;

 ۲۴۔اپریل  ۲۰۲۱ بعد تراویح :اتباع ِ شریعت اور اتباعِ اکابرِ دین  !  

حضرت مولانا عبدالمتین صاحب مدظلہ کا بنگلہ دیش سے براہ راست خانقاہ غرفۃ السالکین میں بیان

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:47) بیان کے آغاز میں جناب رفیق الاسلام صاحب نے بنگلہ دیش سے بنگلہ میں اشعار سنائے۔۔

19:38) کچھ دیر دادا شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم نے اشعار کی تشریح بنگلہ زبان میں فرمائی۔

20:07) پھر جناب رفیق الاسلام صاحب سےبنگلہ میں اشعار پڑھنے کا فرمایا۔

28:47) یہاں سے اُردو میں بیان شروع ہوا۔

29:51) حضرت دادا شیخ نے فرمایا کہ تروایح پڑھتے ہوئے ضعف بہت ہوتا ہے دل چاہتا ہے کہ چار رکعت پڑھ کر کچھ دیر آرام کرکے پھر چار رکعت پڑھی جائیں۔ پہلے ایسا ہوتا تھا کہ چار رکعت کے بعد لمبا وقفہ ہوتا تھا۔ پہلے مکہ شریف میں چار رکعت کے درمیانی وقفے میں طاقتور حضرات ایک طواف کر لیا کرتے تھے۔

34:42) فرمایا تقریر کرنے والوں کی بھی عجیب باتیں ہوتی ہیں بعض لوگ اپنے اکابر کی باتوں سے ہٹ جاتے ہیں اپن اپنی باتیں بیان کرتے رہتے ہیں اور اُسی کو عین دین سمجھتے ہیں اپنے اکابر کے ملفوظات کو بیان کرنا چاہیئے۔

40:19) یہاں سے دادا شیخ نے بیان کا خطبہ پڑھا۔

40:29) اللہ تعالی ہمیں فہم دین سے نوازے اور التزام ِتقوی کی توفیقات سے نوازے اور صحیح انسان بننے کی توفیق عطا فرمائیں۔

41:01) ایک مومن اپنے دل کو پاک و صاف کرے جس کو قلب سلیم کہتے ہیں قلب سلیم کہتے ہیں کہ جس میں توحید موجود ہو لیکن دورِ صحابہ والی توحید کی الگ ہی بات تھی۔

41:48) دل میرا ہوجائے ایک میدانِ ھو + تو ہی تو ہو توہی توہو تو ہی تو۔

42:55) نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا + انہیں کا انہیں کا ہوا جارہا ہوں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی توحید کی بات الگ ہی تھی آپ ﷺ کی صحبت کا فیضان تھا کہ پورا دل دھل جاتا تھا۔۔

44:53) جس نے اسلام قبول کیا وہ بلکل پاک صاف ہو جاتا ہے، رشکِ ملائکہ ہو جاتا ہے۔ ماقبل زندگی کو مسمار کر دیتا ہے۔ نور ہی نور سے روشن ہو جاتا ہے۔ قلب میں نور بڑھتا رہتا ہے۔ اسلام سچا ہے تو جس پر عمل کرے گا نور ہی نور ہوگا..وضو کرے گا تو نور ہی نور ہوگا...سلام کرے گا تو نور ہی نور ہوگا اور بقسم خدا نور دن بہ دن بڑھتا ہی رہتا ہے۔۔

45:55) اِتّّصَالے بے تَکیُّف بے قیاس ہست رَبُّ الناس را با جانِ ناس حق تعالیٰ کااپنے بندوں کے ساتھ ایک خاص قرب اور تعلق ہوتاہے۔۔

47:32) ’’ھن لباس لکم وانتم لباس لھن‘‘ آیت کے زیر تحت زوجین کے باہمی تعلق کی فضیلت۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر ایک آدمی چند لمحے کے لیے اپنی بیوی کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو یہ ہزاروں نفلوں سے بڑھ کر ہے۔ ایک رشتہ پیدا ہوتا ہے قلب میں اس کا اثر بھی ہوتا ہے۔ نکاح کے بعد جو تعلق ہوتا ہے وہ نور ہی نور ہوتا ہے۔ بیوی کے پاس بیٹھنا لاکھوں نفل سے بہتر ہوتا ہے۔ دونوں طرف سے کشش ہوتی ہے۔ مخلوق کے تعلق میں اتنا اثر ہو تو جب خالق کے ساتھ تعلق ہو کتنا اثر ہوگا۔

49:26) جس کی روح بالغ ہوتی ہے تو حکیم الامت کا ایک قول بیان فرمایا کہ جسم کے ذرہ ذرہ میں حرارت ایمانی پہنچ جاتی ہے۔

50:49) اکبر الٰہ آبادی کہتے ہیں جو جج اور گریجویٹ تھے کا ایک شعر بیان فرمایا:۔ تُو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا + میں جان گیا بس تری پہچان یہی ہے۔

54:38) من ہمی گویم کہ یا رب آں عذاب + ہم دریں عالم براں بر من شتاب

57:56) جنگ حنین میں فرمانا، أنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب۔ حضرت ابن منصور کا انا الحق کہنا ایک اضطراری کیفیت میں تھا، حضرت گنگوہی رح فرماتے ہیں کہ میں ہوتا تو قتل کا فتویٰ رکوا دیتا۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی ایک بہوشی کی مثال بیان فرمائی کہ آدمی جب بہوش ہوجاتا ہے تو کہاں نماز فرض ہوتی ہے۔۔

01:00:33) حضرت گنگوہی رح کا حضرت حاجی صاحب کو اپنے حالات لکھنا۔ شریعت طبیعت بن گئی۔ تصوف کہتے ہیں ایک اتباع شریعت سے بالکل نہیں ہٹنا، بقول اثر صاحب تصوف ہے اتباع شریعت میں دیوانہ پن۔

01:01:06) حکیم الامت رحمہ اللہ کی کتابیں ہم کیوں نہیں پڑھتے، ملفوظات کیوں نہیں پڑھتے، کیا نوازہ تھا سب کچھ تھے بڑے عالم بھی تھے مفتی بھی تھے ،مفسر بھی تھے مجدد بھی تھے خود حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ اللہ پاک نے کہلوایا تھا حضرت حکیم الامت سے کہ میری تعلیمات صدیوں تک چلیں گی یہ دعوی نہیں تھا، حضرت کا تو یہ حال تھا کہ اپنے کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔

01:03:20) ہم کو دو لفظ کیا آگئے تو اپنے کو پتا نہیں کیاکیا سمجھنے لگتے ہیں مفسر و مجدد سمجھتے لگتے ہیں نعوذ باللہ۔

01:04:16) دینِ فہم تو دارالعلوم کے قدیم نصاب سے حاصل ہوتا ہے۔ کتنے بڑے علماء تھے اپنے علوم کو علوم نہیں سمجھتے تھے سب اللہ کی عطا سمجھتے تھے مٹ کر رہتے تھے اور ہمیں ایک دو لفظ کیا آگئے اپنے کو غوث اعظم سمجھنے لگتے ہیں۔۔

01:04:33) اللہ تعالی اس خناسیت سے ہمیں محفوظ فرمائے ۔

۔ 01:06:09) تعریف کرنے والے کہ منہ میں مٹی ڈال دو تو اس حدیث کا مطلب کیا ہے اس کو سمجھنا چاہیے۔ جب اہل الله کی لوگ تعریف کرتے ہیں تو وہ خود اس کی تعبیرات کرتے ہیں۔ اس تعریف کو مٹی سمجھتے ہیں۔ سمجھتے ہیں ہم کچھ بھی نہیں ہیں، سراپا نجاست میں ڈوبے ہوئے ہیں، الله تعالیٰ انکی طرف سے تعریف نکلوا رہے ہیں

01:07:14) اصل مقصد ہے عبادت الہی۔ حدیث کی دعا: مجھے اپنی نگاہ میں حقیر دکھادیجیئے اور لوگوں کی نظر میں بڑا دکھاد دیجئے تاکہ لوگ دین سیکھ سکیں اس دعا کی تشریح فرمائی۔

01:08:14) اگر کوئی تعریف کرتا ہےتو اللہ والا اس کو حق تعالی کی ستاریت سمجھتا ہے ۔

01:08:37) اللہ تعالی ہمیں دنیا کا حسنہ عطا فرمادیں، حسنہ کی کئی تفسیر ہے۔

01:09:35) لوگوں کی تعرف بھی حسنہ میں داخل ہے۔

01:10:52) اہل اللہ کس کو کہتے ہیں اور جواللہ والے اپنی تعریف سنکر خاموش رہتے ہیں تو ان کو غلط سمجھنا بہت غلط بات ہے، اللہ والے مٹ کر رہتے ہیں اپنے کو خود کچھ نہیں سمجھتے۔

01:16:35) خوب یاد رکھیں ان سب باتوں کو، عشاق حق اپنے انکھ، پاؤں کو اپنی نسبت کی بجائے الله تعالیٰ کی نسبت سے دیکھتا ہے۔ فانی فی اللہ باقی باللہ ہو جاتا ہے۔

01:17:13) اور اہل اللہ کی صحبت بھی اٹھالیں تاکہ دین کی باتیں سمجھنے میں آسانی ہو۔

01:17:48) بغیر صحبت اہل اللہ کے اصلاح بھی نہیں ہوتی، بغیر صحبت اہل الله کے یہ دروازہ کھلتا نہیں ہے۔ صرف کتابوں کا مطالعہ کافی نہیں ہے۔

01:18:58) اللہ تعالی کے ساتھ تعلقِ خاص کا نام ایمان ہے۔

01:20:51) الجلیس الصالح کون بندہ ہے۔ جو اللہ تعالی کے احکامات کا بالکل پابند ہو وہ ہے جلیس الصالح...جو مسجد میں تو ذکر اللہ میں مشغول ہو اور باہر جا کر گالیاں دیں لوگوں سے لڑے بدنظریاں کرے تو ایسا شخص جلیس الصالح نہیں۔

01:22:14) یہ مدارس کب کام ہوں گے؟ نام ہو مدرسے کا، کام ہو خانقاہ کا۔ بہیمیت ختم کرنے کے لیے حکیم الامت کے پاس جاتے ہیں۔ خانقاہ میں کیا ہوتا ہے کہ جو روحانی بیمار ہے کہ بہیمت بھری ہوئی ہے وہ نکل جائے یعنی جانور پن بھرا ہوا ہے وہ نکل جائے۔۔

01:24:53) پاکستان میں بیان سننے والوں کے لیے فرمایا کہ وہ قدر دان ہیں شوق سے بیان سنتے ہونگے۔

01:29:04) حضور صلی الله علیه وسلم کو سجدہ کرنے کا صحابہ کا شوق۔ سجدہ اگر جائز ہوتا ہو عورتوں کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کریں۔ چاہیں مساوی حقوق والے کتنا ہی شور مچائیں ہم نہیں سنیں گے۔ اسلامی قوانین کے سامنے کوئی قوانین، قوانین نہیں۔

01:31:12) واللہ! اتباعِ شریعت ہی کامیابی کا راستہ ہے۔

01:32:01) آج علماء اور فقہاء کو بھی نہیں مانتے، مطالعہ نہیں کرتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم ہی سب کچھ ہیں مجتہد بھی ہیں،مفسر بھی ہیں ہمیں کسی کی ضرورت نہیں اللہ معاف فرمائیں بھائیوں اپنے اکابر کے طریقوں سے مت ہٹو۔

01:34:22) عبادات کے طریقہ اور حدود کی پابندی کرنا۔ عمرہ پر جانے والے ایک صاحب کی غلطیاں جو احرام میں موزہ پہنے ہوئے تھے۔ عالم دین جو شریعت کی پابندی نہ کرے، آزاد ہو، وہ عالم نہیں ہے، بس پڑھا لکھا آدمی ہے۔ امر بالعروف اور جتنے شعبے ہیں دین کے، سب بہت نازک شعبے ہیں تو ہم کیوں اس میں اپنے اکابر کے طریقے کو نہیں دیکھتے کہ انہوں نے کس طر ح عمل کیا۔

01:39:25) بہت ہی ہلاکت ہے اور بہت ہی بربادی ہے کہ وہ عالم دین جس کے اندر احکام شرعیت کی پابندی نہ ہو۔ علم دین کے ساتھ اتباع شریعت بھی ہو۔۔

01:42:00) پورا دین اللہ کی محبت ہے، پابند محبت کبھی آزاد نہیں ہے + اس قید کی اے دوست کوئی میعاد نہیں ہے۔

01:43:59) ایک بات یاد رکھو کہ اگر ہم اکابر دین کے دامن کو نہیں چھوڑیں گے تو ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اتباع شریعت اور اتباع اکابر، کسی اور کی کوئی ضرورت نہیں۔ آفتاب کا ہمنشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے۔

دورانیہ 2:01:05

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries