فجر مجلس ۱۱     / اگست     ۲۵ء:علماء کرام کے لئے خاص ہدایات    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

07:23) مجلسِ ذکر:کلمہ شریف کی ایک تسبیح۔۔۔!!

07:23) ذکر اسمِ ذات اللہ جل جلالہ۔۔۔!!

11:12) استغفار اور درودشریف کی ایک تسبیح۔۔۔!!

16:09) ایک سچے اللہ والے کی شان: حکیم الامت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لکھنؤ میں ایک بادشاہ اور اس کا وزیر ایک اللہ والے کے پاس آئے، وہ اُس وقت لیٹے ہوئے تھے تو انہوں نے لیٹے لیٹے ہی مصافحہ کرلیا، اُٹھ کر کے بیٹھے بھی نہیں کیونکہ ان کو کشف ہوا کہ یہ متکبر بادشاہ ہے اور اس کا وزیر اس سے زیادہ متکبر ہے۔ تو اس وزیر سے نہ رہا گیا، تکبر ظاہر ہی ہوگیا۔ اس نے کہا کہ حضور! یہ آپ نے پیر پھیلاکر لیٹنا کب سے سیکھا ہے؟ اس کا منشاء یہ تھا کہ بادشاہ کے سامنے ادب سے بیٹھنا چاہیے تھا، تو اس نے پوچھا کہ یہ پیر پھیلا نا کب سے سیکھا ہے ؟ فرمایا کہ جب سے ہاتھ کو سمیٹنا سیکھا ہے یعنی جب ہاتھ نہیں پھیلاتا تو پیر پھیلانا آگیا، جب ہاتھ بادشاہوں کے سامنے نہیں پھیلاتاتو پیر پھیلانا سیکھ لیا ہے۔

22:08) علمائے کرام کے لئے ایک خاص ہدایت: جنوبی افریقہ میں ایک کروڑ پتی آدمی مجھ سے بیعت ہوا تو اس نے بھی میرے پیر دبائےتو بعض علماء نے مجھ سے کہا کہ یہ تو کسی مولوی کا پیر نہیں دباتا ، آپ کے پیر کیسے دبائے؟ میں نے کہا کہ چونکہ میں نے اس کی جیب نہیں دبائی اس لئے اس نے میرا پیر دبایا۔ اس کا ایک بہت بڑاجنرل اسٹور ہے لیکن وہ یہاں کے جنرل اسٹور کی طرح نہیں ہے، وہاں کا جنرل اسٹور تو پورا محلہ ہوتا ہے ، سب کام مشین سے ہوتا ہے، عجیب و غریب دنیا ہے۔تو اس رئیس نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کو کوئی چیز پسند ہو تو آپ میری طرف سے نذرانہ اور ہدیہ قبول فرمالیں تو میں نے ان سے کہا کہ مجھے تو آپ پسند ہیں، اگر آپ اپنا دل مجھے پیش کردیں

تو میں اس میں اللہ تعالیٰ کی محبت کی کچھ تخم پاشی کردوں تاکہ آپ اللہ والے ہوجائیں، جب آپ اﷲ والے ہوجائیں گے تو سمجھیں کہ مجھے سب کچھ مل گیا،تو اس بات سے وہ بہت خوش ہوا۔ تو جنوبی افریقہ کے علماء سے میں نے کہا کہ چونکہ میں نے اس کی دولت پر نظر نہیں رکھی نہ اس کی جیب دبائی، اس لئے میرا پیر دبا رہا ہے، اگر میں اس کا کچھ سامان لے لیتا، واشنگ مشین، بڑی قیمتی گھڑیاں تو پھر یہ میرا ہاتھ پیر نہیں دباتا۔سمجھ لو کہ دو کام ہیں یا تو پیر دبوالو یا جیب دبالو، جیب دبانے والے مولوی کا پیر نہیں دبایا جاتا۔

30:35) ۔۔۔اسی لئے ہمارے اکابر نے ہمیشہ اس سے احتیاط کی ہے کہ مالداروں کے مال پر نظر مت کرو۔ان کے دل پرہم محنت کریں، ہم ان کو کچھ دینے کی کوشش کریں، بجائے اس کے ہم ان سے کچھ کیوں لیں، ہم چٹنی روٹی کھالیں گے لیکن ہمارا فرض ہے کہ ہم اہل ِدنیا کی دنیا پر نگاہ بھی نہ ڈالیں۔ ہم انہیں اللہ تعالیٰ کی محبت سکھائیں، وہ محبت جس کی قیمت سورج اور چاند ادا نہیں کرسکتے، اللہ تعالیٰ کی محبت کی قیمت نبیوں کے خون نے بھی ادا نہیں کی۔ طائف کے بازار میں حضورﷺ کے سر ِمبارک کا خون نعلین ِمبارک میں بھرگیا، اور اُحد کے دامن میں آپﷺ اپنا خون پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ ہائے! اس قوم کا کیا حال ہوگا جو اپنے نبی کو لہولہان کرتی ہے

لیکن پھر بھی آپﷺ فرماتے ہیں کہ اے خدا! آپ کی عبادت کا حق ہم سے ادا نہیں ہو ا۔ تو جس اللہ کی قیمت پیغمبروں کے سروں سے اور ان کے خون سے ادا نہ ہو،ستّر صحابہ اُحد کے دامن میں شہید ہوگئے، ان سے یہ قیمت ادا نہیں ہوئی تو ہم اور آپ اس کی قیمت کیا ادا کرسکتے ہیں؟

30:59) تینوں قل تین تین مرتبہ اور وبائی امراض سے بچنے کے لیے دس مرتبہ لاحول ولاقوۃ الا باللہ۔۔۔!!

34:55) شیخ کو مقصود مت بناؤ۔۔۔!!

دورانیہ 35:08

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries