مجلس۲ نومبر۲۰۱۳ء۔ دوسری شادی: تنبیہ و نصیحتیں

محفوظ کیجئے

آج کی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصہءمجلس:آج مختصر مجلس تقریباً آدھے گھنٹے کی ہوئی ۔۔۔ ممتاز صاحب نے معرفت محبت صفحہ نمبر۳۸۰سے ملفوظات پڑھنا شروع کیے۔۔۔صلوۃ حاجت کی دُعا کی مزید تشریح۔۔۔دعا کی تاثیر۔۔۔۔ حدیث اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ کی شرح۔۔۔ دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔چار شادی کی اجازت ہے، حکم نہیں ہے اور یہ اجازت مطلق نہیں اس شرط سے مقید ہے۔۔۔موجودہ زمانے میں جس نے بھی دو شادی کی دل کا چین و سکون غائب ہوا۔۔۔(ماخوذ از: تربیت عاشقان خدا)۔۔۔۔اﷲ کا دین محبت کا راستہ ہے خشک قانون کا راستہ نہیں ہے ۔ حضرت والا کی تشریحات کے ساتھ مختصر لیکن بہت مفید مجلس ہوئی۔۔۔۔۔

آج کی مجلس اگر چہ مختصر تھی لیکن نفع بہت بڑھ گیا ۔۔ الحمدللہ حضرت والا شروع ہی سے مجلس میں رونق افروز تھے۔۔حاضرین حضرت والا کے دید و شنید کے منتظر تھے۔۔۔حضرت نے اپنے معمول کے مطابق مجلس شروع سے بیشتر چند منٹ زیر لب دُعائیں پڑھیں پھر حضرت ممتاز صاحب کو حکم فرمایا کہ ملفوظات پڑھیں ،صفحہ ۳۸۰ خزائن معرفت و محبت)ملفوظات شیخ العرب والعجم مجدد زمانہ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ  (سے نہایت قیمتی ملفوظات سنانے شروع کیے۔۔

گذشتہ روز صلوۃ حاجت کے متعلق مضمون کو جاری رکھتے ہوئے ممتاز صاحب نے پڑھنا شروع کیا

بس یہ عرض کرتا ہوں کہ تین مرتبہ دو دو رکعت پڑھ کر یہ دعا کرو کیونکہ حدیث پاک میں آیا ہے مَا مِنْ عَبْدٍ مُّؤْمِنٍ لَایَخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ الٰخ یعنی جس بندئہ مومن کی آنکھوں سے بوجہ خشیت الٰہی جو آنسو نکلتے ہیں اگرچہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں تو اﷲ تعالیٰ اس بندہ پر دوزخ کی آگ حرام فرما دیتے ہیں۔

آنسو پر تین روایتیں ہیں ایک تو یہ کہ مکھی کے سر کے برابر آنسو نکل آئے تو دوزخ کی آگ اس پر حرام ہو جاتی ہے۔ نمبردو جہاں جہاں آنسو لگتے ہیں وہاں آگ حرام ہو جاتی ہے تو آنسوئوں کو مل بھی لینا چاہئے۔۔۔

 نمبرتین  یہ کہ ایک روایت میں ہے کہ کچھ آنسو زمین پر گر جائیں ، لہٰذا کبھی کبھی بغیر مصلّٰی کے زمین پر نماز پڑھ کے آنسو گرا لو۔ اور زمین کے حکم میں موزیک کا فرش بھی داخل ہے کیونکہ جس پر تیمم جائز ہو وہ سب زمین کی جنس ہیں اورسیمنٹ کے پکے فرش پر اور موزیک کے فرش پر تیمم جائز ہے۔

حضرت امام بخاریؒ بچپن میں نابیناہوگئے۔۔۔ آپ کی والدہ صاحبہ کثرت سے دعا کرتی تھیں۔ انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دیکھا آپ نے فرمایا کہ قَدْ رَدَّ اللّٰہُ بَصَرَ وَلَدِکِ بِکَثْرَۃِ دُعَاۗئِکِ تیرے بچے کی بینائی کو اللہ نے واپس کر دیا تیر ی دعائوں کی کثرت کی وجہ سے۔۔۔

تو معلوم ہوا کہ کثرتِ دعا سے کام بنتا ہے۔بس دو چار دن دعا کر کے چھوڑنا نہیں چاہئے، دعا میں لگے رہو۔۔۔

اگر دعا میں ہماری امید پوری نہیں ہورہی یا دیر سے پوری ہو رہی ہے تو تم کو تو دعا کی توفیق سے اللہ تعالیٰ سے گفتگو کا شرف مل رہا ہے۔۔۔۔

بندے کی کوئی حاجت، کوئی پریشانی ایسی نہیں جس کو اللہ تعالیٰ دفع کرنے پر قادر نہ ہوں۔دیر ہو تو گھبرائو مت۔ لگے رہو اور اس صبر پر اجر الگ ملے گا۔۔

ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ ڈاکٹروں نے مجھے مایوس کر دیا ہے کہ تمہاری یہ بیماری اچھی نہیں ہو گی۔ میں نے کہا ڈاکٹروں نے مایوس کیا ہے نا! اللہ تعالیٰ نے تو مایوس نہیں کیا۔ کہا پھر کیا کروں؟ میں نے کہا روزانہ تین مرتبہ نماز حاجت پڑھ کر یہی دعا پڑھو، تین مرتبہ روزانہ پڑھو۔ چند مہینے پڑھا، اس کے بعد ایک دن آئے اور کہنے لگے کہ بغیر دوا کے میرا مرض اچھا ہو گیا۔۔

ایک دفعہ میرا پوتا اسماعیل بیمار ہوگیا۔ میں ان دنوں ڈھاکہ میں تھا۔ مولانا مظہر میاں نے مجھے فون کیا کہ آپریشن تجویز ہے۔ میں نے کہا کہ ایک ہفتے کے لئے مہلت دو، مجھے اللہ سے مانگنے کا موقع دو،ایک ہفتے کے بعد تمہیں اختیار ہے، تمہارا بچہ ہے جو چاہو کرو، لیکن ہمارا بھی تو کچھ ہے۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے رو رو کے عرض کیا کہ یا اللہ! میرے بچے کو آپریشن کے بغیر اچھا کر دیجئے۔ آج چار پانچ سال ہو گئے آپریشن نہیں ہوا، بالکل مرض ہی غائب ہو گیا۔ اللہ سے مانگ کر کے تو دیکھو۔۔۔

کوئی بھی مرض ہو، چاہے جسمانی ناسور ہو یا روحانی ناسور ہو، پرانے سے پرانا پاپی اور مجرم ہو، مجرمانہ عادت رکھتا ہو اللہ سے رو رو کر مانگے، نہ ٹھیک ہو تو کہنا اختر کیا رہا تھا۔۔۔۔

جیسے کہ ماں دیکھتی ہے کہ میرا بچہ مٹی کھاتا ہے اور اس نے چھپ کر کے مٹی کھا لی اور ماں کو پتہ چل گیا تو حلق میں انگلی ڈال کر مٹی نکال دے گی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ گناہوں کا لیا ہوا مزہ آنکھوں سے آنسو نکلوا کر اگلوا دیتے ہیں ۔۔۔

اوراگر مٹی بچہ کے پیٹ میں پہنچ گئی تو ماں آپریشن بھی کراتی ہے۔اسی طرح جو گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ پھر اس کو کسی مصیبت میں مبتلا کردیں گے جس سے اس کے دل کے ذرّے ذرّے میں اضطراری کیفیت پیدا ہوجائے گی، یہ اضطرار غیبی آپریشن ہے۔۔یہ چار طریقے ۔۔۔ حدیث اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ کی شرح۔۔۔

۹ منٹ ۲۲ سیکنڈ : حضرت والا مندرجہ بالا ملفوظات کے بارے میں فرمایا: "حدیث اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ کی شرح میں فرمایا کہ یہ دُعا مانگی کہ ایسی حفاظت فرما کہ جیسے ماں اپنے بچے کی کرتی ہے۔۔۔ تو جس پر اللہ کا فضل ہوجا تا ہے۔۔۔تو اُس کو ایسے اسباب معصیت سےیا گناہ کے اسباب فراہم کرنے والوں کوبھگا دیتے ہیں۔۔اُس سے الگ کردیتے ہیں۔۔۔رسائی مشکل کردیتے ہیں۔۔۔ یہ شرح حضرت والا نےفرمائی  کئی جگہ بیان فرمایاکہ اللہ تعالی نے میرے دل کو یہ شرح  ان مثالوں کے ساتھ عطا فرمائی ہیں۔۔۔کسی کتاب میں نہیں دیکھی۔۔۔

۱۳ منٹ ۱۰ سیکنڈ : فرمایا اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ کی دُعا کا ہم سب کو معمول بنا لینا چاہیے۔۔۔

پھر ممتاز نے پڑھنا شروع کیا۔۔دوسری شادی کے متعلق ملفوظات (ماخوذ از: تربیت عاشقان خدا)

۱۳ منٹ ۲۸ سکینڈ سے بیان فرمایا شروع کیا: مزاحاً فرمایا " عنوان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں اُن کے لیے خوشخبری ہے۔۔۔ پھر ہنستے ہوئے فرمایا۔۔۔ لیکن اُن کو بہت مایوسی ہوگی۔۔۔۔۔سب حاضرین مجلس خوب ہنسنے لگے ۔۔۔ممتاز صاحب نے عرض کیا "حضرت جنس مخالف کو خوشی ہوجائے گی"تو حضرت نے فرمایا : " ہاں۔۔ اُن کوبہت خوشی ہوگی۔۔

فرمایا :  اس ملفوظ سے حضرت والا رحمہ اللہ نےصحیح دین بتادیا کہ اللہ تعالی نے حکم نہیں دیاکہ دوسری شادی کروبلکہ یہ حکم دیا کہ اگر پہلی والی کا حق ادا کرسکو۔قرآن مجید میں ہے آیت بھی ہے ۔۔۔۔  جس کی شرح میں حضرت حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان القران میں لکھا ہے کہ اگر عد ل کرسکو دونوں میں برابر تب دوسری شادی کرسکتے ہو۔۔ورنہ ایک ہی پہ بس کرو۔۔۔ اور یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ہی کا دل و جگر تھا جو وہ عد ل کرتے تھے۔۔۔

یا اس دور میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی دو شادیا ں کیں لیکن حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ "اس قدر مشکل ہے ۔۔کہ بعض دفعہ مجھے خودکشی کے خیالات آنے لگے۔۔حالانکہ مجدد ِ وقت تھے"  ۔۔۔لیکن کس طرح  عدل کیا۔۔۔ ۔۔ کسی نے کہا حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کہ حضرت یہ تو آپ نے دوسری شادی کرکے مریدوں کے لیے دوسری شادی کا راستہ کھول دیا ہے۔۔۔۔ وہ بھی نقل کریں گے آپ کی " حضرت نے فرمایا:"میں نے راستہ نہیں کھولا۔۔۔ راستہ بند کردیا ہے۔۔یہ دیکھو ترازو لٹکی ہوئی ہے۔۔۔ پھر حضرت کے عدل وا نصاف کے  عجیب و غریب واقعات بیان فرمائے۔۔

یہ آسان کام تھوڑی ہے۔۔۔ایسا تقوی۔۔ ہمارے اندر کہاں ہے۔۔ یہاں تو یہ ہے جس کو دیکھیں گے یہ بیوی حسین زیادہ ہے ۔۔۔اُس کی طرف دل مائل ہوجائے گا۔۔۔آج کل ہم دیکھ ہی رہے ہیں۔۔۔کتنے واقعات ہیں۔۔۔کہ پہلی بیوی بچوں کو چھوڑدیا ۔۔۔پروا نہیں۔۔۔اور نئی بیوی جو حسین ہے ۔۔۔ اُس طرف مائل ہیں اُس مال بھی خرچ کررہے ہیں اور  سب کچھ۔۔پیسہ بھی دے رہے ہیں۔۔۔ہر طرح کے آرام کا خیال رکھ رہے ہیں۔۔دوسری والی جو پرانی ہے۔۔اُس بے چاری کو چھوڑ دیا۔۔

بات جاری رکھتے ہوئے فرمایا:  " یہ تو اپنے گلے میں خود پھانسی کا پھندا ڈالناہے۔۔قیامت کے دن اِس سے مواخدہ ہوگا۔۔۔۔ یہ آسان کام نہیں ہے۔۔۔دوسری شادی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔۔۔

حضرت والا نے ایک صاحب کو مذاق میں بھی دوسری شادی کا بیوی کو کہنے پر تنبیہ ۔۔۔اور اس پر  بیان فرمایا ۔۔ آج کل دونوں بیویوں کے حقوق ادا کر نا تقریباً ناممکن ہے۔۔۔

حضرت نے فرمایا: " کہ حضرت والا تو اس کے سخت مخالف تھے۔۔۔لوگ یہ سمجھتے ہیں۔۔۔کہ یہ بھی سنت ہے یقیناً سنت تو ہے ۔۔۔لیکن شرائط کے ساتھ ہے ۔۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل قرآن پاک کی تفسیر ہوتا ہے۔۔تو جب اللہ تعالی نے قرآن پاک میں نازل فرمادیا۔۔۔کہ تمہیں اجازت تو ہے دوسری شادی کی ۔۔۔ بشرط برابری کرسکو۔۔ورنہ ایک پہ ہی بس کرو۔۔

پھر مزاحاً فرمایا کہ یہ بھی ہے کہ ایک ہی بیوی کا حق ادا کرنا اس زمانے میں مشکل ہے ۔۔۔ایک بیوی ہوتی ہے اور حکیموں کے ہاں جا کر معجونیں مانگتے ہیں۔۔۔تو دوسری ہوگی تو کیا کرلیں گے۔۔ کون سا تیر مار لیں گے" صحتیں بھی اس قابل نہیں ہیں۔۔۔۔صرف ہوس ہی ہوس ہے۔۔آپس کے تعلقات ہمیشہ کے لیے خراب ہوجاتے ہیں۔۔۔

ایک صاحب کا واقعہ بیان فرمایا کہ دوسری شادی اس لیے کرنا چاہتے تھے کہ پہلی بیوی جاہل ہے ۔۔ اور دوسری بیوی عالمہ ہوگی ۔۔۔ اور دین کے کاموں میں معاونت ہوگی۔۔ اس پر حضرت والا نے منع لکھ دیا۔۔ دوسری شادی کا ۔۔۔۔ لیکن انہوں نے حضرت کے مشورے پر عمل نہیں کیا۔ کہتے تھے کہ پہلی بیوی کہتی ہے کہ تم دوسری شادی کرلو۔۔۔ میں کچھ نہیں کہوں گی۔۔۔ حضر ت نے فرمایا کہ عورتیں ایسی ہی کہتے ہیں لیکن جب شادی کر کے لائوں گے نا۔۔پھر تمہیں پتہ چل جائے گا۔۔۔یہی ہوا۔۔ ۔۔ دوسری شادی کرلی  نتیجہ اُس کا یہ ہوا۔۔کہ ۔پہلی بیوی بچوں سمیت میکے چلی گئی ۔۔۔یہی کہتی تھی مجھے طلاق دو۔۔بچے بھی نہیں دوں گی۔۔۔بہت پریشان ہوگئے۔۔۔ آخر ایک اور ظلم کیا کہ۔۔۔ دوسری بیوی بیچاری کو طلاق دےدی۔۔۔ یہ کون سا اسلام ہے ۔۔۔ کون سا دین ہے؟کہ ایک عورت کی زندگی کو تم نے تباہ کردیا۔ جو بزرگوں کا طریقہ ہے اس پر عمل کرنا چاہیے۔۔

اتنے بڑے بڑے اولیاء اللہ اس وقت ہیں ۔۔ پوچھو کس کی دو   دو بیویاں ہیں اکثر کہ ایک ہی بیوی ہے۔۔بس اولیاء اللہ سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کریں۔۔

حاضرین  نےحضرت والا کے ارشادات سے بہت  فائدہ محسوس کیا۔۔۔پھر ممتاز صاحب نے ملفوظات سنانے شروع کیے۔۔۔دوسری شادی کے متعلق ملفوظات خزائن معرفت و محبت صفحہ ۳۸۶ سے سنانے لگے۔

چار شادی کی اجازت ہے، حکم نہیں ہے اور یہ اجازت مطلق نہیں اس شرط سے مقید ہے کہ شوہر انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔۔۔ اس لیے اس زمانے میں ایک ہی پر صبر ضروری ہے ورنہ دو شادی کرکے اگر دونوں میں برابری نہ کی تو سخت گناہ گار ہوگا۔ پھر اس زمانے میں صحت اور قوت بھی کمزور ہے۔۔۔

موجودہ زمانے میں جس نے بھی دو شادی کی دل کا چین و سکون غائب ہوا۔ لیلیٰ کی تعداد بڑھا کر مولیٰ کی یاد کے قابل نہ رہے۔ نظر کی حفاظت نہ کرنے کا یہ وبال ہے کہ ایک لیلیٰ پر صبر نہیں۔۔۔۔

ایک صاحب نے دوسری شادی کی اجازت مانگی تو ارشاد فرمایا۔۔۔۔ اس زمانے میں دو بیویوں میں عدل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا کہ زندگی تلخ ہوگئی اور آخرت کے مواخذہ کا اندیشہ الگ۔ اس زمانے میں ایک ہی بیوی کا حق ادا ہوجائے تو غنیمت ہے۔

ایک صاحب نے مستورات میں خانقاہی کام اور مدرسہ کی ترتیب کے لئے دوسری شادی کی اجازت مانگی۔۔۔مستورات میں خانقاہی کام اور مدرسہ کی ترتیب بھی نفس کا بہانہ معلوم ہوتا ہے۔۔ مشایخ کا کام دین کا کام کرنا ہے، لوگوں کو اﷲ والا بنانے میں اپنے اوقات کو صرف کرنا ہے نہ کہ شادیاں کرنا۔۔۔

۲۵ منٹ ۴۸ سیکنڈ:ایک صاحب نے خط لکھا کہ مجھے شدت کے ساتھ الہام ہورہا ہے کہ دوسری شادی کر لوں۔۔۔۔ یہ ملفوظات سن کر حضرت والا نے ہنستے ہوئے فرمایا؛ " ایسے معاملے میں بہت الہام ہوتا ہے۔۔مگر دو الہا م نہیں ہوتا اُس کے ہم وزن ہوتا ہے۔" حضرت والا کی اس بات میں تمام حاضرین مجلس بہت محظوظ ہوئے ہنسنے لگے۔۔

ممتاز صاحب نے دوبارہ پڑھنا شروع کیا: "دوسری شادی کے متعلق جو آپ نے لکھا ہے کہ لگتا ہے یہ اﷲ کا الہام ہے تو آپ کا خیال غلط ہے یہ الہام شیطانی ہے۔۔۔

غالباً آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سنت پر عمل کرنا عام سنتوں کی طرح مستحب ہے، لیکن اس سنت پر عمل مقید ہے ایک بہت سخت شرط کے ساتھ فَاِنْ خِفْتُمْ اَ لَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً پس اگر تم کو غالب احتمال ہو کہ کئی بیویاں کرکے عدل نہ رکھ سکو گے بلکہ کسی بیوی کے حقوق واجبہ ضائع ہوںگے تو پھر ایک ہی بیوی پر بس کرو۔ (بیانُ القرآن)

اس زمانے میں ایک ہی بیوی کے حقوق ادا نہیں ہوپاتے چہ جائیکہ دوسری بیوی کے بھی ادا ہوں۔ یہ صحابہ ہی کا ایمان تھا جو چار چار بیویوں میں عدل اور برابری کر سکتے تھے ہم لوگوں میں اب نفس ہی نفس ہے، جس میں حسن زیادہ ہوگا اس کے ساتھ کم حسین کے حقوق میں عدل کرنا آسان نہیں۔ اندیشہ ہے کہ آخرت میں گردن نپ جائے۔

حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے دوشادیاں کی تھیں۔ اس کے متعلق ملفوظ اور حضرت والا کے عدل کے واقعات۔۔۔ اتنا عدل کوئی کرسکتا ہے؟ اس عدل کے باوجود فرمایا کہ دوشادیاں کرنا آسان نہیں، دو شادیاں اتنی مشکل محسوس ہوئیں کہ بعض وقت خود کشی کا وسوسہ آگیا۔

دوسری شادی سے بیوی بچوں کے جدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور صرف اندیشہ ہی نہیں اس زمانے میں یہ جدائی یقینی ہے، زندگی تلخ ہوجائے گی، ہمارے سامنے بہت سے واقعات ہیں۔۔۔

دوبیویاں رکھنا اور ان میں برابری کرنا خصوصاً اس دورِ نفس پرستی اور ہوس انگیزی میں سخت دشوار بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔ اس لیے اﷲتعالیٰ نے بشرطِ مساوات اجازت دی ہے،حکم نہیں دیا کہ کئی کئی شادیاں کرو۔

امام محمد رحمۃ اللہ علیہ بہت حسین تھے اور ان کی بیوی ایسی تھی کہ  جس پر حسن کا اطلاق ممکن نہ تھا۔۔۔ طالب علم کھانا لینے گیا ۔۔ واقعہ ۔۔۔۔پھر جوش میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنے دردِ دل کے لیے منتخب فرماتے ہیں اس کو فانی کھلونوں میں ضائع نہیں کرتے۔۔۔

بیوی کے لیے ناک بھوں مت چڑھائو کہ ایسی ناک چپٹی ہے، اس کا منہ کالا ہے، مجھے حسین بیوی ملنی چاہیے۔ ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اسی کے پیٹ سے کوئی عالم، حافظ، ولی اللہ پیدا کردے جو قیامت کے دن تمہارے کام آئے، اس لیے ان کو حقیر مت سمجھو۔۔۔۔

کئی مرتبہ لوگوں نے حضرت والا سے عرض کیا کہ اگر کسی کو دوزخ کا عذاب چکھنا ہو تو دوسری شادی کرلے۔

اﷲ تعالیٰ نے اپنی بندیوں کے لیے سفارش نازل کی  عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کہ ان کے ساتھ اچھے سلوک سے رہنا۔۔۔

آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اگر تم نے دوسری شادی کی تو میری بیٹی فاطمہ کو غم ہوگا اور اگر فاطمہ کو غم ہوگا تو مجھ کو غم ہوگا لہٰذا میں حقِ ضابطہ سے نہیں کہتا حقِ رابطہ سے کہتا ہوں کہ تم دوسری شادی مت کرنا۔۔۔۔

معلوم ہوا کہ ہر جگہ قانون بازی نہیں چلتی، خشک ملائیت ٹھیک نہیں ہے، حقِ رابطہ سیکھو اور حقِ رابطہ سے اﷲ سے رابطہ ملتا ہے، اﷲ کا دین محبت کا راستہ ہے خشک قانون کا راستہ نہیں ہے مگر اہلِ رابطہ اور اہلِ محبت کی صحبت میں رہنے سے یہ خشکی دور ہوجاتی ہے۔۔۔

۳۴منٹ ۴۰ سکینڈ پر  حضرت والا نے فرمایا کہ بس اب مجلس برخاست !انشاء اللہ اب کل ہوگی۔۔ ۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries