عصر  مجلس   ۲۹          مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :دنیا کی حقیقت                  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

07:00) اُصول وضوابط سے متعلق کچھ نصیحتیں۔۔۔ہرسمعنا قبول نہیں سمعنا وہ قبول ہے جس کے بعد اطعنا ہویعنی عمل کرنا ہو۔۔۔

09:29) رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت حضرت سعد بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر دنیا اللہ تعالیٰ کی نظر میں مچھر کے پرکے برابربھی وقعت رکھتی تو و ہ اس میں سے ایک کافر کو ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا۔

12:43) تشریح: چونکہ دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک حقیر تھی اس لیے کفار اورفجار کو دنیا خوب دیتاہے۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں لَوْلَآاَنْ یَکُوْنَ النَّاسَ اُمَّۃً وَاحِدَۃً الخ (سورۃ الزخرف پارہ ۲۵،آیت ۳۳)اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے انسان کافر ہوجاتے تو کافروں کے گھر کی چھت کو ہم چاندی کی کر دیتے۔

16:23) اللہ تعالیٰ کے راستے کا دردِدل خوش نصیبوں کو ملتا ہے اور یہ دردِ دل ہے کیا؟۔۔۔

21:17) دنیا جب اس درجہ بے وقعت ہے پھر اس کے لیے اپنے مولیٰ اور مالک حق تعالیٰ شانہ کو ناراض کر نا کس درجہ نادانی ہو گی۔۔۔

24:34) نیز اگر اللہ تعالیٰ نے کافروں کی ڈھیل دینے کے لیے دنیا کی چند روزہ بہار دے دی ہے توکافروں کی اس دنیا کی طرف نگاہ اٹھا کربھی نہیں دیکھناچاہیے جیسا قرآن پاک میں ارشاد ہے مَتَاعٌ قَلِیْلٌ ثُمَّ مَاْوَھُمْ جَھَنَّمُ ط(سورۃ آل عمران پارہ ۴آیت ۱۹۷) یہ دنیا جو کافروں کے پاس ہے چند روز بہار ہے پھر انجام کار ان کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔ اوردوسری جگہ ارشاد ہے کہ دنیا جو کافروں کے پاس ہے وہ نعمت نہیں ہے بلکہ عذاب ہے لِیُعَذِّبَھُمْ بِھَا فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (سورہ التوبۃ پارہ ۱۰،آیت ۵۵)تاکہ عذاب دے اللہ تعالیٰ ان کو ان کی دنیا سے ان کی دنیاوی زندگی میں۔ اگر بادشاہ پھانسی کے ملزم کو ایک ماہ کی مہلت دے اور اس مہلت کے زمانے میں خوب اس کو سامان عیش دیدے تو کیاکوئی عقل مند اس کے عیش پر لالچ کر سکتا ہے بادشاہ ہارون رشید کے صاحبزادے نے جو انتہائی زاہد نہ زندگی کی حالت میں دنیا سے رخصت ہو رہا تھا یہ دوشعر اپنے رفیق ابو عامر بصری کو بطور وصیت کے سنائے تھے۔

33:33) یَاصَاحِبِیْ لَاتَغْتَرِرْ بِتَنَعُّمِیْ فَالْعُمُرُ یَنْفَدُ وَلنَّعِیْمُ یَزُوْلٗ فَاِذ احَمَلْتَ اِلَی الْقُبُوْرِ جَنَازَۃً فَاعْلَمْ بِاَنَّکَ بَعْدَ ھَامَحْمُوْلٗ ترجمہ: اے ساتھی دنیا کی نعمتوں سے دھوکہ نہ کھانا۔عمر ایک دن ختم ہونے والی ہے اور نعمتیں تم سے ختم یا جدا ہونے والی ہیں۔ اورجب تم کسی جنازہ کو قبرستان لے جارہے ہو تو یقین کہ تم آج اٹھانے والے ہو اور کل تم اٹھائے جائو گے۔

38:37) نظیر اکبر آبادی کے دو شعر بھی عجیب عبرت ناک ہیں ؎ کئی بار ہم نے دیکھا کہ جن کا معطر بدن تھا مبیض کفن تھا جو قبر کہن ان کی اکھری تو دیکھا نہ عضو بدن تھا نہ تار کفن تھا

40:49) دُعا کی پر چیاں۔۔۔

دورانیہ 42:13

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries