عصر مجلس   ۲۴         مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :پانچ قسم کے نفس            !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:55) دُنیا نام ہے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے کا۔۔۔

04:57) رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت حضرت مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اَلْھَکُمُ التَّکَاثُرُ پڑھ رہے تھے(یعنی سورہ الھکم التکاثر جس کے معنی یہ ہیں کہ اے لوگوں اپنے مال کی زیادتی پر باہم فخر کرنے کے سبب آخرت کے خیال سے بے پروا ہو گئے ہو یعنی مال کی زیادتی پر فخر کرنے کی وجہ سے تمھارے قلوب میں اندیشۂ آخرت باقی نہیں رہاہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدم کا بیٹا میرا مال میرا مال کہتا رہتا ہے حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ آدم کے بیٹے تیرے مال میں سے تجھ کو کچھ نہیں ملتا مگر صرف اتنا جتنا کہ تو نے کھایا اور خراب کر دیا پہنا اور پھاڑ دیا ڈالا اور خیرات کر دیا اور آخرت کے لئے ذخیرہ (مسلم) تشریح: آدمی مال کے بڑھانے کی فکر میں آخرت کے اعمال سے غافل ہو جاتا ہے۔ جس کے سبب پردیس کا امیر اور وطن آخرت کا قلاش اور مفلس ہو جاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر کیا نادانی ہو سکتی ہے۔ حق تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔

05:59) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غنا(دولت مندی ) اسباب و سامان کی ذیادتی پرنہیں ہے بلکہ حقیقی غنا دل کی دولت مندی سے ہے (دل غنی ہوناچاہیے مال ہو یانہ ہو)

07:42) پانچ قسم کے نفس۔۔۔

10:39) تشریح: اور دل کی مالداری حاصل ہوتی ہے تعلق مع اللہ کی برکت سے جب بندہ خدا کا مقرب ہو جاتا ہے تو خالق کائنات کے قرب کی دولت کے سامنے تمام کائنات کی شان و شوکت اسے بے قدر اور ہیچ دکھائی دیتی ہے ۔۔۔

15:59) کسی کو بھی حقیر مت سمجھیں کیا پتہ کس کے ساتھ کیا معاملہ ہو۔۔۔

19:07) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتو ں پر عمل کرنے کی فکر رکھیں اور یہود ونصاریٰ کی نقل سے بچیں۔۔۔

28:22) بڑے بالوں اور مونچھوں سے متعلق نصیحت۔۔۔

33:38) جس طرح ستاروں کی روشنی اوران کی کثرت ایک آفتاب عالمتاب کے سامنے کلعدم ہوجاتی ہے ؎ ترجمہ: جب وہ سلطان عزت یعنی حق سبحانہ تعالیٰ اپنی جلالتِ شان کے ساتھ عارف کے قلب میں تجلیات قرب عطا کرتے ہیں تو عارف کو معیت خاصۂ الہٰیہ کے انوار کے سامنے تمام جہان کالعدم معلوم ہوتا ہے اوربزبان حال وہ کہہ اٹھتا ہے ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمع محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آئے ترجمہ: ۲۔اگر آفتاب روشن ہے تو اس کے سامنے ایک ذرہ روشن بے قدر ہے اور اگر ہفت دریا موجود ہے تو اس کے سامنے ایک قطرہ کیا حقیقت رکھتا ہے اور بندہ خدا کا مقرب اس وقت ہوتاہے جب وہ اتباع سنت پیغمبرعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی اختیار کرتاہے اوریہ توفیق عادتاً اہل اللہ اورمشائخ و مقبولان بارگاہ حق کی صحبت طویلہ کے فیضان سے نصیب ہوا کرتی ہے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر نہ کتابوں سے نہ وعظوں سےنہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

36:36) صاحبِ مظاہر حق (ص ۲۸۲،ج۴)نے لکھا ہے کہ جو شخص قانع اورراضی ہے بقدر ضرورت پر وہ غنی ہے اس سے جو حریص ہے اورذیادہ طلبی کے لیے بے سکون ہے جیسا کہ کہاگیا ہے۔ تونگری بدل است نہ بمال اوربزگوں بعقل ست نہ بسال۔ ترجمۂ تونگری دل سے ہے یعنی دل عالی ہمت اورعالی حوصلہ ہو تو وہ غنی ہے نہ کہ مال سے کوئی غنی ہوتاہےاور بزرگی عقل سے ہوتی ہےنہ عمر کی ذیادتی سے۔ اور بعضوں نےکہاکہ کمالات علمیہ و عملیہ سے نفس انسان کا غنی ہوتاہے انبیاء اوراولیاء اورصلحاکا ترکہ علم ہے اور فرعون قارون ہامان اورفجار کاورثہ مال ہے۔ نظم(مرقات ص ۲۴،ج۹) ترجمہ: ہم حق تعالیٰ کی اس تقسیم پر راضی ہیں کہ ہم کوعلم دین عطاہوا اور دشمنوں کی مال پس تحقیق کہ مال عنقریب فنا ہونے والا ہے اور علم دین کی دولت ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries