اتوار۴۔ مئی۲۰۱۴ء مجلسِ اشعارِ مع تشریح!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم مجلس میں تشریف فرما تھے، جناب اثر صاحب دامت برکاتہم حاضرِ خدمت تھے حضرت والا نے اِن کو اشعار سنانے کا فرمایا، انہوں نے اپنے کئی اشعار سنائے، اور خود داد لی، آخر میں حضرت والا میر صاحب کی محبت میں بالکل تازہ اشعار ترنم سے سنائے، ہر ہر شعر پر حاضرین مجلس نے خوب داد دی، ماشاء اللہ سبحان اللہ کی آوازیں بلند ہوگئیں۔ اشعار کے اختتام پر حضرت والا نے انتہائی فنائیت سے اپنے تاثرات کا اظہار فرمایا۔ آخر میں  جناب ممتاز صاحب  کو فرمایا کہ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ملفوظ پڑھ کر سنادیں تاکہ مجلس کا اختتام حضرت والا کی باتوں پر ہو۔ ممتاز صاحب نے مختصر سا ملفوظ پڑھ کر سنایا اور مجلس اختتام کو پہنچی آج کی مجلس  تقریباً ۱  گھنٹہ منٹ پر مشتمل تھی۔ 

حضرت والا میر صاحب دا مت برکاتہم کی محبت میں جناب اثر صاحب کے تازہ اشعار

قلبِ میرؔ میں پنہاں بحرِ رازدانی ہے
پیر کی کہانی ہے میرؔ کی زبانی ہے

میرؔ ہی نے تو پہلے پیرِ حق کو پہچانا
میرؔ کی شرابِ عشق مدتوں پرانی ہے

پیرِ حق کا دردِ دل میرؔ ہی کو ہے حاصل
قلبِ میرؔ میں کیا کیا دولتِ نہانی ہے

پیر پر شباب اپنا میرؔ نے کیا قرباں
میرؔ کی ضعیفی یوں رشکِ صد جوانی ہے

پیر کی جدائی کا غم تھا جاں گسل لیکن
میرؔ کا وجود اب تک وجہِ زندگانی ہے

جو فراق میں بیتے  موسمِ خزاں  ہے  وہ
ترے پاس جو گذرے رُت وہی سہانی ہے

پیر کو نہ دیکھا گر ، میر کی زیارت کر
میرؔ مرے مرشد کی آخری نشانی ہے

عشق ایسا طوفاں  ہے جس کے سامنے ہم دم
علم کا سمندر بھی آج پانی پانی ہے

ہوش کو بڑھاتی ہے اِس شراب کی مستی
آبِ شر نہیں ہے یہ خمرِ آسمانی ہے

 اہم ملفوظات

حضرت والا کا سب سے زیادہ زور معاصی چھوڑنے پر ہی تھا، کیونکہ یہ بنیاد ہے ولایت کی، حضرت والا نے تصوف بالکل آسان کردیا تھا کہ بنیادی چیز گناہوں کو چھوڑنا تھا فرمایا کرتے تھے کہ کام نہ کرو یعنی گناہ کے کام نہ کرو اوراللہ تعالیٰ کی ولایت اور دوستی لے لو، گناہ کے کام نہ کرو اللہ والے ہو جاؤ۔

ری یونین میں بہت ہی عریانی ہے وہاں کے لوگوں کو فرمایا تھا کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ تم تہجد پڑھو اور ذکر کثرت سے کرو، اشراق اور اوابین پڑھو، تم کچھ نوافل نہ پڑھو۔ بس فرض واجب سنتِ موکدہ ادا کرلو اور نگاہ کی حفاظت کرلو تو تم ایسے ولی اللہ ہوجاؤ گے کہ تمہارا کوئی مقابلہ نہیں کرسکے گا۔ اتنا بڑا مجاہدہ ہے یہ ! حضرت والا کا کارِ تجدید ہے یہ! حضرت والا اس میں مجدد تھے، آہ! حضرت کیا کیا تھے، مجدد بھی تھے، ، مفسر بھی تھے، محدث بھی تھے، فقیہ بھی تھے، خصوصاً یہ شعبہ یعنی عشق مجازی، حسن پرستی ، امرد پرستی، بدنظری اس کی حرمت لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہوگئی تھی، حضرت والا نے ہی اِس کے نقصانات کو ظاہر کیا اور اس کی تباہ کاریوں سے پردہ اُٹھایا اور اس کے بچنے کی اہمیت سے آگاہ فرمایا۔

شروع میں اللہ کا راستہ بہت خطرناک نظر آتا ہے لیکن جو عاشق جو ہوتا وہ کود پڑتا ہے۔

حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے ہر وقت دل میں آواز آتی رہتی ہے کہ یہ کرو یہ نہ کرو! بس حروف اور الفاظ نہیں ہوتے۔

شیخ سے ہی ایمانی زندگی ملتی ہے!

جو کچھ ملتا ہے شیخ کے واسطے  سے ہی ملتا ہے کوئی اللہ تک بغیر رہبرِ کامل کے نہیں پہنچ سکتا اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ انبیاء علیہم السلام کو نہ بھیجتے۔ ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries