سفر پنجاب بیان مغرب ۳۱ / اکتوبر     ۲۵ء:میاں بیوی کے حقوق   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

*بمقام:*مسجدِاختر فتبال چوک خانیوال *

بیان عارف باللہ حضرت اقدس صوفی شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم*

*بعدمغرب * *نمبر(24):بیان* حضرت شیخ نے جمعہ بیان فرمایا پھر رہائش گاہ تشریف لے آئے۔۔ پھر سب کے کھانے کی ترتیب تھی جلدی ہی کھانا کھایا کیونکہ عصر سوا چار تھی اور سوا تین بچ چکے تھے یہاں جمعہ ڈھائی بجے ہوا تھا۔۔ کھانے کے بعد پندرہ منٹ سب نے قیلولہ کیا۔۔ پھر عصر نماز پڑھ کر رہائش گاہ تشریف لے آئے وہاں کافی احباب جمع ہوگئے۔۔

بعد مغرب بیان بھی قریب ہی مسجد میں تھا اس لیے رہائش گاہ پر سب کے لیے چائے پینے کا بھی انتظام تھا۔۔ ایک ساتھی سے کچھ بے اصولی ہوئی چائے کے دوران اس پر نصیحت فرمائی۔۔ عصر بعد مسجد میں ایک بڑی عمرکے ساتھی تھے جنکا تعلق مفتی فضل اللہ صاحب سے ہے اور بہت بڑی عمر کے ہیں لیکن پھر بھی خانیوال سے غرفہ حاضر ہوتے رہتے ہیں تو ایک ساتھی نے اُن کو ہٹا کر حضرت کی کرسی پہلی صف میں رکھ دی حضرت والا نےدیکھ لیا اُس وقت کچھ نہیں فرمایا لیکن چائے کے دوران تنبیہ فرمائی کہ ایسی نالائقی نہیں کرنا چاہیے دوسری صف میں بیٹھ جاتا کیا ہوجاتاپھر فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خدمت نام ہے راحت رسانی کا۔۔

پیر دبانا سر کی مالش کردینا چپل اٹھالینا اس کا نام خدمت نہیں ہے خدمت نام ہے راحت رسانی کا۔۔۔ فرمایا عوام بہت زیادہ نیک ہے ،نیک بننا فرض لیکن اپنے کو نیک سمجھنا حرام ہے فرمایا کہ دیکھتا ہوں کہ کیسے اعلی اخلاق ہیں کتنی محبت کرتے ہیں کتنا ڈاڑھی والوں سے دھوکہ کھایا لیکن پھر بھی ڈاڑھی والوں سے کیسی محبت کرتے ہیں تو جس کو خدمت کا نہ پتا ہو اُس کو پھر خدمت نہیں کرنا چاہیے اتنے پرانے ہیں صبح سے شام تک روز غرفہ میں ہوتےہیں فرمایا کرسی کو اوپر سے پکڑتے ہوئے کسی کو کہیں مارا کسی کے سر کے اوپر سے لے گئے سر پر لگ رہی ہے اور پھر ایسی جگہ جا کر رکھ دی جہاں سے ایک کو اٹھنا پڑا

پھر فرمایا کہ دوسرے دیکھ کر تو یہی سمجھیں گے کہ شیخ نے ایسی تربیت کی ہے جنہوں نے جگہ دی میں جانتا ہوں بہت محبت کرتےہیں دو چاچے ہیں خانیوال کے دونوں اس بوڑھاپے میں آتے رہتے ہیں فرمایا تربیت ہے کوئی ناراضگی نہیں اب پریشان نہیں ہونا چاہیئے پھر فرمایا حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ غوث،قطب ابدال بننا ہے کہیں اور جاو انسان بننا ہے تو اشرف علی کے پاس آو،اشرف علی کو انسان بنانا آتا ہے اور انسان وہ ہے جس کی ذات سے چیونٹی کو بھی تکلیف نہ پہنچے۔۔

فرمایا کہ نہ میرے پاس علم ہے اور نہ عمل اتنا بڑا مجدد کہ بس بزرگوں کی دعائیں ہیں تو پھر ہم کہاں آتے ہیں۔۔ ابرار کی تفسیر فرمائی کہ جس کی ذات سے چیونٹی کو بھی تکلیف نہ پہنچے۔۔ بس یہی مجلس چلتی رہی۔ مغرب سے پہلے بیس منٹ پہلے حضرت والا بیان کے لیے روانہ ہوگئے۔۔ بیان قریب کی ہی مسجد میں تھا۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries