مرکزی بیان ۱۴ / اگست ۲۵ء:پاکستان کا صحیح شکر کیا ہے ؟ | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں *بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم* 09:11) بیان سے پہلے جناب مولانا محمد کریم صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعارپڑھے!! تلاشِ دیوانۂ حق 09:12) مسجد میں موبائل فون کا استعمال کرنا یا دُنیا کی باتیں کرنا کتنا بڑا گناہ ہے۔۔۔!! 14:42) اِسلامی مملکت کی قدر و قیمت!! پاکستان اولیاء اللہ کی تمناؤں اور دعاؤں کاثمرہ ہے: آج چونکہ۱۴؍ اگست ہے اور پاکستان کی آزادی کی خوشیاں منائی جارہی ہیں، اس لئے میں کچھ باتیں قیامِ پاکستان سے متعلق بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا قیام بڑے بڑے اولیاء اﷲ کی تمنا تھی، خاص کر حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی یہ تمنا تھی کہ ایک الگ اسلامی ریاست ہو، جہاں مسلمان ہندئوں اور کافروں کے تابع نہ ہوں، یہ سب کتابوں میں چھپا ہوا ہے حکیم الامت فرماتے تھے کہ جب میری ریل ریاست رامپور سے گذرتی ہے اور اذان کی آواز سنائی دیتی ہے اور آزادی سے رہتے ہوئے مسلمان نظر آتے ہیں تو دل خوش ہوجاتا ہے، حالانکہ مسلمانوں کی یہ ریاست نام کی تھی، کام کی نہیں تھی لیکن فرمایا کہ وہاں چند اسلامی شعائر دیکھ کر دل خوش ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے ایک الگ سلطنت قائم ہو جو ہندؤں کے ساتھ مخلوط نہ ہو۔ 18:40) کفار کے ساتھ مشترک حکومت مسلمانوں کی تباہی ہے: کیونکہ مان لیجئے کہ اگرکہیں نو ہزار افراد کی بستی ہے جس میں چھ ہزار ہندو ہیں اور تین ہزار مسلمان ہیں تو جب یہ مخلوط حکومت بنائیں گے اور اسمبلی میں کسی معاملہ پر ووٹنگ ہو گی تو ہمیشہ مسلمان ذلیل اور مغلوب رہیں گے، کیونکہ چھ ہزار ووٹ کافروں کو جائیں گے اور تین ہزار مسلمانوں کو۔ آپ لوگ سمجھ رہے ہیں یا نہیں کہ ووٹنگ میں کافروں کی تعداد یقیناً زیادہ ہوگی، جس کی وجہ سے مسلمان ہر معاملہ میں ہندوئوں سے مغلوب رہیں گے اور دین کے کسی بھی حکم کا نفاذ نہیں ہو سکے گا اور ان کے دین میں دن بدن زوال آتا جائے گا، یہاں تک کہ اگلی نسلوں میں اسلام ہی اجنبی ہوجائے گا،اب اسی سے جمہوریت کے نظام کی خرابی بھی سمجھ لیجئے۔ 19:02) قانونِ جمہوریت کے باطل ہونے پر دلائل: یہ جمہوریت اور الیکشن جو یورپ سے ہمیں ملا ہے، یہ بہت بڑی لعنت ہے، اس میں کبھی بھی حق نہیں آ سکتا جب تک کہ اہلِ حق کا غلبہ نہ ہوجائے۔ فرض کیجئے کہ کسی بستی میں ایک ہزار شرابی کبابی بدکار رہتے ہیں اور سو آدمی پکے نمازی اور ولی اﷲ ہیں، تو جب الیکشن ہوگا تو بتائیے! کون جیتے گا؟ کس کی حکومت قائم ہوگی؟ اس لیے حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں قرآنِ پاک کی دلیل سے جمہوریت کو باطل قرار دیا ہے، فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا کہ: ﴿وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ۰ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰہِ۰ۭ اِنَّ اللّٰہَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ﴾ (سورۃ اٰل عمران، آیت:۱۵۹) اور (اے نبی، آپ) ان (صحابہ) سے خاص خاص باتوں میں مشورہ لیتے رہا کیجئے پھر (مشورہ لینے کے بعد) جب آپ (ایک جانب) رائے پختہ کر لیں (خواہ ان کے مشورہ کے موافق ہو یا مخالف ہو) سو خدا تعالیٰ پر اعتماد (کر کے اس کام کو کر ڈالا) کیجئے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ایسے اعتماد کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں۔(تفسیر بیان القرآن) یعنی آپ مشورہ تو لیں گے مگر فیصلہ آپ ہی کا ہو گا، جمہوریت کا نہیں ہوگا، چاہے جمہوریت ا س کے حق میں ہو یا مخالف ہو، حکیم الامت نے فرمایا کہ اس آیت سے ثابت ہوا کہ جمہوریت باطل ہے، الیکشن باطل ہیں، جو صحیح لوگ ہوں ان کو حکومت ملنی چاہیے، یہ کیا ہے کہ اگر کسی ملک میں غنڈے زیادہ رہتے ہوں، بے نمازی زیادہ رہتے ہوں تو بس غنڈے کو وزیر اعظم بنادو۔ 23:10) ۔۔۔تو میں عرض کر رہا تھا کہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی تمنا تھی کہ ایک الگ خطہ مسلمانوں کو حاصل ہوجائے اور حضرت نے دعا مانگی کہ اے خدا، ایک ایسا خطہ عطا کر دے کہ جہاں خالص اسلام کی سلطنت ہو اور فرمایا کہ اگرچہ کانگریس بھی انگریز سے آزادی کوشش کر رہی ہے لیکن کانگریس کی دونوں آنکھیں اندھی ہیں، وہاں نہ ایمان ہے نہ عمل مقبول، گاندھی کافر ہے، ایمان نہ ہونے کی وجہ سے اس کی دونوںآنکھیں اندھی ہیں، اگر اس وجہ سے کہ کافر اکثریت میں ہیں کافروں کی حکومت ہوجائے اور ان کا غلبہ ہوجائے تو گاندھی کافر سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ قرآن نے یہ فرمایا ہے، لہٰذا قانون اس طرح ہونا چاہئے، کیوں کہ اس کی دونوں آنکھیں نہیں ہیں، وہ کیا قرآن اور مسلمانوں کی مانے گا، بلکہ اگر کوئی نادان شخص جا کر نہرو یا گاندھی سے کہتا کہ اﷲ نے قرآن میں یہ فرمایا ہے تو نعوذ باﷲ وہ قرآنِ پاک کو گالیاںدیتے۔ اس کے برعکس آل انڈیا مسلم لیگ میں اگرچہ فاسق وفاجر مسلمان زیادہ ہیں لیکن کلمہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس ایمان کی ایک آنکھ تو ہے، یہ کانے تو ہیں لیکن اندھے نہیں ہیں، ایک آنکھ والےہیں، کم از کم قرآن پاک کو سن تو سکتے ہیں۔ آج پاکستان میں کتنا ہی فاسق حکمران ہو لیکن ہے تو مسلمان، قرآن پاک کو سن کر نعوذ باﷲ قرآن کی شان میں گستاخی نہیں کر سکتا۔ حکیم الامت کا یہ جملہ یاد رکھو کہ مسلم لیگ کانی ہے، ایک آنکھ سے اندھی ہے اور کانگریس دونوں آنکھوں سے اندھی ہے، کیونکہ کانگریس کا بانی گاندھی ہے جو کافر ہے اور مسلم لیگ کا بانی محمد علی جناح ہے جو کلمہ گو ہے اور سنی بھی ہے، اخیر میں انہوں نے علامہ شبیر احمد عثمانیؒ سے صاف کہہ دیا تھا کہ میں سنّی ہوں اور سنّیوں کے طریقہ کے مطابق نماز پڑھتا ہوں اور حکیم الامت کے بھتیجے مولانا شبیر علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے خود یہ بات بیان کی کہ میں نے محمد علی جناح کو سنیوں کے مطابق نماز سکھا ئی اور انہیں نماز کی پابندی کی تاکید کی اور وہ سنیوں کی طرح نماز پڑھتے تھے اور جب انتقال کا وقت قریب ہوا تو وصیت کی کہ میں سنی ہوں اور حنفی ہوں، میری نمازِ جنازہ مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب پڑھائیں گے، کسی اور مسلک والے کو میرا جنازہ مت پڑھانے دینا، آپ دیکھ لیجئے کہ ان کی نمازِ جنازہ کس نے پڑھائی؟ مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے، اگر وہ کسی اور مسلک سے تعلق رکھتے تو مولانا شبیر احمد عثمانی کو نمازِ جنازہ پڑھانے کی ہر گز وصیت نہ کرتے، ارے! بزرگوں کی دعا تھی ان کے ساتھ۔ 25:10) پاکستان کے لئے مسٹر جناح کا دردو غم: جناح صاحب امت کا درد رکھتے تھے۔ مولانا شبیر علی صاحب تھانوی نےمجھ سے بیان کیا کہ میں رات بارہ بجے محمد علی جناح کے پاس دہلی پہنچا، حضرت تھانوی کا جناح صاحب کے نا م ایک ضروری خط تھا، وہ دینا تھا تو میں نے دیکھا کہ اس وقت وہ سجدہ میں پاکستان کے لیے رو رہے تھے اور ایک مرتبہ حکیم الامت نے فرمایا کہ میںنے جناح کو خواب میں علماء کے لباس میں دیکھا ہے، ان کو حقیر مت سمجھو، اللہ جس سے چاہے کوئی بڑا کام لے لے۔ 27:05) قیامِ پاکستان کے لئے علماء کی جد و جہد: لہٰذا بڑے بڑے اللہ والے علماء نے مسلم لیگ کا ساتھ دیا اور پاکستان کے قیام میں عظیم کردار ادا کیا، چنانچہ جب پاکستان بناتو مغربی پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اور مشرقی پاکستان میں مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے پاکستان کا جھنڈا لہرایا، اور مولانا شبیر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ سے جناح صاحب نے کہا کہ اگر مولانا اشرف علی صاحب تھانوی اور آپ حضرات میرا ساتھ نہ دیتے تو پاکستان نہ بنتا۔ پاکستان کی بنیاد میں علماء کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ 28:29) حضرت اَقدس کا خواب اور قیامِ پاکستان کی بشارت: خیر اسی جلسے کی رات مجھے خواب میں بشارت بھی ہوگئی کہ پاکستان بن جائے گا، اﷲ والوں کے اس غلام اختر نے خواب میں دیکھا کہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوریؒ پر سورۂ انفال نازل ہورہی ہے اور حضرت بے چینی سے کروٹیں لے رہے ہیں، میں نے پوچھا کہ حضرت! آپ بے چین کیوں ہیں؟ کیا آپ کے اوپر سورۂ انفال کا نزول ہو رہا ہے؟ میں نے اس وقت تک سورۂ انفال کی تفسیر نہیں پڑھی تھی، میں سورۂ انفال کے مضامین کو جانتا بھی نہ تھا تو جب میں نیند سے بیدار ہوا تو حضرت کو خواب سنا کر پوچھا کہ آپ کیوں اتنے بے چین تھے اور سورۂ انفال کے نزول کی تعبیر کیا ہے؟ تو میرے شیخ مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری ؒ نے اس کی تعبیر دی کہ اب ان شاء اﷲ پاکستان بن جائے گا، کیونکہ سورۂ انفال میں فتوحات اور مالِ غنیمت کا تذکرہ ہے۔ 29:11) مومن ہر حال میں کافر سے افضل ہے: بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب پاکستان کے جتنے حکمران و وزیر اعظم ہوئے ہیں سب فاسق وفاجر ہوئے ہیں، مولویوں کو حکومت نہیں دی، لہٰذا ان شرابیوں سے اچھے تو ہمارے ہندوستان کے ہندو لوگ ہیں، تو اس کا جواب سن لو بیت اﷲ کے اندر ایک کانگریسی شخص نے شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ آپ کے مسلمان فاسق اور نافرمان وزیروں اور صدروں سے تو ہمارے ہندوستان کے کافر صدر اور وزیر اچھے ہیں تو حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے وہیں کعبہ میں قرآن پاک کی آیت سے اس کو جواب دیا کہ : وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّلَوْ اَعْجَبَكُمْ(سورۃُ البقرۃ، اٰیت:۲۲۱) مومن بندہ چاہے کتنا ہی گناہ گار ہو مشرک اورکافر سے افضل اور بہتر ہے وَلَوْ اَعْجَبَكُمْ اگرچہ تم کو وہ مشرک اور کافر اچھا لگتا ہو اور وَلَوْ اَعْجَبَكُمْ فرماتے ہوئے اس معترض کے سینے پر انگلی رکھ دی، اس میں اشارہ تھا کہ تم کو کافر اچھا لگتا ہے تو تمہارا یہ عمل قرآن کے خلاف ہے اور فرمایا کہ تم کافروں کو مسلمانوں کے مقابلے میں لاتے ہو، مسلمان کتنا ہی شرابی، کبابی اور گنہگار اور بدکار ہو کوئی بھی گناہ نہ چھوڑے لیکن جب تک اس کے دل میں کلمہ ہے وہ کروڑوں کافروں سے افضل ہے، ساری دنیا کے کافروں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دو اور دوسرے پلڑے میں ایک گنہگار مسلمان کلمہ پڑھنے والے کو رکھ دو تو مسلمان کا پلڑا بھاری ہو جائے گا اور یہ جنت میں جائے گا، چاہے گناہوں کی تھوڑی سی سزا پا جائے لیکن کافر کو دائمی سزا ہے، کافر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں جائے گا اور مسلمان کے لئے دائمی سزا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ آخر میں اس کو جنت میں داخل کر دیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صرف ایمان کی وجہ سےاﷲ تعالیٰ اسے معاف کر دیں۔ 34:51) پاکستان کے آسمان و زمین میں حضرت پھولپوری کو کلمہ کے نور کا مشاہدہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ جب پہلی دفعہ ہندوستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تو لاہور کے باڈر پر لوگوں نے بتایا کہ وہ انڈیا کا جھنڈا ہے اور یہ پاکستان کا جھنڈا ہے، اب یہاں سے پاکستان کی زمین شروع ہو رہی ہے تو حضرت نے فرمایا کہ الحمد ﷲ یہاں کے زمین وآسمان مجھے کچھ اور ہی معلوم ہورہے ہیں اور فرمایا کہ پاکستان کے زمین و آسمان میں مجھے کلمہ کا نور معلوم ہورہا ہے، اس کے بعد چند مسلمان پاکستانی سپاہیوں نے بڑی بڑی ڈاڑھی والوں کو دیکھ کر جو حضرت کے ساتھ تھے حضرت سے کہا السلام علیکم، تو اسلامی شعار دیکھ کر حضرت خوش ہوگئے۔۔۔!! 35:58) پاکستان کا صحیح شکرکیا ہے؟ 39:58) خواتین کے لیے حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات: 47:06) بیّنات رسالے سے خواتین سے متعلق ایک مضمون بیان کیا۔۔۔!! 49:23) ایک تابعی حضرت فروخ رحمۃ اللہ علیہ کا ایمان افروز واقعہ ۔۔۔!! 01:04:13) بچوں کی تربیت سے متعلق نصیحت۔۔ 01:11:46) آج مرکزی بیان میں اعلان نتائج ہوا۔۔ مدرسہ سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ :سہ ماہی 1447ھ مطابق 2025ء : دورانیہ *1:51:49* |