ یہ ہیکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کوراضی رکھا جائے۔۔۔

02:19) کریم کی چار تعریفیں۔۔۔

04:47) اللہ تعالیٰ کی کیسی کیسی نعمتیں ہیں ان کاشکر اداکریں ،شکر بڑی عجیب نعمت ہے۔۔۔

06:21) ہرسمعنا قبول نہیں سمعنا وہ قبول ہے جس کے بعد اطعنا ہو۔۔۔

08:17) رمضان المبارک سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات :اِرشاد فرمایا کہ بہت سے اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ ان کے گھر میں رمضان تو آتا ہی نہیں نہ دن میں اور نہ رات میں۔۔۔

11:40) جب اللہ تعالیٰ کی رحمت آتی ہے تو گناہ بھاگ جاتے ہیں۔۔۔ ہاں وہ در میخانہ تو کھلتا ہے آج بھی پیمانۂ رحمت تو چھلکتا ہے آج بھی جو مست ہو مرشد کامل کی نظر سے سو بار بھی گر کرکے سنبھلتا ہے آج بھی

14:42) اگر چمگادڑ ظلمت پرستی میں اور غلاظت میں چلاگیا تو تعجب نہیں لیکن سلطان دیدہ باز کو کیا ہوگیا کہ وہ غیراللہ سے دل لگاکر چمگادڑ بن گیا۔ گرخفاشے رفت در کور کبود بازِ سلطان دیدہ را بارے چہ بود

16:56) روح کی غذا اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری ہے اور نفس کی غذا گناہ ہیں بس نفس کی نہیں ماننی۔۔۔

22:18) رمضان المبارک سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات :اِرشاد فرمایا کہ بہت سے اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ ان کے گھر میں رمضان تو آتا ہی نہیں نہ دن میں اور نہ رات میں۔۔۔ اوربعض کے گھر میں دن میں تو آتا ہے لیکن رات میں نہیں آتا۔۔۔

27:14) یتیم کی پرورش کرنا۔۔۔

28:21) رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس شخص نے فلاح پالی جس نے اسلام قبول کر لیا اوربقدر ضرورت رزق دیا گیا اور خدا نے اس کو اس چیز پر جو اس کو دی گئی قناعت بخشی۔(مسلم شریف) تشریح: قناعت کامفہوم یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہے اگر قناعت نہ ہو گی تو مال کی حرص آخرت کی تیاری کے لیےاس کو فرصت نہ دے گی۔پس ا س حدیث پاک سے قناعت کی نعمت کی اہمیت ثابت ہوتی ہے ؎ کوزۂ چشم حریصاں پر نہ شد تاصدف قانع نہ شد پرُ دُرنہ شد حضرت مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حریصوں کی آنکھ کا کوزہ کبھی پُر نہ ہوا اور سیپ جب تک قناعت نہیں اختیار کرتی یعنی اپنے حرص کامنہ بند نہیں کرتی اس میں موتی نہیں بنتا۔ حدیث مذکور میں اسلام کی نعمت کے بعد قناعت کے ذکر سے امت کویہ تعلیم دی گئی ہے کہ قناعت سے وقت فارغ ہوتاہے جو آخرت کی تیاری میں استعمال ہو کر فلاح اخروی کاسبب بنتاہے۔

دورانیہ 32:13

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries