فجرمجلس    ۹    / ستمبر      ۲۵ء:اللہ کا اتباع رہبر  سے طے ہوتا ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

*مقام:مسجد اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر کراچی*

*بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم*

06:26) مجلسِ ذکر:کلمہ شریف کی ایک تسبیح۔۔۔!!

06:27) ذکراسمِ ذات اللہ جل جلالہ۔۔۔!!

10:34) استغفار کی ایک تسبیح۔۔۔استغفار کے چار فوائد۔۔۔!!

13:22) درودشریف کی ایک تسبیح۔۔۔!!

15:56) مجالس ِعلم و حکمت! اللہ کا راستہ قیل و قال سے نہیں اتباع ِرہبر سے طے ہوتا ہے: ۹؍ رجب ۱۳۸۹؁ھ مطابق۲۱؍ ستمبر۱۹۶۹؁ء (ایک صاحب جو قیل و قال، فلسفہ و منطق کی بحث و مباحثہ کے عادی ہیں، ان سے فرمایا کہ) آپ نے اگر مٹھائیوں کی معلومات کر بھی لی لیکن مٹھائی کا مزہ جب آئے گا جب معلومات کو ماکولات بنالو گے(یعنی مٹھائی کھا لوگے)۔ معلوم ہوا کہ معلومات مقصود نہیں معمولات مقصود ہیں یعنی عمل مقصود ہے۔ اور یہ عقل کے بھی خلاف ہے کہ مٹھائی تو سامنے رکھی ہے لیکن آپ اس کے اجزاء معلوم کر رہے ہوں کہ اس مٹھائی کو میں جب کھائوں گا جب اس کے اجزاء کے بارے میں معلومات حاصل کر لوں۔

ارے! مٹھائی کھانے میں اتنی دیر بھی کیوں کی؟مٹھائی زبان پر رکھ کر دیکھتے تو فوراً مزہ آتا اور اس کے اجزاء بھی خود بخود معلوم ہوجاتے۔ معلومات میں وہ مزہ کہاں جو مٹھائی کے کھانے میں ہے۔ اسی طرح اگر اللہ کو حاصل کرنا چاہتے ہو تو قیل و قال چھوڑ دو، عمل شروع کردو، ذکر میں لگ جائو، کسی اللہ والے کی صحبت اختیار کرو اور اس کی تجویزات پر عمل کرکے دیکھو، پھر یہ سارے وساوس اور قیل و قال خود ختم ہوجائیں گے۔ ایسی لذتِ قرب حاصل ہوگی کہ پھر فلسفہ ومنطق کا خیال بھی نہ آئے گا،پھر اختلافی مسائل بھی نظر نہ آئیںگے، پھر یہ وسوسہ بھی نہ آئے گا کہ نہ معلوم یہ راستہ اللہ تک پہنچتا ہے کہ نہیں؟ کیونکہ اس راستے کی لذت خود دلیل ہو گی کہ یہی اللہ کا راستہ ہے۔

19:00) ۔۔۔مولانا رومی رحمہ اللہ نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک شخص کہہ رہا تھا کہ مجھے آفتاب کی دلیل پیش کرو کہ کہاں ہے؟ دوسرے نے اس کی ٹھوڑی پکڑ کر اس کا منہ سورج کے سامنے کردیا، آنکھیں سورج کی روشنی سے خیرہ ہوئیں تو منہ پھیرنے لگا، اس شخص نے کہا کہ اگر آفتاب نہیں ہے تو تُو منہ کیوں پھیر رہا ہے؟ یہ تیرا منہ پھیرنا یہی دلیلِ آفتاب ہے ۔ اس لئے قیل و قال اور بحث و مباحثہ سے اللہ کا راستہ طے نہیں ہوتا، عمل سے طے ہوتا ہے۔ یہاں معلومات مقصود نہیں ہیں، معمولات مقصود ہیں۔عمل شروع کردو تو اللہ سے قریب ہوتے جائو گے ورنہ جہاں ہو وہیں کے وہیں رہو گے۔

21:43) ایمان ِاستدلالی اور ایمان ِتحقیقی کا فرق: ارشاد فرمایا کہ استدلالی ایمان نہایت بُودا ہوتا ہے۔ ایمان ِتحقیقی اعلیٰ درجہ کا ایمان ہے، جس پر شیطان کا قابو نہیں چلتا۔

26:06) تینوں قل تین تین مرتبہ اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ دس مرتبہ۔۔۔!!

دورانیہ 27:30

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries