بعدعشاء ۸   جون   ۲۵ء:توفیقِ توبہ علامتِ قبولیت  ہے   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

05:33) توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ جیسا اس نے گناہ کیا ہی نہیں!

05:35) ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ﴾ (سورۃُ البقرۃ، آیت:۲۲۲) معلوم ہوا کہ ہم کو اﷲ تعالیٰ نے توبہ اور معافی کا مزہ عطا فرمایا۔ تو جس وقت بندہ اﷲ تعالیٰ سے توبہ کرتا ہے اور معافی مانگتا ہے اور گڑگڑاتا ہے کہ مالک مجھے معاف کردیجئے تو اس کا مزہ وہی جانتا ہے جیسے کوئی بچہ باپ کی نافرمانی کرکے نادم ہوجائے اور ابا کے پیر پکڑ کر رونے لگے کہ ابا مجھے معاف کردیجئے تو ابا مارے خوشی کے اس کو لپٹا لیتا ہے تو اس کا مزہ وہی جانتا ہے، یہ ہے لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ اس لئے اﷲ تعالیٰ نے معافی مانگنے کی بہت بڑی نعمت دی ہے۔ حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ نے عشاء کے بعد سجدہ میں جو سر رکھا تو فجر کی اذان تک یہ شعر پڑھتے رہے ؎ اے خدا ایں بندہ را رُسوا مکُن گر بدم من سِرِّ من پیدا مکُن

14:15) لہٰذا توبہ اور معافی مانگنے کی لذت عبادت کی لذت سے الگ ہے جو اﷲ نے فرشتوں کو بھی نہیں دی، شیطان بھی اس سے محروم رہے، یہ صرف انسانوں کو عطا فرمائی۔ شیطان نے جو اﷲ تعالیٰ سے کہا تھا اَنْظِرْنِیْ اِلٰی یَومِ یُبْعَثُوْن مجھ کو مہلت دے دیجئے تاکہ قیامت تک میں آپ کے بندوں کو بہکاتا رہوں تو ایک بزرگ نے فرمایا کہ کاش یہ ظالم اَنْظِرْنِیْکے بجائے اُنْظُرْ اِلَیَّ کہہ دیتا کہ اے اﷲ مجھ پر مہربانی کی ایک نظر ڈال دیجئے تو اس ظالم کا بیڑا پار ہوجاتا۔ معلوم ہوا کہ توفیقِ توبہ علامتِ مقبولیت ہے۔

21:31) اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ لِیَتُوْبُوْا﴾ (سورۃُ التوبۃ، آیت:۱۱۸) پھر اﷲ تعالیٰ نے ان کو توفیق دی لِیَتُوْبُوْاتاکہ وہ توبہ کرلیں، معلوم ہوا زمین پر توفیقِ توبہ آسمان سے آتی ہے، لہٰذا جس کوتوفیقِ توبہ ہوتی ہے سمجھو اُسے اﷲ کی رحمت و مہربانی کا مال مل گیا۔

28:55) اللہ والوں کی نظر کی کیمیا تاثیر: تو حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمہ اللہ نے علمائے ندوہ سے فرمایا کہ جب اسلام نے بری نظر کو تسلیم کرلیا تو اللہ والوں کی اچھی نظر کیوں نہیں تسلیم کرتے ہو؟کیوں صاحب! بری نظر کے اثرات سے درخت خشک ہوجائے، بھینس کو نظر لگ گئی تو دودھ کم ہوگیا، آدمی کوجوانی میں نظر لگ گئی تو وہ بیمار اور کمزور ہوگیا،ساری دنیاتو بری نظر لگ جانے کو تسلیم کرے پھر کیااللہ تعالیٰ اللہ والوں کی اچھی نظر میں تاثیر نہیں رکھ سکتے؟

لہٰذا ملا علی قاری محدث ِعظیم h فرماتے ہیں کہ جب بری نظر لگ سکتی ہے : ((فَکَیْفَ نَظَرُ الْعَارِفِیْنَ الْوَاصِلِیْنَ فَاِنَّہٗ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًا وَّالْفَاسِقَ صَالِحًا وَّ الْجَاھِلَ عَالِمًاوَّالْکَلْبَ اِنْسَا نًا )) ( مرقاۃ المفاتیح:(رشیدیہ)؛ کتاب الطب و الرقی ؛ ج ۸ ص ۳۷۸) تو اللہ والوں کی نظر کا کیا حال ہوگاجو کافر کو مومن کرتی ہے،جاہل کو عالم بناتی ہے،گنہگاروں کو ولی کرتی ہےاور کتے کو انسان بنادیتی ہے، وہی اصحاب ِکہف کا کتاجو جنت میں جائے گا۔

دورانیہ 44:43

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries